نتائج تلاش

  1. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 10

    پے افگندم از نظم کاخ بلند کہ از باد و باران نیابد گزند بسے رنج بردم دریں سال سی عجم زندہ کردم بدین پارسی چو برباد دادند گنج مرا نہ بُد حاصلے سی و پنج مرا اگر شاہ را شاہ بودے پدر بسر بر نہادے مرا تاج زر و گر مادرِ شاہ بانو بُدے، مرا سیم و زر تا بزانو بُدے، پرستار زادہ نیاید بکار وگر چند وارد...
  2. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 9

    تو باطنیوں کا ایک گروہ عظیم اسکے ساتھ تھا اِن اسباب سے محمود کو دیلمیوں کے ساتھ نہ صرف مذہبی بالکہ پولیٹکل دشمنی تھی، اِس لئے وہ فردوسی کے ساتھ فخر الدولہ دیلمی کی خط و کتابت کو مصالح مُلکی کے لحاظ سے بھی گوارا نہیں کر سکتا تھا۔ (۱) بہر حال وجہ کچھ ہو، واقعہ یہ ہے کہ محمود نے فردوسی کی قدردانی...
  3. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 8

    سلطان محمود کو دیلمی خاندان سے سخت عداوت تہی، جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ متعصب شیعہ تھے (دیباچہ میں رافضی کا لفظ تھا جس کو ہم نے بدل دیا)۔ اِس خاندان کا تاجدار فخرالدولہ تھا، وہ فردوسی کا نہایت قدردان تھا، جب فردوسی نے رستم و اسفندیار کی داستان نظم کی تو اِس نے صلہ کے طور پر ہزار اشرفیان بھیجیں اور...
  4. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 7

    دولت شاہ نے لکھا ہے کہ چونکہ فردوسی نے ایاز کی طرف کبھی رخ نہیں کیا اس لئے اُس نے دراندازی کی اور محمود کو یقین دلایا کہ فردوسی رافضی ہے، نظامی عروضی کا بیان ہے کہ دربار کا بڑا گروہ وزیر اعظم حسن میمندی کا مخالف تھا، اور چونکہ فردوسی کا مربی اور سرپرست وہی تھا اس لئے اس کی ضد پر اس گروہ نے محمود...
  5. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 6

    حکم ہوا کہ جب ہزار شعر تک نوبت پہنچ جائے تو ہزار اشرفیاں دیدی جایا کرین، لیکن فردوسی نے متفرق رقم سے انکار کیا۔ اور کہا کہ جب کتاب پوری ہو جائے گی تو ایک ساتھ لون گا۔ فردوسی جب وطن میں تھا تو اکثر ایک چشمہ کے کنارے بیٹھا کرتا، اور آب رواں کی سیر سے لطف اٹھاتا، چشمہ کے اوپر بند تھا جو برسات کے...
  6. حسان خان

    پنجاب کے فارسی گو شاعر ابوالبرکات منیر لاہوری

    پنجاب سے تعلق رکھنے والے فارسی گو شاعر و ادیب ابوالبرکات منیر لاہوری، معروف بہ ملا منیر لاہوری، ۱۲ رمضان ۱۰۱۹ ہجری بمطابق ۲۸ نومبر ۱۶۱۰ عیسوی کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ عموماً ان کا شمار عہدِ شاہجہانی کے دوران لاہور سے تعلق رکھنے والے تین بزرگ شعراء میں ہوتا ہے۔ منیر جس خاندان سے تعلق رکھتے تھے، وہ...
  7. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 5

    سہراب کی داستان نظم کی چنانچہ خود میرے پاس ایک نظم موجود ہے جس کے آگے عنصری کے اشعار کی کچھ حقیقت نہیں، یہ کہکر نظم حوالہ کی، سرنامہ تھا، کنون خورد باید مئے خوشگوار کہ می بوئے مشک آرد از جوئبار ہوا پُرخروش و زمین پر ز جوش خنک آنکہ دل شاد دارد بہ نوش ہمہ بوستان زیر برگ گل است ہمہ کوہ پر لالۂ و...
  8. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 4

    (۴) رہا تھا ۔ فردوسی نے برجستہ کہا ، ع مانند سنان گیو در جنگ پشن سب نے گیو اور پشن کی تلمیح پوچھی ۔ فردوسی نے تفصیل بیان کی ۔ اس وقت تو سب نے اُسکو شریک صحبت کر لیا، لیکن رشک اور حسد ایشیائی قوموں کا خاصہ ہے۔ سب نے سازش کی کہ فردوسی دربار تک نہ پہونچنے پائے۔ (۱) بعض روایتوں میں ہے کہ یہ مشاعرہ...
  9. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 3

    صفحہ ۳ اور تدبیر کرنی چاہیے، چنانچہ فردوسیؔ کے پاس ایک قاصد بھیجا (۱) کہ یہاں کا قصد بیفائدہ ہے۔ سلطان کو یون ہی ایک خیال پیدا ہوا تھا جس کی بنا پر آپ کی طلبی کا حکم صادر ہوا لیکن اُسدن سے آجتک پھر کبھی ذکر تک نہیں آیا۔ اس لیے حقیقت واقعہ سے آپ کو اطلاع دیدی گئی، فردوسی نے ہرات سے واپس جانا...
  10. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 2

    (۲) چونکہ آبائی پیشہ زمینداری تھا ، اور جس گاؤں میں سکونت تھی ، خود اس کی ملک میں تھا۔ اس لئے معاش کی طرف سے فارغ البال تھا (۱) ۔ وہ اطمینان کے ساتھ علمی مشغلوں میں بسر کرتا تھا اور کتب بینی کیا کرتا تھا۔ شاہنامہ کی ابتداء اور دربار میں رسائی یہ واقعہ جس قدر قطعی ہے اسی قدر اس کی تفصیل میں...
  11. حسان خان

    مغل درباری شاعر علی قلی خان والہ داغستانی کا تعارف

    تذکرۂ ریاض الشعراء کی پانچوں جلدیں برقی شکل میں یہاں سے پڑھی جا سکتی ہیں۔ http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7600 http://lib.ahlolbait.com/book/read/32803/%D8%AA%D8%B0%DA%A9%D8%B1%D9%87-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%A1/page/5/ed3f3
  12. حسان خان

    مغل درباری شاعر علی قلی خان والہ داغستانی کا تعارف

    ان حضرت کے بارے میں مَیں نہیں جانتا تھا۔ ابھی گوگل پر ڈھونڈ کر ان کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔ دورِ جدید کے پاکستان میں بھی 'قلی' لاحقے والا کوئی نام دیکھنا دلچسپ لگا۔ :) اطلاع دینے کے لیے شکریہ :)
  13. حسان خان

    آج کا شعر - 5

    منزل کی دھن میں آبلہ پا چل کھڑے ہوئے شورِ جرس سے دل نہ رہا اختیار میں (یاس یگانہ چنگیزی) جامِ مے ہونٹوں تک اپنے آتے آتے گر گیا رہ گئے خاموش سوئے چرخِ گرداں دیکھ کر (یاس یگانہ چنگیزی)
  14. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 60

    اگر یہ نامانوس الفاظ کی فہرست جدولی انداز میں لکھی جائے تو پڑھنے والوں کے لیے آسانی رہے گی۔
  15. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 60

    ۱۳۔ تائے خطاب کا استعمال مثلاً، ع۔ ہزارانت کودک دہم نوش لب، یعنے ہزاران ترا، چو آئی چنان کِت مراد و ہوا است، یعنی کہ ترا ۱۴۔ ورا بمعنے او را۔ چو رستم ورا دید خیرہ بماند یعنے چو رستم او را دید، ۱۵۔ ازو کے بجائے ازوی۔ بر ما درآمد بہ پرسید ازوی، بدو گفت گستاخ بامن بگوی ۱۶۔ ازیرا بجائے ازین...
  16. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 59

    صفحہ ۵۹ ۲ – غیر جاندار چیزون کی جمع الف و نون سے مثلاً، اگر عمر باشد مرا سالیان، یعنے سالہا، ۳ – اسم اور فعل کے آخر میں الف زائد، مثلاً، ع سیامک برآمد برہنہ تنا، یعنے تن، ع بہ سی روز گیتی بہ پیمایدا، ۴ – فارسی الفاظ پر تشدید مثلاً خوشّی، زرّ، پّر، ہّم، مژّہ، زرّبفت، کژّی ۵ – بعض زائد حرف،...
  17. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 58

    شاہنامہ کو ہاتھ لگاتے ڈرتے تھے۔ فردوسی چونکہ معتوب شاہی تھا، اس لئے بہی اس کی تصنیف مقبول عام نہوسکتی ہو گی ۔ یہ سب تھا لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ خراسان سے لے کر بغداد تک در و دیوار سے شاہنامہ کی صدا آنے لگی، تقریر، تحریر، تصنیف،تالیف، خلوت و جلوت، کوچہ و بازار اس کی بازگشت سے گونج اٹھے۔ لوگ جب کام...
  18. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 57

    صفحہ ۵۷ چو آشفتہ شد شیر، تُندی نمود سرِ نیزہ را سوی او کرد زود بدست اندرون نیزۂ جانستان پس پشت خود گردش آنگہ سنان بزد بر کمربند گردآفرید زرہ بر تنش یک بیک بردرید ز زین برگرفتش بہ کردار گوی کہ چوگان ز باد اندر آید بروی گرفتندازان پس دوال کمر دو اسپ تگاور برآوردہ پر یکے بُد بدستِ یل اسفند...
  19. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 56

    صفحہ ۵۶ بیامد بغر ید چون پیل مست کمندے بہ بازو و گُرزے بدست بدو گفت کاموس چندین مدم بہ نیروے این رشتہ شصت خم برانگیخت کاموس جنگی نبرد ہم آورد را دید با زور و برد بینداخت تیغِ پرند آورش ہمی خواست ازتن گسستن سرش سر تیغ بر گردن رخش خورد ببرید برگستوان نبرد نیامد تن رخش را زان گزند گو پیلتن،...
  20. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 55

    ز کشتہ ہمہ دشت آوردگاہ تن و دست و سر بود و ترک و کلاہ بجوشید دشت و بتوفید کوہ زجوشِ سواران ہر دو گروہ، تو گفتی کہ روی زمین آہن ست زتیرہ ہوا نیز در جوشن است شاہنامہ میں لڑائی کے سامان اور اسلحہ جنگ کی اسقدر تفصیل پائی جاتی ہے کہ ہم بہ تفصیل بتا سکتے ہیں کہ، آج سے دو ہزار برس قبل آلات جنگ کیا...
Top