نتائج تلاش

  1. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 54

    صفحہ ۵۴ کارنامۂ فخر یہی رزمیہ شاعری ہے، مہابھارت جس کو ہندو آسمانی کتاب سمجھتے ہیں۔ وہ بھی ایک رزمیہ نظم ہے اور اگر ان دونون کے پہلو میں کسی کو جگہ دی جا سکتی ہے تو وہ شاہنامہ ہے۔ رزمیہ شاعری کے کمال کے چند شرائط ہیں۔ واقعہ ایسا مہتم بالشان ہو جس نے دنیا کی تاریخ میں کوئی انقلاب پیدا کر دیا...
  2. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 53

    صفحہ ۵۳ کنون جنگ سہراب و رستم شنو دگرہا شنیدستی این ہم شنو، صرف "این ہم" نے جو بات پیدا کی ہے وہ ہزارون تمہید سے نہیں پیدا ہو سکتی تھی۔ رستم افراسیاب کو خط لکھتا ہے، اور تہدید کے وسیع مضمون کو ایک مصرع میں ادا کرتا ہے۔ وگرنہ بکامِ من آمد جواب من وگرز و میدان و افراسیاب نظامی نے اپنے فخریہ...
  3. حسان خان

    مغل درباری شاعر علی قلی خان والہ داغستانی کا تعارف

    قُل ترکی زبان میں غلام کو کہتے ہیں اور علی قُلی کا مطلب ہے علی کا غلام۔ 'قلی' لاحقے کے ساتھ نام جیسے محمد قلی، رضا قلی، علی قلی وغیرہ آذربائجانی ترک پس منظر رکھنے والے لوگوں میں رائج رہے ہیں۔ مثلاً، دکنی اردو کا پہلا صاحبِ دیوان شاعر اور شہرِ حیدرآباد کا بانی 'محمد قلی قطب شاہ' چونکہ قرہ قویونلو...
  4. حسان خان

    مغل درباری شاعر علی قلی خان والہ داغستانی کا تعارف

    علی قلی خان والہ داغستانی (۱۷۱۲ء-۱۷۵۶ء) مغل دربار کے فارسی شاعر تھے۔ یہ داغستان کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے، اور ان کے اجداد صفوی بادشاہوں کے تحت اعلیٰ منصبوں پر فائز تھے۔ ان کے والد، محمد علی خان، فوجی فرماندِہ تھے، جو والہ داغستانی کو چار سال کی عمر میں یتیم چھوڑ کر عالمِ بالا کی جانب...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری سہراب کی موت پر اُس کی ماں تہمینہ کی آہ و زاری - حکیم ابوالقاسم فردوسی

    رستم اور سہراب کی داستان شاہنامۂ فردوسی کی مشہورترین داستانوں میں سے ہے۔ داستان کے مطابق، سہراب کو جب اُس کی ماں تہمینہ آگاہ کرتی ہے کہ وہ رستم کا بیٹا ہے، تو وہ یہ بات سن کر بہت خوش ہوتا ہے اور اپنے باپ سے ملاقات کے لیے لشکر لے کر ایران کی جانب روانہ ہو جاتا ہے۔ اُس کی نیت یہ تھی کہ وہ ایرانی...
  6. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 52

    صفحہ ۵۲ لیجا کر گھر میں رکھا، جب افراسیاب کو خبر ہوئی تو اس نے بیژن کو ایک کنوئین میں قید کر دیا اور منیزہ کو گھر سے نکال دیا۔ منیزہ بیژن کی تیمارداری اور خبر گیری کرتی تھی۔ رستم بیژن کے چُھڑانے کو سوداگر بن کر گیا۔ اور توران پہنچکر تجارت کے سامان پھیلائے منیزہ کو خبر ہوئی، دوڑی ہوئی آئی اور...
  7. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 51

    ہمی گفت کاے جانِ مادر! کنون کجائی؟ سرشتہ بخاک و بخون دو چشمم بہ رہ بود گفتم مگر زسہراب و رستم بیابم خبر چہ دانستم اے پور کاید خبر کہ رستم بہ خنجر دریدت جگر دریغش نیامد ازان روے تو ازان برز و بالا ؤ بازوے تو بپردردو بودم تنش رابہ ناز بہ رخشندہ روز و شبانِ دراز کنون آن بخون اندرون غرقہ گشت کفن...
  8. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 50

    میانِ سرا پردہ تختے زدہ ستادہ غلامان بہ پیشش ردہ زِ ایران بگو نام آن مرد چیست کجا جائے دارد نژادش از کیست چنین گفت کان پور گودرز گیو کہ خوانند گردان ورا، گیو نیو زگودرزیان بہتر و مہتر است بہ ایران سپہ برد و بھرہ سر است بدو گفت زان سو کہ تابندہ شید برآید، یکے پردہ بینم سپید زدیبائے رومی بہ...
  9. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 45

    ع بہ تیغم نہ خست و مرا ریخت خون۔ یہ سب کچھ ہے لیکن فردوسی اس بات کو نہیں بھولا، وہ سہراب کی داستان لکھ رہا ہے، محمد شاہ و واجد علی شاہ کی نہیں، اس لئے فوراً سہراب کو ہومان کی زبان سے نصیحت کرتا ہے، اور دیکھو ایک حوصلہ مند فاتح کی نصیحت کا کیا انداز ہے، ازان کار ہومان نبودش خبر کہ سہراب را ہست...
  10. حسان خان

    دیکھتا ہوں ابھی۔ :)

    دیکھتا ہوں ابھی۔ :)
  11. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 44

    بناگوش تابندہ خورشید وار فردہشتہ زو حلقۂ گوشوار لبان ازطبرزد زبان از شکر دہانش مکلّل بہ در د گہر ان سادہ اور فطری مبالغون کو دیکھو "لبان ازطبرزد زبان از شکر" لیکن یہ نہ سمجھنا کہ وہ مضمون آفرینی اور خیال بندی کے تکلّفات سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتا۔ اس انداز میں بھی وہ کسی سے کم نہیں۔ بہ دنبال چشمش...
  12. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 43

    خود فردوسی رودابہ کی تعریف میں بالا اور فر وغیرہ الفاظ استعمال کرتا ہے حالانکہ بزم کی لطافت اور نزاک ان الفاظ کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیکن یہ فردوسی کی نکتہ سنجی اور بلاغت شعاری کی دلیل ہے اسکو معلوم ہے کہ وہ کابل و زابلستان کے محبوب کا ذکر کر رہا ہے، لکھنؤ کا نہیں وہانکے لوگ آج بھی اپنے پیارے...
  13. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 42

    کتابی متن میں اشعار کے چند الفاظ کے نیچے اُن کے معنی لکھے ہیں۔ انہیں کیسے ٹائپ کیا جائے؟ سیدہ شگفتہ
  14. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 42

    لب بام آ کر کھڑی ہوتی ہے، زال کوٹھے کے برابر آ کر اوپر جانے کی تدبیریں سوچتا ہے رودابہ اپنی چوٹی کھول لٹکا دیتی ہے کہ اسکے سہارے چڑھ آؤ، زال زلف کو بوسہ دیتا ہے اور کمند ڈالکر کوٹھے پر اترتا ہے، دونوں مل جل کر بیٹھتے ہیں، لطف و محبت کی باتیں ہوتی ہیں شراب کا دور چلتا ہے، یہ سما دیکھو کس طرح...
  15. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 41

    لیکن فردوسی باوجود اسکے کہ اس کو تقدس کا دعویٰ نہیں ایسے موقعوں پر آنکھ نیچی کئے ہوئے آتا ہے اور صرف واقعہ نگاری کے فرض کے لحاظ سے ایک سرسری غلط انداز نگاہ ڈالتا ہوا گزر جاتا ہے۔ بیژن اور منیزہ کی صحبت عیش کو جہان لکھا ہے، کہتا ہے نشستنگہ رود و می ساختند زبیگانہ خرگہ بپرداختند پرستندگان...
  16. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 40

    (۴۰) زگستردنیہا شتروارشصت ۶۰ ز زربفت پوشیدنیہا سہ دست یکے تخت زرین و کرسی چہار ۴ سہ نعلین زرین زبرجد نگار پرستندہ سی صد (۳۰۰) بہ زرین کلاہ ز خویشان نزدیک صد نیک خواہ پرستار با جام زرین دویست تو گفتی بہ ایواں دروں جائے نیست ہمی صد طبق مشک صد زعفران ہمی رفت گلشہر با خواہران اسفند یار کا...
  17. حسان خان

    حافظ اور سعدی کے بوسنیائی شارح احمد سودی بوسنوی کا تعارف

    بوسنیا کے ایک اور فارسی نویس ادیب شیخ محمد فوزی موستاری (متوفی ۱۱۶۰ھ) نے اپنی کتاب بلبلستان میں درویش پاشا بایزید آگیچ کا یوں ذکر ہے: (اردو ترجمہ) درویش پاشا رحمۃ اللہ علیہ اربابِ خرد کے برگزیدگان اور اصحابِ بصارت کے زبدگان میں سے ہیں اور اُن کے تمام اشعار نکتہ آمیز اور اُن کے رشحاتِ قلم (قلم...
  18. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 39

    (۳۹) یہ تمام باتیں شاہنامہ سے بہ تفصیل معلوم ہوتی ہیں ۔ نمونہ کے طور پر ہم چند مثالیں نقل کرتے ہیں ۔ (۱) بیژن کی مہم میں کیخسرو نے رستم کو زابل سے بلایا ہے اور اُس کے لئے باغ میں دربار کیا ہے، دربار میں تخت زرین بچھایا گیا ہے، اُس پر ایک مصنوعی درخت نصب ہے، جس کا سایہ بادشاہ پر پڑتا ہے، درخت...
  19. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 21

    صفحے کے متن میں 'عبداللہ بن المقنع' درج ہے، جبکہ ان شخصیت کا اصل نام عبداللہ بن المقفع تھا۔ میری ذمہ داری کیا ہے؟ کیا مجھے صرف جیسا متن میں لکھا ہے وہی لکھنا ہے یا پھر کاتب کی غلطی کی تصحیح کی جا سکتی ہے؟ اس کے علاوہ کیا پرانے املا 'لکہا' کو نئے املا 'لکھا' میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ رہنمائی کا...
  20. حسان خان

    سوانح عمری فردوسی صفحہ 21

    یہ تمام کتابیں عربی زبان میں تھیں، فارسی میں اسوقت تک ترجمے کے سوا کوئی مستقل تصنیف نہیں لکھی گئی تھی، غالباََ سب سے پہلی کتاب جو تاریخ ایران پر لکھی گئی وہ ابو علی محمد بن احمد البلخی کی تصنیف تہی جس کا نام اُس نے شاہنامہ رکھا تھا، اسی بنا پر کشف الظنون میں اُسکو شاہنامۂ قدیم لکھا ہے: ابو ریحان...
Top