نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    حلیفِ ظلمتِ شب تار ہم نہیں ہونگے

    وطنِ عزیز میں ایک الیکشن کے موقع پر یہ مسلسل غزل کئی سال پہلے لکھی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حلیفِ ظلمتِ شب تار ہم نہیں ہونگے سحر سے برسرِ پیکار ہم نہیں ہونگے یہ خوابِ غفلت ِبیخود ہمیں گوارا ہے فروغِ جبر میں بیدار ہم نہیں ہونگے ہمیں عزیز ہے حرمت جہادِ منزل کی شریکِ کاوشِ بیزار ہم نہیں ہونگے کسی حریفِ...
  2. ظہیراحمدظہیر

    آنکھوں میں اب یقین کی جنت نہیں رہی

    آنکھوں میں اب یقین کی جنت نہیں رہی لہجے میں اعتماد کی شدت نہیں رہی آشوبِ دہر ایسا کہ دنیا تو برطرف خود پر بھی اعتبار کی ہمت نہیں رہی - ق - کس کس گلی نہ لے گئی آشفتگی ہمیں کس کس نگر میں درد کی شہرت نہیں رہی ویران اب بھی رہتا ہے عالم خیال کا تنہائیوں میں پہلی سی وحشت نہیں رہی ہر شام اب بھی...
  3. ظہیراحمدظہیر

    ہر روز تازہ حادثہ جب ہو گیا کہیں

    ہر روز تازہ حادثہ جب ہو گیا کہیں تھک ہار کر ضمیر مرا سوگیا کہیں کھولی تھی جس میں آنکھ جوانی کے خواب نے وہ رَت جگوں کا شہر مرا کھوگیا کہیں کچھ دیر کو ملے تھے سر ِراہ ِاحتیاج پھر یوں ہوا کہ میں کہیں ، اور وہ گیا کہیں اُگتی ہے کشتِ ذات میں مایوسیوں کی پود کچھ خواہشوں کے بیج...
  4. ظہیراحمدظہیر

    البم سے کئی عکس پرانے نکل آئے

    البم سے کئی عکس پرانے نکل آئے لمحات کے پیکر میں زمانے نکل آئے بھولے ہوئے کچھ نامے ، بھلائے ہوئے کچھ نام کاغذ کے پلندوں سے خزانے نکل آئے تھے گوشہ نشیں آنکھ میں آنسو مرے کب سے عید آئی تو تہوار منانے نکل آئے حیرت سے سنا کرتے تھے غیروں کے سمجھ کر خود اپنے ہی لوگوں کے فسانے نکل...
  5. ظہیراحمدظہیر

    بس بہت ہوگئے نیلام ، چلو لوٹ چلو

    بس بہت ہوگئے نیلام ، چلو لوٹ چلو اتنے ارزاں نہ کرو دام ، چلو لوٹ چلو نہ مداوا ہے کہیں جن کا ، نہ امیدِ قرار ہر جگہ ہیں وہی آلام ، چلو لوٹ چلو معتبر ہوتی نہیں راہ میں گزری ہوئی رات اس سے پہلے کہ ڈھلے شام ، چلو لوٹ چلو ماہِ نخشب سے یہ چہرے ہیں نظر کا دھوکا چاند اصلی ہے سرِ بام ،...
  6. ظہیراحمدظہیر

    ہر گام اُس طرف سے اشارہ سفر کا تھا

    ہر گام اُس طرف سے اشارہ سفر کا تھا منزل سے دلفریب نظارہ سفر کا تھا جب تک امید ِ منزل ِ جاناں تھی ہمقدم دل کو ہر اک فریب گوارا سفر کا تھا رہبر نہیں نصیب میں شاید مرے لئے جو ٹوٹ کر گرا ہے ، ستارہ سفر کا تھا رُکنے پہ کر رہا تھا وہ اصرار تو بہت مجبوریوں میں اُس کی...
  7. ظہیراحمدظہیر

    دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے

    دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے پھر سے کسی نظرمیں پرستان ڈھونڈئیے یونہی گزر نہ جائے یہ موسم شباب کا آرائشِ حیات کا سامان ڈھونڈیئے کب تک گلاب ہاتھ میں لیکر پھریں گے آپ موسم بہت شدید ہے گلدان ڈھونڈئیے دیوار ہی گری ہے ، یہ بازو نہیں گرے ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے...
  8. ظہیراحمدظہیر

    ہوائے مہر ومحبت سوادِ جاں سے چلے

    ہوائے مہر ومحبت سوادِ جاں سے چلے فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے وصال و ہجر کے موسم گزرچکے ہیں سبھی سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی بُھلا کے ہم تری خاطر لو درمیاں سے چلے فرازِ...
  9. ظہیراحمدظہیر

    نمکین غزل : ہم گھر کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے : محمد خلیل الرحمٰن

    بہت خوب خلیل بھائی ! یعنی آپ کا قلم کبھی سنجیدہ بھی ہوا کرتا تھا !!! خوشگوار حیرت ہوئی پڑھ کر ۔ بہت اعلیٰ !!
  10. ظہیراحمدظہیر

    مسکرانا حرام کر دیجے

    مسکرانا حرام کر دیجے واہ ! راحیل بھائی ، کیا ذومعنی کہا ہے ! بہت خوب!!
  11. ظہیراحمدظہیر

    ڈاکٹر شبیر احمد خان شبیر کی شاعری

    ابن سعید بھائی کیا یاد دلادیا آپ نے ! تکیوں پر خطاطی کا بالکل یہی کام میں نے بھی اپنے بچپن میں کئی دفعہ کیا ہے ۔ ہمارے خاندان میں یہ روایت تھی کہ لڑکیوں کو جہیز کے سامان میں کشیدہ کاری سے مزین تکیوں کے غلاف اور بستر پوش وغیرہ ضرور دیئے جاتے تھے ۔ مجھے یاد ہے کہ اکثر کسی کزن وغیرہ کی شادی کے...
  12. ظہیراحمدظہیر

    نظر لکھنوی غزل: پردے پہ تخیل کے ان کی تصویر اتارا کرتے ہیں٭ نظرؔ لکھنوی

    خوبصورت غزل !! کیا بات ہے نظر صاحب کی!!! اے دیکھنے والے دیکھ ذرا یہ فرقِ مزاجِ شمع و گل وہ رو کے گزارے عمر اپنی ، یہ ہنس کے گزارا کرتے ہیں
  13. ظہیراحمدظہیر

    نظر لکھنوی غزل: کیسی کیسی خبر نہیں آتی٭ نظرؔ لکھنوی

    آدمی ہر قدم پہ ملتے ہیں آدمیت نظرؔ نہیں آتی بہت اعلیٰ ! بہت خوب!! کیا اچھا استعمال ہے تخلص کا !
  14. ظہیراحمدظہیر

    نظر لکھنوی غزل: قدم ڈگمگائے خیالات بھٹکے٭ نظرؔ لکھنوی

    بہت خوب ! واہ! جسے وسعتِ دو جہاں بھی نہیں کچھ مرے دل میں کیسا سمایا سمٹ کے سبحان اللہ !! کیا بات ہے !!!
  15. ظہیراحمدظہیر

    نمکین غزل:ہوئے آج گم ، جسم و جاں آتے آتے:از: محمد خلیل الرحمٰن

    غزل داغ کی ہم نے سرقہ تو کرلی خیالات اُلجھے کہاں آتے آتے اسی کام میں جوتیاں گھس گئی ہیں ’’وہاں جاتے جاتے، یہاں آتے آتے‘‘ کیا بات ہے خلیل بھائی ! دوسرا والا تو کلاسیک ہے!!! آرے سے گئے نوح تو نارے آئے نارے سے گئے نوح تو آرے آئے :):):)
  16. ظہیراحمدظہیر

    غزل ۔ سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا ۔ محمد احمدؔ

    واہ واہ! احمد بھائی ! کیا اچھے اشعار ہیں ! آج دوبارہ نظر سے گزری یہ غزل ۔ قندِ مکرر! سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا خوبصورت شعر ہے !! کیا حقیقت بیان کی ہے ! سلامت رہیئے ۔
  17. ظہیراحمدظہیر

    میری ایک تازہ غزل

    فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد کار و بارِ جنوں وبال نہیں نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں واہ! بہت خوب وارث بھائی! بہت اعلیٰ!! کیا خوبصورت اشعار ہیں ! اللہ آپ کے قلم کو زنگ آلود ہونے سے بچائے ۔ :)
  18. ظہیراحمدظہیر

    مرے سینے میں دوزخ پَل رہی ہے

    بہت خوب نذیر بھائی ! کیا بات ہے ! خدا معلوم اب انجام کیا ہو ابھی تک تو کہانی چل رہی ہے کیا اچھا کہا ہے ۔ بہت داد آپ کے لئے ۔
Top