نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    ہوائی جہاز کو دیکھ کر یہ تہذیب اور سائنس کی ترقی کا زمانہ ہے رہے گا یوں بھلا کب تک درندوں کی طرح انساں یہ علم و دانش و حکمت کا ادنیٰ سا کرشمہ ہے ہوا میں لگ گیا اڑنے پرندوں کی طرح انساں وہ دیکھو ہیں فضا میں مائل پرواز طیارے گرجتے ، گھومتے ، گرتے ، سنبھلتے اور چکراتے فضائے آسماں کی سیر کرنے والے...
  2. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    اقبال اقبال ! کیوں نہ تجھ کو کہیں شاعرِ حیات ہے تیرا قلب محرم اسرارِ کائنات سرگرمیِ دوام ہے تیرے لئے حیات میدانِ کارزار ہے تجھ کو یہ کائنات مشرق تری نظر میں ہے امید کا افق مغرب تری نگاہ میں ہے غرقِ سئیآت یورپ کی ساری شوکتیں تیرے لئے سراب ہنگامۂ تمدنِ افرنگ ، بے ثبات اسلامیوں کے فلسفے میں...
  3. فرخ منظور

    "مجید لاہوری" کے "نمکدان" سے کچھ نمک

    تہذیب یافتہ کتّا ہے یہ تہذیب یافتہ کتّا! دیکھ کر سوٹ دم ہلاتا ہے اور جو کوئی فقیر آ جائے دوڑ کر اس کو کاٹ کھاتا ہے یہ ہے تہذیب یافتہ کتّا
  4. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    موجِ تبسّم ستاروں کو نہ آتا تھا ابھی تک مسکرا اٹھنا دیے بن کر یوں ایوانِ فلک میں جگمگا اٹھنا حسیں غنچوں کے رنگیں لب تھے ناواقف تبسم سے چمن گونجا نہ تھا اب تک عنادل کے ترنم سے نہ پروانے تھے جلتے شمعِ سوزاں کے شراروں میں نہ آئی تھی ابھی ہمت یہ ننھے جاں نثاروں میں ابھی گہوارۂ ابرِ بہاری میں وہ...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کہانی ۔ مصطفیٰ زیدی

    " کہانی " بچو ، ہم پر ہنسنے والو ، آؤ تمھیں سمجھائیں جِس کے لئے اس حال کو پُہنچے ، اس کا نام بتائیں رُوپ نگر کی اک رانی تھی ، اس سے ہُوا لگاؤ بچو ، اس رانی کی کہانی سُن لو اور سو جاؤ اُس پر مرنا ، آہیں بھرنا ، رونا ، کُڑھنا ، جلنا آب و ہوا پر زندہ رہنا ، انگاروں پر چلنا ہم جنگل جنگل پھرتے...
  6. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے بیروت نگارِ بزمِ جہاں بیروت بدیلِ باغِ جناں بچوں کی ہنستی آنکھوں کے جو آئنے چکنا چور ہوئے اب ان کے ستاروں کی لَو سے اس شہر کی راتیں روشن ہیں اور رُخشاں ہے ارضِ لبنان بیروت نگارِ بزمِ جہاں جو چہرے لہو کے غازے کی زینت سے سوا پُرنور ہوئی اب ان کے رنگیں پرتو سے اس شہر...
  7. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    میجر اسحاق کی یاد میں لو تم بھی گئے ہم نے تو سمجھا تھا کہ تم نے باندھا تھا کوئی یاروں سے پیمانِ وفا اور یہ عہد کہ تا عمرِ رواں ساتھ رہو گے رستے میں بچھڑ جائیں گے جب اہلِ صفا اور ہم سمجھے تھے صیّاد کا ترکش ہوا خالی باقی تھا مگر اس میں ابھی تیرِ قضا اور ہر خار رہِ دشت وطن کا ہے سوالی کب دیکھیے...
  8. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی نہ تن میں‌ خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں نمازِ شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی کسی طرح تو جمے بزم میکدے والو نہیں جو بادہ و ساغر تو ہاؤ ہو ہی سہی گر انتظار کٹھن ہے تو جب تلک اے دل کسی کے وعدۂ فردا کی گفتگو ہی سہی دیارِ غیر میں محرم...
  9. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    عشق اپنے مجرموں کو پابجولاں لے چلا دار کی رسیوں کے گلوبند گردن میں پہنے ہوئے گانے والے ہر اِک روز گاتے رہے پایلیں بیڑیوں کی بجاتے ہوئے ناچنے والے دھومیں مچاتے رہے ہم نہ اس صف میں تھے اور نہ اُس صف میں تھے راستے میں کھڑے اُن کو تکتے رہے رشک کرتے رہے اور چُپ چاپ آنسو بہاتے رہے لوٹ کر آ کے دیکھا...
  10. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    تُم ہی کہو کیا کرنا ہے جب دُکھ کی ندیا میں ہم نے جیون کی ناؤ ڈالی تھی تھا کتنا کس بل بانہوں میں لوہُو میں کتنی لالی تھی یُوں لگتا تھا دو ہاتھ لگے اور ناؤ پُورم پار لگی ایسا نہ ہُوا ، ہر دھارے میں کچھ ان دیکھی منجدھاریں تھیں کچھ مانجھی تھے انجان بہُت کچھ بے پرکھی پتواریں تھیں اب جو بھی چاہو چھان...
  11. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    جس دھجی کو گلیوں میں لیے پھرتے ہیں طفلاں یہ میرا گریباں ہے کہ لشکر کا علم ہے
  12. فرخ منظور

    داغ تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا - داغ دہلوی

    تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بیدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا نہ...
  13. فرخ منظور

    مکمل گوندنی ۔ غلام عباس

    گوندنی (افسانہ از غلام عباس) مرزا برجیس قدر کو میں ایک عرصے سے جانتا ہوں۔ ہر چند ہماری طبیعتوں اور ہماری سماجی حیثیتوں میں بڑا فرق تھا۔ پھر بھی ہم دونوں دوست تھے۔ مرزا کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جو کسی زمانے میں بہت معزز اور متمول سمجھا جاتا تھا مگر اب اسکی حالت اس پرانے تناور درخت کی سی ہو...
  14. فرخ منظور

    تبسم رخسار و لب کی بات نہ زلف و کمر کی بات ۔ صوفی غلام مصطفیٰ تبسم

    رخسار و لب کی بات نہ زلف و کمر کی بات رنگینیِ جمال ہے حسنِ نظر کی بات کیا کیا فسانہ ہائے تمنّا ہوئے دراز کیا کیا بڑھی ہے زندگیِ مختصر کی بات صبحِ شبِ وصال ہو یا شامِ انتظار آخر وہی ہے گردشِ شام و سحر کی بات سایوں میں سو گئے ہیں شبستان کے خیال اِک خواب سی ہے جلوہ گہِ بام و در کی بات رہ رہ کے...
  15. فرخ منظور

    مکمل دوزخی (خاکہ: عظیم بیگ چغتائی) ۔ تحریر عصمت چغتائی

    عصمت چغتائی کا اپنے ادیب بھائی عظیم بیگ چغتائی کی موت پر ایک خاکہ۔ (سعادت حسن منٹو کا اقتباس اس خاکہ کے بارے میں ’’ساقی‘‘ میں ’’دوزخی‘‘ چھپا۔ میری بہن نے پڑھا اور مجھ سے کہا۔’’سعادت! یہ عصمت کتنی بے ہودہ ہے۔ اپنے موئے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا کم بخت نے۔ کیسی کیسی فضول باتیں لکھی ہیں۔‘‘ میں نے...
  16. فرخ منظور

    مکمل نجات ۔ منشی پریم چند

    نجات (منشی پریم چند) دکھی چمار دروازے پر جھاڑ رہا تھااور اس کی بیوی جھُریا گھر کو لیپ رہی تھی۔دونوں اپنے اپنے کام سے فراغت پا چکے تو چمارِن نے کہا۔ ’’تو جا کر پنڈت با با سے کہہ آؤ ۔ ایسا نہ ہو کہیں چلے جائیں ‘‘۔دُکھی : ہاں جاتا ہوں لیکن یہ تو سوچ کہ بیٹھیں گے کس چیز پر؟‘‘ جُھریا: کہیں سے کوئی...
  17. فرخ منظور

    مکمل عروج و زوال کا فلسفہ ۔ ڈاکٹر مبارک علی

    عروج و زوال کا فلسفہ (تحریر:ڈاکٹر مبارک علی) قوموں کا عروج و زوال دنیا کی تاریخ میں ایک پیچیدہ ، پراسراراور غم و اندوہ سے بھرپور عمل ہے ۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے کہ جو انسانی ذہن کو افسردہ کردیتا ہے اور وہ اس اُتار چڑھائو کے عمل سے یاس و نا امید کا شکار ہوجاتا ہے ۔ اگرچہ انسانی ذہن نے قوموں کے...
  18. فرخ منظور

    مزاحمتی تحریکیں اور ان کے سماج پر اثرات – تحریر: ڈاکٹر مبارک علی

    مزاحمتی تحریکیں اور ان کے سماج پر اثرات – تحریر: ڈاکٹر مبارک علی تاریخ کے ہر دور میں مزاحمتی تحریکیں ابھرتی رہی ہیں ۔ ان میں سے کچھ کامیاب ہوئی اور اکثر ناکام ، مگر اس کے باوجود لوگوں میں مزاحمت کے جذبات کم نہیں ہوئے ۔ اس لیے یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ آخر لوگ کیوں مزاحمت کرتے رہے ہیں، اور...
  19. فرخ منظور

    معاشرہ، عورت اور بہشتی زیور ۔۔۔ از ڈاکٹر مبارک علی

    معاشرہ، عورت اور بہشتی زیور ۔۔۔ از ڈاکٹر مبارک علی جاگیردارانہ معاشرہ میں عورت کی حیثیت ہمیشہ ملکیت کی ہوتی ہے۔ جہاں اس کی آزادی’ حقوق اور رائے مرد کی مرضی پر منحصر ہوتی ہے۔ اس معاشرے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایسی اقدار کو فروغ دیاجائے جن کے ذریعے عورتوں کو مرد کا تابع اور فرماں بردار رکھا جائے اور...
  20. فرخ منظور

    سعادت حسن منٹو کے مضمون سے اقتباس

    سعادت حسن منٹو کے مضمون سے اقتباس یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان ادیبوں کے اعصاب پر عورت سوار ہے سچ تو یہ ہے ہبوط آدم سے لے کر اب تک ہر مرد کے اعصاب پر عورت سوار رہی ہے۔ اور کیوں نہ رہے۔ مرد کے اعصاب پر کیا ہاتھی گھوڑوں کو سوار ہونا چاہئے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے شاعری میں عورت کو ایک خوبصورت لڑکا بنا...
Top