نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    التماس مری آنکھ میں رتجگوں کی تھکاوٹ مری منتظر ، راہ پیما نگاہیں مرے شہرِ دل کی طرف جانے والی گھٹاؤں کے سایوں سے آباد راہیں مری صبحِ تیرہ کی پلکوں پہ آنسو مری شامِ ویراں کے ہونٹوں پہ آہیں مری آرزوؤں کی معبود ! تجھ سے فقط اتنا چاہیں ، فقط اتنا چاہیں کہ لٹکا کے اک بار گردن میں میری چنبیلی کی...
  2. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    سرِ بام ! لو آ گئی وہ سرِ بام مسکراتی ہوئی لیے اچٹتی نگاہوں میں اک پیامِ خموش یہ دھندلی دھندلی فضاؤں میں انعکاسِ شفق یہ سونا رستہ ، یہ تنہا گلی ، یہ شامِ خموش گلی کے موڑ پہ اک گھر کی مختصر دیوار بچھا ہے جس پہ دھندلکوں کا ایک دامِ خموش یہ چھت کسی کے سلیپر کی چاپ سے واقف کسی کے گیتوں سے آباد یہ...
  3. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    نفیرِ عمل آہ کب تک گلۂ شومئ تقدیر کریں کب تلک ماتمِ ناکامئ تدبیر کریں کب تلک شیونِ جورِ فلک پیر کریں کب تلک شکوہ بے مہرئ ایام کریں نوجوانانِ وطن ! آؤ کوئی کام کریں آج برباد خزاں ہے چمنستانِ وطن آج محروم تجلی ہے شبستانِ وطن مرکز نالہ و شیون ہے دبستانِ وطن وقت ہے چارۂ دردِ دل ناکام کریں...
  4. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    لمحاتِ فانی بہشتو ، چاندنی راتیں تمہاری ہیں رنگیں ، نقرئی ، مخمور ، پیاری مگر وہ رات ، وہ میخانہ ، وہ دَور وہ صہبائے محبت کا چھلکنا ! وہ ہونٹوں کی بہم پیوستگی ۔۔۔۔۔۔ اور دلوں کا ہم نوا ہو کر دھڑکنا ! بہشتو ، اس شبِ تِیرہ پہ صدقے رُپہلی ، چاندنی راتیں تمہاری خدائے وقت ! تُو ہے جاودانی ترا ہر...
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    میرے بھی ہیں کچھ خواب اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب، میرے بھی ہیں کچھ خواب میرے بھی ہیں کچھ خواب! اس دور سے، اس دور کے سوکھے ہوئے دریاؤں سے، پھیلے ہوئے صحراؤں سے، اور شہروں کے ویرانوں سے ویرانہ گروں سے میں حزیں اور اداس! اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب میرے بھی ہیں کچھ خواب! اے عشقِ ازل گیر و ابد تاب،...
  6. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    گو سب کو بہم ساغر و بادہ تو نہیں تھا یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا گلیوں میں پھرا کرتے تھے دو چار دوانے ہر شخص کا صد چاک لبادہ تو نہیں تھا منزل کو نہ پہچانے رہِ عشق کا راہی ناداں ہی سہی، ایسا بھی سادہ تو نہیں تھا تھک کر یونہی پل بھر کےلئے آنکھ لگی تھی سو کر ہی نہ اٹھیں یہ ارادہ تو نہیں...
  7. فرخ منظور

    میر چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر ۔ میر تقی میر

    چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر ماتم کدے کو دہر کے تو عیش گاہ کر کیا دیکھتا ہے ہر گھڑی اپنی ہی دھج کو شوخ آنکھوں میں جان آئی ہے ایدھر نگاہ کر رحمت اگر یقینی ہے تو کیا ہے زہد، شیخ اے بے وقوف جائے عبادت، گناہ کر چھوڑ اب طریقِ جور کو اے بیوفا سمجھ نبھتی نہیں یہ چال کسو دل میں راہ کی چسپیدگیِ داغ...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دیکھنا اہلِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی ۔ مصطفیٰ زیدی

    ساعتِ جہد دیکھنا اہلِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی اب کوئی نقش بہ دیوار نہ ہونے پائے اب کے کُھل جائیں خزانے نفَسِ سوزاں کے اب کے محرومیِ اظہار نہ ہونے پائے یہ جو غدّار ہے اپنی ہی صَفِ اوّل میں غیر کے ہات کی تلوار نہ ہونے پائے یُوں تو ہے جوہرِ گُفتار بڑا وصف ، مگر وجہِ بیماریِ کِردار نہ ہونے پائے...
  9. فرخ منظور

    تبسم تُو نہیں حسنِ چارہ ساز تو ہے ۔ صوفی تبسم

    تُو نہیں حسنِ چارہ ساز تو ہے تیری صورت نظر نواز تو ہے تو اگر باوفا نہیں، نہ سہی مجھ کو اپنی وفا پہ ناز تو ہے خود فریبی سہی، وفاداری دل بہلنے کا ایک راز تو ہے سایہ افگن نہیں وہ زلف تو کیا زندگی کی شبِ دراز تو ہے کچھ نہیں داستانِ مہر و وفا گرمیِ حرفِ دل گداز تو ہے کچھ نہ ہو اختلافِ دیر و حرم...
  10. فرخ منظور

    تبسم بجھ گئے سب اِدھر اُدھر کے چراغ ۔ صوفی تبسم

    بجھ گئے سب اِدھر اُدھر کے چراغ پھر بھی روشن ہیں چشمِ تر کے چراغ کیوں لگاتے ہو حسرتوں کا سراغ کیوں جلاتے ہو تم سحر کے چراغ کون اٹھ کر گیا ہے محفل سے بجھ گئے میرے بام و در کے چراغ دل کی تاریکیاں نہ دور ہوئیں جگمگائے بہت نظر کے چراغ شبِ ہجراں کا ساتھ کیا دیتے سو گئے شامِ مختصر کے چراغ نقش تھے...
  11. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    اسرافیل کی موت مرگِ اسرافیل پر آنسو بہاؤ وہ خداؤں کا مقرّب، وہ خداوندِکلام صوت انسانی کی روح ِجاوداں آسمانوں کی ندائے بے کراں آج ساکت مثل ِ حرفِ ناتمام مرگِ اسرافیل پر آنسو بہاؤ! آؤ، اسرافیل کے اس خوابِ بے ہنگام پر آنسو بہائیں آرمیدہ ہے وہ یوں قرنا کے پاس جیسے طوفاں نے کنارے پر اگل ڈالا اسے...
  12. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے ہم جیتیں گے حقّا ہم اِک دن جیتیں گے بالآخر اِک دن جیتیں گے کیا خوف ز یلغارِ اعداء ہے سینہ سپر ہر غازی کا کیا خوف ز یورشِ جیشِ قضا صف بستہ ہیں ارواح الشہدا ڈر کاہے کا! ہم جیتیں گے حقّا ہم اِک دن جیتیں گے قد جاء الحق و زَہَق الباطِل فرمودۂ ربِّ اکبر ہے جنت اپنے...
  13. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل نغمہ در جاِں رقص برپا، خندہ بر لب دل، تمنّاؤں کے بے پایاں الاؤ کے قریب! دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل، ریگ کے دل شاد شہری، ریگ تُو اور ریگ ہی تیری طلب ریگ کی نکہت ترے پیکر میں، تیری جاں میں ہے! ریگ صبحِ عید کے مانند زرتاب و جلیل، ریگ صدیوں کا جمال، جشنِ آدم پر بچھڑ کر...
  14. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    شرط تجھ کو یہ ڈر ہے کہ ناموس گہِ عالم میں عشق کے ہاتھوں نہ ہو جائے تو بدنام کہیں ! آج تک مجھ سے جو شرما کے بھی تو کہہ نہ سکی وہ ترا راز زمانے میں نہ ہو عام کہیں ! کسی شب ایسا نہ ہو نالۂ بے تاب کیساتھ تیرے ہونٹوں سے نکل جائے مرا نام کہیں ! روزنِ در سے لگی ، منتظر ، آنکھوں کا حال جا کے تاروں سے...
  15. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    جوانی کی کہانی نہ چھیڑ اے دل ! جوانی کی کہانی کسی کی دلستانی کی کہانی وہ سوزِ زندگی افروز کا ذکر ! وہ دردِ جاودانی کی کہانی وہ دکھ کی جاگتی راتوں کا قصہ ! وہ اشکوں کی روانی کی کہانی بہاریں مستیوں کی داستانیں خماریں سرگرانی کی کہانی مسرّت آشنا غم کا فسانہ غم آگیں شادمانی کی کہانی وہ ہونٹوں...
  16. فرخ منظور

    سمے کا بندھن (افسانہ)۔ ممتاز مفتی

    سمے کا بندھن (ممتاز مفتی) آپی کہا کرتی تھی’’سنہرے ، سمے سمے کی بات ہوتی ہے۔ ہر سمے کا اپنا رنگ، اپنا اثر ہوتا ہے۔ اپنا سمے پہچان، سنہرے۔ اپنے سمے سے باہر نہ نکل۔ جو نکلی تو بھٹک جائے گی۔ اب سمجھ میں آئی آپی کی بات۔ جب سمجھ لیتی تو رستے سے نہ بھٹکتی، آلنے سے نہ گرتی۔ سمجھ تو گئی۔ پر کتنی دیر...
  17. فرخ منظور

    تم آتے پاس تو یوں شرحِ آرزو کرتے ۔ محشر لکھنوی

    تم آتے پاس تو یوں شرحِ آرزو کرتے کہ نذرِ چشم، کلیجے کا ہم لہو کرتے کلیم صرف ارنی کہہ کے ہو گئے خاموش ہزار رنگ سے مطلب کی گفتگو کرتے وہ کہتے ہیں کہ کوئی تو ضرور ہو گی غرض کسی کو یوں نہیں دیکھا ہے دل لہو کرتے تری زباں پہ فدا، تیرے وعدے کے صدقے تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے رموزِ عشق ہیں کیا...
  18. فرخ منظور

    تبسم اس ضبطِ محبت نے آخر یہ حال کیا دیوانے کا ۔ صوفی تبسم

    اس ضبطِ محبت نے آخر یہ حال کیا دیوانے کا ہر آہ میں صورت شیون کی، ہر اشک میں رنگ افسانے کا وہ سحر تھا چشمِ ساقی میں یا مے خواروں کا جذبِ دروں ہر چند بھرے ہیں جام و سبو، وہ رنگ نہیں مے خانے کا کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، یہ جانتے ہیں سب اہلِ نظر تھا شمع کا آغاز وہی، انجام ہے جو پروانے کا ہوں...
  19. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    ابوُلہب کی شادی شبِ زفافِ ابولہب تھی، مگر خدایا وہ کیسی شب تھی، ابو لہب کی دلہن جب آئی تو سر پہ ایندھن، گلے میں سانپوں کے ہار لائی، نہ اس کو مشّاطگی سے مطلب نہ مانگ غازہ، نہ رنگ روغن، گلے میں سانپوں کے ہار اس کے، تو سر پہ ایندھن! خدایا کیسی شبِ زفافِ ابولہب تھی! یہ دیکھتے ہی ہجوم بپھرا، بھڑک...
  20. فرخ منظور

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دنیا نے تیری یاد سے بے گانہ کر دیا تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے (فیضؔ)
Top