نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    "مجید لاہوری" کے "نمکدان" سے کچھ نمک

    زر دے کے انجمن کی صدارت خرید لی پگڑی جو دی تو شہرت و عزت خرید لی دو اِک ڈنر دئیے تھے کہ پرمٹ بھی مل گیا پرمٹ فروخت کر کے عمارت خرید لی رشوت کے نوٹ پائے تو حج کا سفر کیا آخر گناہ گار نے جنت خرید لی اللہ رے یہ فضل و کرم "بلیک" کا کہ آج دنیا کی ہم نے جو بھی تھی نعمت خرید لی ایمان بچ گیا تھا فقط...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اندوہِ وفا ۔ مصطفیٰ زیدی

    اندوہِ وفا آج وہ آخری تصویر جلا دی ہم نے جِس سے اُس شہر کے پھولوں کی مَہک آتی تھی آج وہ نکہتِ آسودہ لُٹا دی ہم نے عقل جِس قصر میں اِنصاف کیا کرتی تھی آج اُس قصر کی زنجیر ہِلا دی ہم نے آگ کاغذ کے چمکتے ہوئے سینے پہ بڑھی خواب کی لہر میں بہتے ہوئے آئے ساحل مُسکراتے ہوئے ہونٹوں کا سُلگتا ہوا کرب...
  3. فرخ منظور

    تبسم کتنی جدائیوں کے کھائے ہیں زخم دل پر ۔ صوفی تبسم

    کتنی جدائیوں کے کھائے ہیں زخم دل پر کتنی محبتوں کے ماتم کیے ہیں ہم نے فرقت کے آنسوؤں سے آنکھوں کو سی لیا ہے کیا کیا حسیں نظارے برہم کیے ہیں ہم نے ہر داغ تازہ شعلہ بن کر بھڑک اٹھا ہے کتنے چراغ غم کے مدھم کیے ہیں ہم نے دن اپنی زندگی کے پہلے ہی مختصر تھے کچھ خود بھی کم ہوئے ہیں کچھ کم کیے ہیں ہم...
  4. فرخ منظور

    بتاؤں کیا کہ میرے دل میں کیا ہے ۔ عزیز لکھنوی

    بتاؤں کیا کہ میرے دل میں کیا ہے سوا تیرے تری محفل میں کیا ہے یہاں بھی تجھ کو تنہا میں نے پایا تُو ہی تُو ہے، بھری محفل میں کیا ہے کسی کے بجھتے دل کی ہے نشانی چراغِ سرحدِ منزل میں کیا ہے بجز نقشِ پشیمانیِ قاتل نگاہِ حسرتِ بسمل میں کیا ہے جفاؤں کی بھی حد ہوتی ہے کوئی خدا معلوم اس کے دل میں کیا...
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    ایک اور شہر خود فہمی کا ارماں ہے تاریکی میں روپوش، تاریکی خود بے چشم و گوش! اک بے پایاں عجلت راہوں کی الوند! سینوں میں دل یوں جیسے چشمِ آزِ صیّاد تازہ خوں کے پیاسے افرنگی مردانِ راد خود دیو ِآہن کے مانند! دریا کے دو ساحل ہیں اور دونوں ہی ناپید شر ہے دستِ سیہ اور خیر کا حامل روئے سفید! اک بارِ...
  6. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    مکمل غلطی سے لکھ دیا ہے۔ لیکن کافی کلام شامل ہو گا۔
  7. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    یہی دنیا ۔۔۔۔۔ ؟ عشق پیتا ہے جہاں خوننابہ دل کے ایاغ آنسوؤں کے تیل سے جلتا ہے الفت کا چراغ جس جگہ روٹی کے ٹکڑے کو ترستے ہیں مدام سیم و زر کے دیوتاؤں کے سیہ قسمت غلام جس جگہ حبِ وطن کے جذبے سے ہو کر تپاں سولی کی رسی کو ہنس کر چومتے ہیں نوجواں جس جگہ انسان ہے وہ پیکرِ بے عقل و ہوش نوچ کر کھاتے...
  8. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    نَو وارد نازنیں ! اجنبی شہر محبت ہوں میں میں ترے دیس کے اطوار سے ناواقف ہوں دیدۂ شوق کی بیباک نگاہوں پہ نہ جا کیا کروں جراتِ گفتار سے ناواقف ہوں چل پڑا ہوں ترے دامن کو پکڑ کر لیکن اس کٹھن جادۂ پرخار سے ناواقف ہوں مست ہوں عشرت ِآغاز کی سرمستی میں میں ابھی عاقبت کار سے ناواقف ہوں سونگھنی ہے تری...
  9. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    غزل عشق کی ٹیسیں جو مضرابِ رگِ جاں ہو گئیں روح کی مدہوش بیداری کا ساماں ہو گئیں پیار کی میٹھی نظر سے تو نے جب دیکھا مجھے تلخیاں سب زندگی کی لطف ساماں ہو گئیں اب لبِ رنگیں پہ نوریں مسکراہٹ ؟ کیا کہوں بجلیاں گویا شفق زاروں میں رقصاں ہو گئیں ماجرائے شوق کی بے باکیاں ان پر نثار ہائے وہ آنکھیں...
  10. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    حُسن یہ کائنات مرا اک تبسمِ رنگیں بہارِ خلد مری اک نگاہِ فردوسیں ہیں جلوہ خیز زمین و زماں مرے دم سے ہے نور ریز فضائے جہاں مرے دم سے گھٹا ؟ نہیں یہ مرے گیسوؤں کا پرتو ہے ! ہوا ؟ نہیں مرے جذبات کی تگ و دو ہے ! جمالِ گل ؟ نہیں بے وجہ ہنس پڑا ہوں میں نسیم صبح ؟ نہیں سانس لے رہا ہوں میں یہ عشق تو...
  11. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    گاؤں یہ تنگ و تار جھونپڑیاں گھاس پھوس کی اب تک جنہیں ہوا نہ تمدن کی چھو سکی ان جھونپڑوں سے دور اس پار کھیت کے یہ جھاڑیوں کے جھنڈ یہ انبار ریت کے یہ سادگی کے رنگ میں ڈوبا ہوا جہاں ہنگامۂ جہاں ہے سکوں آشنا جہاں یہ دوپہر کو کیکروں کی چھاؤں کے تلے گرمی سے ہانپتی ہوئی بھینسوں کے سلسلے ریوڑ یہ بھیڑ...
  12. فرخ منظور

    "مجید لاہوری" کے "نمکدان" سے کچھ نمک

    وہ میری مے کشی پر ان دنوں ہیں طعنہ زن ساقی چرا کر بیچ دیتے ہیں جو مُردوں کا کفن ساقی جنابِ شیخ کی داڑھی بھی جا الجھی ہے زلفوں میں بہت پُر فن ہیں لندن کے بتانِ سیم تن ساقی جوانی تو ہے دیوانی، مگر اس پر تعجب ہے بزرگوں میں نہیں ہے وہ بزرگوں کا چلن ساقی غضب ہے، آج یہ کھٹمل انہی کا خون پیتے ہیں...
  13. فرخ منظور

    فدا برقِ نگہ کے آنکھ بھر کر دیکھتے جاؤ ۔ محشر لکھنوی

    فدا برقِ نگہ کے آنکھ بھر کر دیکھتے جاؤ جو دیکھا جائے حالِ قلبِ مضطر دیکھتے جاؤ تمنائے قتیلِ ناز کو دیکھو نہ دیکھو تم نزاکت سے رکا جاتا ہے خنجر، دیکھتے جاؤ ہماری گرد دامانِ ہوا سے اڑتی آتی ہے ذرا اے رہروانِ کوئے دلبر، دیکھتے جاؤ جمالِ دل ربا ہر چند خرمن سوزِ ہستی ہے مگر یہ مقتضائے شوق دم بھر،...
  14. فرخ منظور

    تبسم ستم دیکھتے ہیں، کرم دیکھتے ہیں ، صوفی تبسم

    ستم دیکھتے ہیں، کرم دیکھتے ہیں محبت کے ہم زیر و بم دیکھتے ہیں بہت سن چکے نعرۂ لن ترانی اٹھا دو یہ پردہ کہ ہم دیکھتے ہیں جبیں کو میّسر کہاں سجدہ ریزی ابھی تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں ان الجھی ہوئی رہگزاروں میں بھی ہم تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں مقاماتِ دیر و حرم سے گزر کر تماشائے دیر و حرم...
  15. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    ریگِ دیروز ہم محبت کے خرابوں کے مکیں وقت کے طولِ المناک کے پروردہ ہیں ایک تاریک ازل، نورِ ابد سے خالی! ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا اپنی تہذیب کی پاکوبی کا حاصل پایا! ہم محبّت کے نہاں خانوں میں بسنے والے اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے ہم سمجھتے ہیں نشانِ سرِ منزل...
  16. فرخ منظور

    تبسم عشق بے تاب آرزو ہے ابھی ۔ صوفی تبسّم

    عشق بے تاب آرزو ہے ابھی جانے کس شے کی جستجو ہے ابھی سی لیا چاکِ جیبِ داماں کو چاکِ دل تشنۂ رفو ہے ابھی ہر نفس ایک داستان کہہ دی ہر نفس حرفِ آرزو ہے ابھی یوں نہ ٹھکراؤ درد مندوں کو دہر میں غم کی آبرو ہے ابھی تجھ سے مل کر بھی میری جانِ وفا تجھ سے ملنے کی آرزو ہے ابھی نقش تھے جتنے ہو گئے اوجھل...
  17. فرخ منظور

    سنتا ہے کون کس سے کہیں بزمِ یار میں ۔ محشر لکھنوی

    سنتا ہے کون کس سے کہیں بزمِ یار میں بیٹھے ہی بیٹھے دل نہ رہا اختیار میں کیا کیا تڑپ تڑپ کے پکارے ہیں تم کو ہم کیا کیا اٹھا ہے درد، دلِ بے قرار میں آنکھیں اجل کے بند کیے بھی نہ ہوں گی بند جاگا ہوں اس طرح سے شبِ انتظار میں راس آئے اے خدا دلِ پر شوق کی امنگ جی چاہتا ہے بیٹھے رہیں کوئے یار میں...
  18. فرخ منظور

    مکمل وحشی (افسانہ) ۔ احمد ندیم قاسمی

    وحشی (افسانہ) (تحریر: احمد ندیم قاسمی) ’’آ گئی۔‘‘ ہجوم میں سے کوئی بولا اور سب لوگ یوں دو دو قدم آگے بڑھ گئے جیسے دو دو قدم پیچھے کھڑے رہتے تو کسی غار میں گر جاتے۔ ’’کتنے نمبر والی ہے؟‘‘ ہجوم کے پیچھے سے ایک بڑھیا نے پوچھا۔ ’’پانچ نمبر ہے۔‘‘ بڑھیا کے عقب سے ایک پنواڑی بولا۔ بڑھیا ہڑبڑا کر...
  19. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    مہمان میں اس شہر مہمان اترا تو سینے میں غم اور آنکھوں میں آنسو کے طوفاں جدائی سے ہر چیز، حسنِ ازل تک وہ پردہ کہ جس کے ورا حیرتِ خیرگی تھی! جدائی سے تو بھی حزیں اور ترا زخم مجھ سے بھی گہرا تھا خوں دادہ تر تھا! میں مبہم سی امید تو ساتھ لایا تھا لیکن تو اک شاخسارِ شکستہ کے مانند بے آرزو! ۔۔۔ وہ...
  20. فرخ منظور

    مکمل کلام مجید امجد

    آہ یہ خوش گوار نظارے ! ساملی کیا ہے اک پہاڑی ہے خوبصورت ، بلند اور شاداب اس کی چیں بر جبیں چٹانوں پر رقص کرتے ہیں سایہ ہائے سحاب اس کی خاموش وادیاں ، یعنی ایک سویا ہوا جہانِ شباب اس کی سقفِ بلند کے آگے آسماں ایک سرنگوں محراب شام کے وقت کوہ کا منظر جیسے بھولا ہوا طلسمی خواب جھومتے ، ناچتے ہوئے...
Top