نَو وارد
نازنیں ! اجنبی شہر محبت ہوں میں
میں ترے دیس کے اطوار سے ناواقف ہوں
دیدۂ شوق کی بیباک نگاہوں پہ نہ جا
کیا کروں جراتِ گفتار سے ناواقف ہوں
چل پڑا ہوں ترے دامن کو پکڑ کر لیکن
اس کٹھن جادۂ پرخار سے ناواقف ہوں
مست ہوں عشرت ِآغاز کی سرمستی میں
میں ابھی عاقبت کار سے ناواقف ہوں
سونگھنی ہے تری...