نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ایک زمین میں سات غزلیں ::::1 زمین میں 7 غزلیں:::

    بنگلہ دے کے بنگلایا گیا ہوں یہ مصرع درست کر لیں میں بنگلہ دے کے بنگلایا گیا ہوں
  2. فرخ منظور

    مچھر ۔ خواجہ حسن نظامی

    مچھر (تحریر: خواجہ حسن نظامی) یہ بھنبھناتا ہوا ننھا سا پرندہ آپ کو بہت ستاتا ہے ۔ رات کو نیند حرام کردی ہے ۔ ہندو، مسلمان ، سکھ ، عیسائی ، یہودی سب بالا تفاق اس سے ناراض ہیں ۔ ہر روز اس کے مقابلہ کے لیے مہمیں تیار ہوتی ہیں ، جنگ کے نقشے بنائے جاتے ہیں ۔ مگر مچھروں کے جنرل کے سامنے کسی کی نہیں...
  3. فرخ منظور

    مکمل ایک بار الکشن میں ۔ تحریر: رشید احمد صدیقی

    ایک بار الکشن میں (تحریر: رشید احمد صدیقی) ایک دن یہی الکشن کی فصل تھی ۔ ووٹ لینے کے لیے لوگ موٹر ، ڈنڈے اور لڈّو لیے ہوئے میری تلاش میں نکلے تھے ۔ صرف تین اُمیّدوار تھے اور میں نے تینوں سے ووٹ دینے کا وعدہ کرلیا تھا ۔ ایک سے تو اس بِنا پر کہ مجھ پر اس کے روپئے واجب تھے دوسرے سے یوں کہ میں اس کا...
  4. فرخ منظور

    مکمل مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ ۔ کنہیا لال کپور

    مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ (تحریر: کنہیا لال کپور) میں ایک چھوٹا سا لڑکا ہوں ۔ ایک بہت بڑے گھر میں رہتا ہوں ۔ زندگی کے دن کاٹتا ہوں ۔ چونکہ سب سے چھوٹا ہوں اس لیے گھر میں سب میرے بزرگ کہلاتے ہیں ۔ یہ سب مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ۔ انھیں چاہے اپنی صحت کا خیال نہ رہے ، میری صحت کا خیال ضرور...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سچّائی ۔ مصطفیٰ زیدی

    سچّائی مشرق کے پنڈت، مغرب کے گرجا والے صبح ہوئی اور سچّائی کے پیچھے بھاگے سچّائی اک قحبہ تھی جو رات کو تھک کر سوئی ہوئی تھی، شور سنا تو خوف کے مارے تھر تھر کانپی، روزِ عدالت سے گھبرائی بھیس بدل کر پیچھے نکلی، آگے آگے مشرق کے پنڈت، مغرب کے گرجا والے (مصطفیٰ زیدی)
  6. فرخ منظور

    اختر شیرانی خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے ۔ اختر شیرانی

    خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے مجھ کو شکایتیں ہیں نسیمِ بہار سے غمگین ہو نہ کوئی غمِ روزگار سے اک دن بدل ہی دیں گے خزاں کو بہارسے ملتی نجات اگر غمِ لیل و نہار سے سنتے کبھی خزاں کی کہانی بہار سے شبنم نہیں ہے، خوفِ خزاں سے حسین پھول رو رو...
  7. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    میم ممکن ہے کوئی ٹوٹ کے چاہے تجھ کو؟ بعد بچپن تو بڑھاپا ہی سنوارا تو نے (جولائی ایلیا)
  8. فرخ منظور

    احمد مشتاق ان موسموں میں ناچتے گاتے رہیں گے ہم ۔ احمد مشتاق

    ان موسموں میں ناچتے گاتے رہیں گے ہم ہنستے رہیں گے شور مچاتے رہیں گے ہم لب سوکھ کیوں نہ جائیں گلا بیٹھ کیوں نہ جائے دل میں ہیں جو سوال اٹھاتے رہیں گے ہم اپنی رہِ سلوک میں چپ رہنا منع ہے چپ رہ گئے تو جان سے جاتے رہیں گے ہم نکلے تو اس طرح کہ دکھائی نہیں دیے ڈوبے تو دیر تک نظر آتے رہیں گے ہم دکھ...
  9. فرخ منظور

    احمد مشتاق شامِ غم یاد ہے کب شمع جلی یاد نہیں ۔ احمد مشتاق

    شامِ غم یاد ہے کب شمع جلی یاد نہیں کب وہ رخصت ہوئے کب رات ڈھلی یاد نہیں دل سے بہتے ہوئے پانی کی صدا گزری تھی کب دھندلکا ہوا کب ناؤ چلی یاد نہیں ٹھنڈے موسم میں پکارا کوئی ہم آتے ہیں جس میں ہم کھیل رہے تھے وہ گلی یاد نہیں ان مضافات میں چھپ چھپ کے ہوا چلتی تھی کیسے کِھلتی تھی محبت کی کلی یاد...
  10. فرخ منظور

    احمد مشتاق اشک دامن میں بھرے خواب کمر پر رکھا ۔ احمد مشتاق

    اشک دامن میں بھرے خواب کمر پر رکھا پھر قدم ہم نے تری راہ گزر پر رکھا ہم نے ایک ہاتھ سے تھاما شبِ غم کا آنچل اور اک ہاتھ کو دامانِ سحر پر رکھا چلتے چلتے جو تھکے پاؤں تو ہم بیٹھ گئے نیند گٹھری پہ دھری خواب شجر پر رکھا جانے کس دم نکل آئے ترے رخسار کی دھوپ مدتوں دھیان ترے سایۂ در پر رکھا جاتے...
  11. فرخ منظور

    بچے دا ترلہ - نزہت عباس

    "جِند میری نہ رو" ایس مصرعے دا آخری لفظ "رول" اے۔ اینہوں صحیح کر دیو۔ مہربانی۔
  12. فرخ منظور

    اختر شیرانی یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بُو نہ گئی ۔ اختر شیرانی

    یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بُو نہ گئی اے محبت! مرے پہلو سے مگر تُو نہ گئی مٹ چلے میری اُمیدوں کی طرح حرف مگر آج تک تیرے خطوں سے تیری خوشبو نہ گئی فصلِ گل ختم ہوئی، رنگِ سمن خواب ہوا میری آنکھوں سے مگر میری سمن رُو نہ گئی کب بہاروں پہ ترے رنگ کا سایہ...
  13. فرخ منظور

    احمد راہی ککلی ۔ احمد راہی

    ککلی ککلی کلیر دی نی ککلی کلیر دی چھلاں پئی ماردی جوانی جٹی ہیر دی ککلی کلیر دی نی ککلی کلیر دی چڑھدی جوانی نال چڑھ گیا بھا نی نویں نویں جوبناں دے نویں نویں چا نی جندڑی نہ رول دیویں کسے دلگیر دی ککلی کلیر دی نی ککلی کلیر دی جوڑے وچ موتیئے دے پھلّ پئے سجدے کناں وچ مٹھے مٹھے گدھے پئے وجدے کھلھ...
  14. فرخ منظور

    اختر شیرانی ہے نشاطِ لالہ و گل میں کیا، ہے بہارِ سرو و سمن میں کیا ۔ اختر شیرانی

    ہے نشاطِ لالہ و گل میں کیا، ہے بہارِ سرو و سمن میں کیا مجھے کب دماغ ہے سیر کا، میں کروں گا جا کےچمن میں کیا؟ مرا واسطہ ہے خطا سے کیا، مرا کام باغِ ختن میں کیا؟ وہ شمیمِ روح فزا نہیں ترے گیسوؤں کی شکن میں کیا؟ ہمہ فتنہ و ہمہ فتنہ گر ، ہمہ تیرہ دل ، ہمہ خیرہ سر ہے یہ...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تشکّک ۔ مصطفیٰ زیدی

    تشکّک مجھ کو دیے اکثر خداؤں نے بہ طورِ پیش کش دنیا و دیں میں، مصطفیٰ زیدی، ضعیف العتقاد و کم یقیں لیکن نہیں اے پڑھنے والو تم کو شاید اس کا اندازہ نہیں جن راستوں سے ہو کے آیا ہے یہ دورِ آخریں اس میں ملے صحرا، بگولے، دشت، دریا، آگ، نفرت، تیرگی اِلحان، گُلشن، رنگ، خوشبو، پیار، کونپل، انگبیں...
  16. فرخ منظور

    یہ شعر کس کا ہےِ؟

    مکمل غزل پڑھیے۔ اگر آپ تحمل سے مزید مراسلے بھی پڑھتے تو آپ کو مکمل غزل بھی مل جاتی جو میں نے ہی ارسال کی تھی۔ تو سمجھتا ہے حوادث ہیں سنانے کیلئے یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کیلئے تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے کامیابی تو ہوا کرتی ہے ناکامیِ دلیل رنج...
  17. فرخ منظور

    غزل : اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں از : شعیب بن عزیز

    حضور معذرت کی کوئی بات نہیں۔ ایڈمن حضرات کو چاہیے کہ اس لڑی کو پرانی لڑی میں ضم کر دیں۔
Top