اختر شیرانی خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے ۔ اختر شیرانی

فرخ منظور

لائبریرین
خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے
مجھ کو شکایتیں ہیں نسیمِ بہار سے

غمگین ہو نہ کوئی غمِ روزگار سے
اک دن بدل ہی دیں گے خزاں کو بہارسے

ملتی نجات اگر غمِ لیل و نہار سے
سنتے کبھی خزاں کی کہانی بہار سے

شبنم نہیں ہے، خوفِ خزاں سے حسین پھول
رو رو کے مل رہے ہیں گلے نو بہار سے

اُٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لئے بھی ہاتھ
اِس درجہ نااُمید ہیں پروردگار سے

جس پھول کو خزاں کا ابھی تجربہ نہیں
کہہ دو یہ اس سے دل نہ لگانا بہار سے

اِس دل کو خاک کر کے زمانے نے رکھ دیا
کھیلا کیا ہمیشہ جو برق و شرار سے

کیوں شکوہ سن کے شوخ نگاہیں بدل گئیں؟
کیوں رنگ اُڑ چلا ترے پھولوں کے ہار سے

اخترؔ کبھی تو پہنچیں گے اپنی مراد کو
مایوس ہوں نہ رحمتِ پروردگار سے

(اخترؔ شیرانی)​
 
Top