شہرود

  1. فرخ منظور

    اختر شیرانی پھر وہی شہر ، وہی کُوئے بُتاں سامنے ہے! ۔ اختر شیرانی

    پھر وہی شہر ، وہی کُوئے بُتاں سامنے ہے! پھر وہی دِیر، وہی بزمِ مغاں سامنے ہے! پھر وہی مست بہاریں ہیں مری راتوں پر پھر اسی طرح ، صفِ گُل بدناں سامنے ہے! پھر مری غمزدہ آنکھوں میں خوشی ہے رقصاں پھر مراگم شدہ رُویائے جواں سامنے ہے! پھر مرے لب پہ ہیں اشعار...
  2. فرخ منظور

    اختر شیرانی اے دل آ ، اپنے دلِ آزار کو پھر یاد کریں! ۔ اختر شیرانی

    اے دل آ ، اپنے دلِ آزار کو پھر یاد کریں! بھولنے والے جفا کار کو پھر یاد کریں! ایک اک پھول کو آنکھوں سے لگا کر روئیں اُس بہارِ گُل و گلزار کو پھر یاد کریں! دیدۂ نرگسِ بیمار کو کر دیں پُر آب ساغرِ دیدۂ سرشار کو پھر یاد کریں چاند کی کرنوں...
  3. فرخ منظور

    اختر شیرانی خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے ۔ اختر شیرانی

    خوشبو اُڑا کے لائی نہ زُلفِ نگار سے مجھ کو شکایتیں ہیں نسیمِ بہار سے غمگین ہو نہ کوئی غمِ روزگار سے اک دن بدل ہی دیں گے خزاں کو بہارسے ملتی نجات اگر غمِ لیل و نہار سے سنتے کبھی خزاں کی کہانی بہار سے شبنم نہیں ہے، خوفِ خزاں سے حسین پھول رو رو...
  4. ع

    اختر شیرانی آگیا وقت کہ دنیا کی حقیقت بدلے

    آگیا وقت کہ دنیا کی حقیقت بدلے آسماں بدلے، زمیں بدلے،یہ فطرت بدلے مغربی قوموں کی بڑھتی ہوئی تہذیب رکے مشرقی قوموں کی بگڑتی ہوئی قسمت بدلے عہد حاضر کا بشر کم نہیں حیوانوں سے یہ بشر بدلے، یہ رنگ بشریت بدلے رنگ اور خون کی تمیز زمانے سے مٹے نسل اور ذات کی تفریق کی حالت بدلے بندگی پر بھی...
Top