مصطفیٰ زیدی تشکّک ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
تشکّک

مجھ کو دیے
اکثر خداؤں نے بہ طورِ پیش کش دنیا و دیں
میں، مصطفیٰ زیدی، ضعیف العتقاد و کم یقیں

لیکن نہیں
اے پڑھنے والو تم کو شاید اس کا اندازہ نہیں
جن راستوں سے ہو کے آیا ہے یہ دورِ آخریں

اس میں ملے
صحرا، بگولے، دشت، دریا، آگ، نفرت، تیرگی
اِلحان، گُلشن، رنگ، خوشبو، پیار، کونپل، انگبیں

اکثر یہ گھر
پیغمبروں کی سانس کی شمعیں نہ روشن کر سکیں
اکثر اسے لو دے گئی ابلیس کی تیرہ جبیں

دنیا نے بھی
دل پر مرے نقشِ جنوں چھوڑے نہیں، حالانکہ وہ
سج دھج کے نکلی بھی مثالِ لعبتانِ مصر و چیں

اُس ذات کے
بارے میں اِک عُقدے کے پیچھے سیکڑوں عُقدے بنے
ہے یا نہیں کے بعد
ممکن ہے
کہ ممکن بھی نہیں

(مصطفیٰ زیدی)
قبائے ساز
 
Top