منٹو
میں نے اس کو دیکھا ہے
اُجلی اُجلی سڑکوں پر اِک گرد بھری حیرانی میں
پھیلتی پھیلتی بھیڑ کے اندھے اوندھے
کٹوروں کی طغیانی میں
جب وہ خالی بوتل پھینک کر کہتا ہے :
" دنیا ! تیرا حُسن یہی بدصورتی ہے ۔ "
دنیا اس کو گھورتی ہے
شورِ سلاسل بن کر گونجنے لگتا ہے
انگاروں بھری آنکھوں میں یہ تند...