نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    نیا آئینِ دوراں ہے ، نظر کعبہ بدل ڈالے ۔ معین الدین

    غزل نیا آئینِ دوراں ہے ، نظر کعبہ بدل ڈالے خرد منزل بدل ڈالے، جنوں رستہ بدل ڈالے پھریں دیر و حرم میں جام و لب تشنہ لیے ساقی مئے مستی نہیں باقی ، کوئی شیشہ بدل ڈالے بدلتے وقت نے بدلی ہے فطرت جوئے شیریں کی کوئی فرہاد سے کہہ دے کہ وہ تیشہ بدل ڈالے عجب نہ ہو اگر زندہ رہیں یہ زخم ہائے دل صفاتِ...
  2. فرخ منظور

    مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ۔ اقبال عظیم

    مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ جبیں افسردہ افسردہ ، قدم لغزیدہ لغزیدہ چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ نظر شرمندہ شرمندہ بدن لرزیدہ لرزیدہ کسی کےہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ غلامانِ محمّدﷺ دور سے پہچانےجاتےہیں دل گرویدہ گرویدہ، سرِ...
  3. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے ۔ بہادر شاہ ظفر

    اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے بارِ عصیاں سر پہ اپنے دھر چلے تُو نہ آیا اے مسیحا دم یہاں ہم اسی حسرت میں آخر مر چلے اُس گلی میں ہم تو کیا خورشید بھی ڈر کے مارے کانپتا تھر تھر چلے اس قدر پیکِ صبا میں دم کہاں ساتھ اُس آوارہ کے دم بھر چلے لے چلے کیا اس چمن سے غنچہ ساں ہم تو کیسہ اپنا خالی کر...
  4. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا ۔ بہادر شاہ ظفر

    یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تُو نے کیوں خرد مند بنایا، نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لئے گرچہ بنایا تھا مجھے کاش خاکِ درِ جانانہ بنایا ہوتا تشنہء عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا دلِ صد چاک بنایا تو بلا سے...
  5. فرخ منظور

    فیض شام از فیض احمد فیض

    شام اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے کوئی اُجڑا ہوا، بےنور پرانا مندر ڈھونڈتا ہے جو خرابی کے بہانے کب سے چاک ہر بام، ہر اک در کا دمِ آخر ہے آسماں کوئی پروہت ہے جو ہر بام تلے جسم پر راکھ ملے، ماتھے پہ سیندور ملے سرنگوں بیٹھا ہے چُپ چاپ نہ جانے کب سے اس طرح ہے کہ پسِ پردہ کوئی ساحر ہے جس نے...
  6. فرخ منظور

    فیض بساطِ رقص پہ صد شرق و غرب سے سرِ شام

    غزل بساطِ رقص پہ صد شرق و غرب سے سرِ شام دمک رہا ہے تری دوستی کا ماہِ تمام چھلک رہی ہے ترے حُسنِ مہرباں کی شراب بھرا ہوا ہے لبالب ہر اِک نگاہ کا جام گلے میں تنگ ترے حرفِ لطف کی باہیں پسِ خیال کہیں ساعتِ سفر کا پیام ابھی سے یاد میں ڈھلنے لگی ہے صُحبتِ شب ہر ایک روئے حسیں ہوچلا ہے بیش حسیں...
  7. فرخ منظور

    اختر شیرانی اے عشق ہمیں برباد نہ کر! از اختر شیرانی

    اے عشق ہمیں برباد نہ کر! اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر! پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم تو اور ہمیں ناشاد نہ کر! قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر! یوں ظلم نہ کر، بیداد نہ کر! اے عشق ہمیں برباد نہ کر! جس دن سے ملے ہیں دونوں...
  8. فرخ منظور

    اقبال گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ۔ علامہ اقبال

    غزل گلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ آیا ہے تو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ دم دے نہ جائے ہستئ ناپائدار دیکھ مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ...
  9. فرخ منظور

    اقبال ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی ۔ علامہ اقبال

    غزل ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی منصور کو ہوا لب گویا پیام موت اب کیا کسی کے عشق کا دعویٰ کرے کوئی ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی میں انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی...
  10. فرخ منظور

    اقبال کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا۔ علّامہ اقبال

    غزل کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا اور اسیرِ حلقۂ دام ہوا کیونکر ہوا جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا ہے طلب بے مدّعا ہونے کی بھی اک مدّعا مرغِ دل دامِ تمنّا...
  11. فرخ منظور

    اقبال نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی ۔ ع۔لامہ اقبال

    غزل نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی! تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی کھنچے خود بخود جانبِ طور...
  12. فرخ منظور

    ترے عشق میں ۔ گلزار، ریکھا بھردواج

    ترے عشق میں گلوکارہ: ریکھا بھردواج موسیقی: وشال بھردواج شاعر: گلزار ترے عشق میں ہائے ترے عشق میں راکھ سے روکھی کوئل سے کالی رات کٹے نہ ہجراں والی ترے عشق میں ہائے ترے عشق میں راکھ سے روکھی کوئیل سے کالی رات کٹے نہ ہجراں والی ترے عشق میں ہائے ترے عشق میں تری جستجو کرتے رہے، مرتے رہے ترے عشق...
  13. فرخ منظور

    اس بے وفا کا شہر ہے ۔ نسیم بیگم، منیر نیازی

    اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو گلوکارہ: نسیم بیگم فلم: شہید 1962 موسیقی: رشید عطرے شاعر: منیر نیازی اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو اشکِ رواں کی نہر ھے اور ھم ھیں دوستو یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد تنہائیوں کا زہر ھے اور ھم ھیں دوستو لائی ھے اب اڑا کے گئے موسموں کی باس...
  14. فرخ منظور

    کلّی کلّی جان دُکھ لکھ تے کروڑ وے ۔ نور جہاں

    کلّی کلّی جان دُکھ لکھ تے کروڑ وے ۔ نور جہاں فلم: پاٹے خاں موسیقی: اختر حسین
  15. فرخ منظور

    اینی گل دس دیو ۔ نورجہاں

    اینی گل دس دیو ۔ اصل ورگی نقل گلوکارہ ۔ افشاں (اوریجنل گانا نورجہاں نے گایا سی)
  16. فرخ منظور

    چاند تارے جب آنگن سے گزرتے ہوں گے ۔ محمود شام

    غزل چاند تارے جب آنگن سے گزرتے ہوں گے شام وہ لوگ ہمیں یاد تو کرتے ہونگے ایک یہ صبح کہ ویراں ہے گزرگاہ خیال ایک وہ صبح جہاں بال سنورتے ہوں گے جب کبھی چوڑیاں ٹکرا کے کھنکتی ہوں گی گھر کی تنہائی میں کیا رنگ بکھرتے ہوں گے گدگداتا تو انہیں ہوگا کبھی اپنا خیال ان کے ہونٹوں پہ بھی کچھ گیت ابھرتے...
  17. فرخ منظور

    ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے ۔ محمود شام

    ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے اب کہیں عشق بھی کیا جائے دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت آج کچھ دیر رو لیا جائے اجنبی شہر، بے نمک چہرے کسے ہمرازِ دل کیا جائے جسم کی پیاس ہے بجھے گی کہاں آب حیواں ہی گو پیا جائے دل ہے ویران، شہر بھی خاموش فون ہی اس کو کر لیا جائے ایک دیوار جسم باقی ہے اب اسے بھی گرا...
  18. فرخ منظور

    ہنستے ہنستے (پطرس بخاری پر ایک تحریر) از عصمت چغتائی

    ہنستے ہنستے (عصمت چغتائی کی پطرس بخاری پر ایک تحریر) از عصمت چغتائی ہنستے ہنستے بے حال ہو کر نیر تخت سے نیچے لڑھک گئی۔ "بس کرو الله کا واسطہ" میں نے کرتہ کے دامن سے آنسوپونچھ کر خوشامد سے کہا۔ ہمارے پیٹوں میں مروڑیاں اٹھ رہی تھیں۔ سانس پھول گئی تھی۔ ہنسی چیخوں میں بدل گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا...
  19. فرخ منظور

    جگر کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے ۔ جگر مراد آبادی

    بہت خوبصورت غزل ہے۔ دو تین فورم پر پوسٹ ہے۔ میں نے ون اردو سے اٹھائی ہے۔ اگر کسی کو شاعر کا نام پتہ ہو تو ضرور بتائیے۔ میرے خیال میں احمد فراز یا مصطفیٰ زیدی ہو سکتے ہیں۔ ایک شعر تو بہت ہی مانوس محسوس ہوتا ہے لیکن شاعر کا نام یاد نہیں آرہا۔ اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں ہر اک کو ہے گماں کہ...
  20. فرخ منظور

    عابدہ پروین خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہی ۔ عابدہ پروین

    خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہی گلوکارہ: عابدہ پروین غزل بشکریہ وارث صاحب۔ خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہی نہ تو تُو رہا، نہ تو میں رہا، جو رہی سو بے خبری رہی شۂ بے خودی نے عطا کیا، مجھے اب لباسِ برہنگی نہ خرد کی بخیہ گری رہی، نہ جنوں کی پردہ دری رہی چلی سمتِ غیب...
Top