نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: زندگی پائی ہے ان سے لو لگانے کے لیے ٭ نظرؔ لکھنوی

    زندگی پائی ہے ان سے لو لگانے کے لیے دل ملا زیرِ قدم ان کے بچھانے کے لیے اک ہمیں کیا رہ گئے بس آزمانے کے لیے اور دنیا بھی تو ہے تیرے ستانے کے لیے یہ شبِ ہجراں تو آئی ہے نہ جانے کے لیے دوستو آنا مری مٹی اٹھانے کے لیے حرص کی عادت نہ چھوٹی سبحہ گردانی میں بھی دستِ زاہد دیکھ جنباں دانے...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    جامعِ اوصاف ہے جو حسن کی تصویر ہے وہ نبیؐ مجھ کو ملا ہے یہ مِری تقدیر ہے کیا ہے زورِ حیدریؓ کیا قوت شبیرؓ ہے زورِ بازوئے محمدؐ ہی کی اک تعبیر ہے تزکیہ اخلاق کا، افکار کی تطہیر ہے ہر طرح تذکیر ہے، تنذیر ہے، تبشیر ہے کس طرح سنورے بشر غوطہ زنِ تدبیر ہے وہ کہ ہے معمارِ انساں فکرِ ہر تعمیر ہے وہ...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خبر کس کو محبت کیا ہے پر اتنی حقیقت ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    خبر کس کو محبت کیا ہے، پر اتنی حقیقت ہے کہ یہ راحت کی راحت ہے، مصیبت کی مصیبت ہے یہی ہے ہاں یہی قربِ قیامت کی علامت ہے مسلمانوں کے دل میں اب مسلمانوں کی نفرت ہے خدا حائل، حیا حائل، نہ حائل اب ندامت ہے گناہوں کے لیے اب تو سہولت ہی سہولت ہے خوشی ہے آنی جانی شے، پہ قدرِ مستقل ہے غم فسانہ پھر...
  4. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: حسن کی آب و تاب تو دیکھو

    حسن کی آب و تاب تو دیکھو نرگسِ نیم خواب تو دیکھو آرزوئیں نثار ہوتی ہیں بیکسی کا شباب تو دیکھو جراتِ شوق ہو گئی صیقل اہتمامِ نقاب تو دیکھو جیسے ہم جان ہی نہیں رکھتے موت کا اجتناب تو دیکھو شامِ غم ہے مگر اجالوں کے گیت تو گاؤ، خواب تو دیکھو حوصلے بڑھ گئے سوالوں کے بہکے بہکے جواب تو دیکھو...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تھی پہلے مستقل جو وہ اب مستقل گئی ٭ نظرؔ لکھنوی

    تھی پہلے مستقل جو وہ اب مستقل گئی حیف آرزو تری کہ جو تھی جان و دل گئی سوزِ الم میں دل بہ خیالِ گلیم پوش دوزخ میں جل رہا تھا کہ جنت بھی مل گئی دل کی کلی کھِلے تو مہک اٹھے جسم و جاں کس کام کی مرے وہ چمن میں جو کِھل گئی روحِ لطیف کی نہیں باقی لطافتیں فعّال آئی ہو کے مگر منفعل گئی ایماں...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی ٭ نظرؔ لکھنوی

    دستِ طرفہ کارِ فطرت نے سمو دی طرفگی از ہمہ پہلو ہے دلکش ذاتِ پاکِ آں نبیؐ اب نہیں کوئی نبی بعد از رسولِ ہاشمیؐ تا قیامت اب تو لازم ہے اسی کی پیروی منبعِ نورِ بصیرت چشمۂ ہر آگہی آپؐ پر نازل ہوئی ہے جو کتابِ آخری تذکرہ اس کا نہیں محدود روئے ارض تک آسمانوں پر فرشتوں میں بھی ہے ذکرِ نبیؐ پیکرِ...
  7. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری نظم: امروز و فردا

    امروز و فردا سینے میں ہے توہینِ طلب کا غمِ جاں سوز سو داغ نظر آتے ہیں دامانِ سحر پر مرجھائے ہوئے پھول ہیں ٹوٹے ہوئے دل میں جس طور سے تاراج ہوا گلشنِ امروز ایسا تو خزاں دیدہ کوئی باغ نہ ہو گا امید کی اک شاخ مگر اب بھی ہری ہے اس شاخ سے ابھرے گا نیا عارضِ تاباں اس عارضِ تاباں میں کوئی داغ نہ ہو...
  8. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری نظم: آواز

    حسنِ آغاز دے رہا ہے مجھے لذتِ ساز دے رہا ہے مجھے شوقِ پرواز دے رہا ہے مجھے کوئی آواز دے رہا ہے مجھے دامنِ انتظار پھیلا کر وقت کے گیسوؤں کو لہرا کر دلِ بیتاب کے قریب آ کر کوئی آواز دے رہا ہے مجھے ظلمت و ماہ سے گزر جاؤں رہبر و راہ سے گزر جاؤں نغمہ و آہ سے گزر جاؤں کوئی آواز دے رہا ہے مجھے محفلِ...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: وہ حسن سراپا ہے، وہ مصدرِ رعنائی ٭ نظرؔ لکھنوی

    وہ حسن سراپا ہے، وہ مصدرِ رعنائی میں عشقِ مجسم ہوں، میں چشمِ تماشائی یہ قوتِ گویائی، یہ سوچ کی گہرائی انساں کو ملی کیسی، دانائی و بینائی جو چیز بھی پائی ہے، وہ در سے ترے پائی لاریب تو آقائی، لاریب تو مولائی ہیں مہر بہ لب کلیاں، ہیں پھول بھی افسردہ غل ہے کہ بہار آئی، کیا خاک بہار آئی اقرب ہے...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تری ہی یاد سے آباد دل کے کاشانے ٭ نظرؔ لکھنوی

    تری ہی یاد سے آباد دل کے کاشانے تری طلب سے جو خالی وہ دل ہیں ویرانے سنبھل سنبھل کے میں امروز رکھ رہا ہوں قدم یہ درس مجھ کو دیا ہے شعورِ فردا نے جفائے یار بھی اک صدقۂ توجہ ہے مقامِ شکر ہے یکسر نہیں وہ بیگانے کہوں میں کیسے کہ بدلا ہے نظمِ میخانہ شرابِ کہنہ وہی ہے وہی ہیں پیمانے...
  11. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: رہ گئی تھم کے گردشِ دوراں

    رہ گئی تھم کے گردشِ دوراں روز و شب سے گزر گیا انساں کیا غمِ عشق، کیا غمِ دوراں زندگی درد، زندگی درماں بیکسی ڈھونڈتی ہے اک ساحل حوصلے چاہتے ہیں سو طوفاں اہلِ دل اب خطا کریں نہ کریں کھل چکا ہے مگر درِ زنداں لذتِ درد اور بڑھ جاتی آپ کرتے جو کاوشِ درماں حادثے بن گئے شریکِ سفر منزلِ شوق ہو گئی...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی ٭ نظرؔ لکھنوی

    پوری نہ جس طرح سے ہو حمدِ خدا کبھی کامل نہ ہو ثنائے شہِ دو سرا کبھی روشن ہوئی جو شمع بہ غارِ حرا کبھی تھی با خدا وہ زینتِ عرشِ عُلا کبھی بجلی چمک اٹھی جو دیے مسکرا کبھی موتی برس پڑے جو تکلم کیا کبھی میرے نبیؐ کی طرح کوئی جامع الصفات خلّاقِ دوجہاں نے نہ پیدا کیا کبھی باتیں وہ ہیں کہ منطقی و...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظم: مجھے انجان رہنے دو ٭ محمد تابش صدیقی

    مجھے انجان رہنے دو ٭ مجھے خاموش رہنے دو ذرا کچھ دن مجھے مدہوش رہنے دو ابھی تو کچھ نہیں بگڑا ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے مجھے کچھ دیر رہنے دو طرب انگیز خوابوں میں مجھے منزل نظر آتی ہے صحرا کے سرابوں میں مجھے لاعلم رہنے دو ابھی تو کچھ...
  14. محمد تابش صدیقی

    قتیل شفائی نظم: بتاؤ کیا خریدو گے؟

    بتاؤ کیا خریدو گے؟ جوانی، حسن، غمزے، عہد، پیماں، قہقہے، نغمے رسیلے ہونٹ، شرمیلی نگاہیں، مرمریں بانہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ بھرے بازو، گٹھیلے جسم، چوڑے آہنی سینے بلکتے پیٹ، روتی غیرتیں، سہمی ہوئی آہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ زبانیں، دل، ارادے،...
  15. محمد تابش صدیقی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! ٭ قتیلؔ شفائی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! پھر چاہے دیوانہ کر دے، یا اللہ! میں نے تجھ سے چاند ستارے کب مانگے روشن دل، بیدار نظر دے، یا اللہ! میرے کاندھے جس کو اپنا جان سکیں مجھ کو سوچنے والا سر دے، یا اللہ! دھوپ میں چلنے والے موم کے لشکر کو کوئی سایہ دار شجر دے، یا اللہ! سورج سی اک چیز تو ہم سب دیکھ...
  16. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: جنوں کا کون سا عالم ہے یہ خدا جانے

    جنوں کا کون سا عالم ہے یہ خدا جانے تجھے بھی بھولتے جاتے ہیں تیرے دیوانے چراغِ طور ہے روشن، نہ آتشِ نمرود اب اپنی آگ میں خود جل رہے ہیں پروانے نہیں یہ ہوش کہ کیونکر ترے حضور آیا بس اتنا یاد ہے ٹھکرا دیا تھا دنیا نے مہ و نجوم ستاروں کی بھیک دیتے رہے زمیں کی گود میں پلتے رہے سیہ خانے اندھیری...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظم: غالبؔ دلی میں ٭ ساغر خیامی

    غالبؔ نے کی یہ عرض، خداوندِ ذو الجلال جنت سے کچھ دنوں کے لیے کر مجھے بحال مہ وش مرے کلام کو سازوں پہ گائے ہیں قسمت نے بعد مرنے کے کیا دن دکھائے ہیں شاعر جو منحرف تھے وہ مرعوب ہو گئے ایواں جو میرے نام سے منسوب ہو گئے خادم کا اس ادارے سے رشتہ ہے باہمی اک بار میں بھی دیکھ لوں غالب اکادمی ہر شخص...
  18. محمد تابش صدیقی

    الٹی بیت بازی

    ویسے تو اشعار کے بہت سے کھیل چل رہے ہیں، ایسے میں ایک منفرد خیال آیا ،تو سوچا کہ یہاں شروع کیا جائے۔ اب پتہ نہیں چل پاتا ہے یا نہیں۔ :) خیر کھیل کچھ یوں ہے کہ یہاں ہم بیت بازی کے اصولوں کو الٹا رہے ہیں۔ یعنی جو شعر پیش کیا جائے گا۔ اگلے شعر کی ردیف پچھلے شعر کا پہلا حرف ہو گا۔ نہیں سمجھ آیا؟...
  19. محمد تابش صدیقی

    مختصر نظم: خواب

    ذرا مختلف تجربہ کی خاطر ایک مختصر نظم احباب کے ذوق کی نذر: خواب ٭ زندگی کے کینوس پر خواہشوں کے رنگوں سے خواب کچھ بکھیرے تھے وقت کے اریزر نے تلخیوں کی پت جھڑ میں سب کو ہی مٹا ڈالا ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں ٭ نظرؔ لکھنوی

    میرا قلم بہ صفحۂ قرطاس ہے رواں میں لکھ رہا ہوں مدحتِ سرکارِ دوجہاں اس میں کچھ اختلاف نہیں سب ہیں یک زباں توصیفِ مجتبیٰ نہ کبھی ہو سکے بیاں اللہ رے شرف کہ ہے وہ قبلۂ جہاں اللہ کا نبیؐ ہے وہ مخدومِ بندگاں نام اس کا گونجتا ہے فضا میں اذاں اذاں نقشِ قدم بہ عرشِ معلّیٰ ہے ضو فشاں ان سے ہی...
Top