نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہے اِدھر اُدھر ہے یہاں وہاں دلِ منتشر تگ و تاز میں ٭ نظرؔ لکھنوی

    اقبالؒ کی زمین میں دادا کی ایک غزل۔ ہے اِدھر اُدھر، ہے یہاں وہاں، دلِ منتشر تگ و تاز میں سرِ بندگی تو جھکا دیا، مِرا دل نہیں ہے نماز میں گہے محوِ دیدِ بتاں نظر، گہے صیدِ عشقِ بتاں ہے دل ملے وہ حقیقتِ دل نشیں، کہاں اس طریقِ مجاز میں اک اشارہ پا کے ہزاروں خم ترے مے کشوں نے لنڈھا دیے...
  2. محمد تابش صدیقی

    غزل: خالق سے رشتہ توڑ چلے ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک پرانی غزل مکمل ہونے کے بعد استادِ محترم کی رضامندی کے ساتھ احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: خالق سے رشتہ توڑ چلے ہم اپنی قسمت پھوڑ چلے طوفان کے آنے سے پہلے ہم اپنے گھروندے توڑ چلے کچھ تعبیروں کے خوف سے ہی ہم خواب ادھورے چھوڑ چلے اب کس کی معیت حاصل ہو جب سایہ ہی منہ موڑ چلے شاید کہ تمہیں یاد...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل:احساسِ قرب و دوری منزل نہیں رہا ٭ نظرؔ لکھنوی

    احساسِ قرب و دوریِ منزل نہیں رہا ہم فرض کر چکے ہیں کہ ساحل نہیں رہا تسخیرِ کائنات کی سرگرمیاں عبث زیرِ نگیں ترے یہ اگر دل نہیں رہا ناکامیوں سے مجھ کو ملا عزمِ مستقل نعم الحصول ہے کہ جو حاصل نہیں رہا نالے فلک شگاف نہیں، آہ نا رسا دل اب کچھ اعتبار کے قابل نہیں رہا صحنِ چمن میں لالہ و گل...
  4. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: شمعیں روش روش پہ فروزاں کیے ہوئے

    شمعیں روش روش پہ فروزاں کیے ہوئے دشواریاں ہیں زیست کو آساں کیے ہوئے یہ گردشِ زمانہ ہمیں کیا مٹائے گی ہم ہیں طوافِ کوچۂ جاناں کیے ہوئے ڈالی کمند ہم نے غزالانِ شہر پر حیرانیوں کو آئینہ ساماں کیے ہوئے ہم موت کی حدوں میں بھی نغمہ سرا رہے غم کو دلیلِ عظمتِ انساں کیے ہوئے تیرا خیال، تیری طلب، تیری...
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: وہی صبح ہے، وہی شام ہے ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک کاوش استادِ محترم کی توجہ کے بعد احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر وہی صبح ہے، وہی شام ہے وہی گردشوں کو دوام ہے نہ چھپا سکا میں غمِ دروں کہ مرا ہنر ابھی خام ہے شبِ انتظار ہے عارضی یہی صبحِ نو کا پیام ہے دمِ وصل، وقفِ جنوں نہ ہو یہ بڑے ادب کا مقام ہے رہِ عشق ہے یہ سنبھل کے چل بڑے حوصلے کا یہ...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    نبیؐ کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے یہی سمجھ لے ذرا پہلے تو کہ تو کیا ہے ہے ان کی یاد سے دل کا وہ عالمِ رنگیں کہ جس کے سامنے دنیائے رنگ و بو کیا ہے نبیؐ کا چہرۂ پُر نور ہے خوشا گل گوں مقابلہ میں یہ مہتابِ زرد رو کیا ہے ہے کائنات یہ ساری اسی کے صدقہ میں فقط یہ ایک ہی دنیائے چار سو کیا ہے...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی آخری غزل: شگفتہ، دلنشیں، سادہ رواں ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی آخری غزل جو انھوں نے 16 دسمبر 1993ء کو لکھی۔ 4 جنوری 1994ء کو ان کا انتقال ہوا۔ شگفتہ، دلنشیں، سادہ رواں ہے یہ اپنا اپنا اندازِ بیاں ہے لگی ہے آگ، شعلے ہیں، دھواں ہے چمن میں میرے خیریت کہاں ہے خدنگِ ناز اُدھر اور تیغِ ابرو اِدھر دونوں کی زد پر میری جاں ہے ذرا میں خوش، ذرا میں...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں زباں رکھتے ہوئے بھی وائے قسمت، بے زباں ہم ہیں ابھی سے کیا کہیں، ناکام ہیں یا کامراں ہم ہیں کہ یہ دورِ عبوری ہے، بقیدِ امتحاں ہم ہیں بھٹکتے پھر رہے ہیں ہم نشاں منزل کا گم کر کے حیا آتی ہے اب کہتے، حرم کے پاسباں ہم ہیں سنے دنیا تو حیرت ہو، اگر دیکھے...
  9. محمد تابش صدیقی

    آج "کھانے" کی ضد نہ کرو ٭ احمد حاطب صدیقی

    آج "کھانے" کی ضد نہ کرو احمد حاطب صدیقی وطنِ عزیز میں حادثۂ نکاح کو ’’شادی‘‘ مبارک کہا جاتا ہے۔ جو دراصل ’’شاد ہونے‘‘ کا ایک وقتی مفروضہ ہے۔ اس موقع پر شاد تو شاید فقط دوہی نفر ہوتے ہوں گے، باقی لوگ تو بس ’’بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ‘‘ کے مصداق بربنائے دیوانگی شاد ہوتے پھر رہے ہوتے ہیں۔...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: اُڑے ہیں ہوش مرے میں ہوں غرقِ بادۂ ناب ٭ نظرؔ لکھنوی

    اُڑے ہیں ہوش مرے میں ہوں غرقِ بادۂ ناب ٹھہر نہ چھیڑ ابھی قصۂ عذاب و ثواب اُدھر ہے حسن تہِ صد حجاب ہائے نقاب اِدھر ہے عشق کہ پھرتا یونہی ہے خانہ خراب تمام حزن مجسم، ملال و درد و عذاب بڑا ہی خیر ہوا زندگی ہے مثلِ حباب تھا اک نصاب ضروری برائے مکتبِ زیست تو الکتاب اتاری گئی بطورِ نصاب کرے اسیر...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ ٭ نظرؔ لکھنوی

    خارج از امکاں ہے تکمیلِ بیانِ مصطفیٰؐ بس ہوں تا مقدور میں بھی نغمہ خوانِ مصطفیٰؐ کیا بشر سمجھے گا ذاتِ بے کرانِ مصطفیٰؐ خالقِ کونین بھی ہے قدر دانِ مصطفیٰؐ آئے دنیا سے سمٹ کر عاشقانِ مصطفیٰؐ دیدنی ہے ازدحامِ آستانِ مصطفیٰؐ شانِ آقائی تو دیکھیں سرورِ کونین کی رہتی دنیا کے ہیں آقا خادمانِ...
  12. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: سوزِ حیات مانگ، غمِ جاودانہ مانگ

    سوزِ حیات مانگ، غمِ جاودانہ مانگ اس جانِ مدعا سے مگر مدعا نہ مانگ آوازِ بازگشت بھی مشکل سے آئے گی غربت کو شرمسار نہ کر ہم نوا نہ مانگ خونِ جگر سے نقشِ تمنا بنائے جا اب زندگی سے فرصتِ ترکِ وفا نہ مانگ میخانہ اک سراب، صنم خانہ اک طلسم کچھ ان سے اعتبارِ نظر کے سوا نہ مانگ جوشِ نمو سے کھلتے ہیں...
  13. محمد تابش صدیقی

    تاسف منو بھائی انتقال کرگئے

    انا للہ و انا الیہ راجعون مشہور مصنف، شاعر، ڈرامہ نگار اور کالم نگار منو بھائی آج انتقال فرما گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین
  14. محمد تابش صدیقی

    ازدواجی زندگی [marital life] اور سمجھنے کی چند باتیں ٭ حافظ محمد زبیر

    ازدواجی زندگی اور سمجھنے کی چند باتیں غیر شادی شدہ میل اور فی میل اسٹوڈنٹس اکثر اس بات کا تذکرہ کرتے ہیں کہ جب وہ اپنے دوستوں یا سہیلیوں یا رشتہ داروں میں سے کسی شادہ شدہ کی لائف کو دیکھتے ہیں تو وہ شادی کے بارے اتنے نیگیٹو ہو جاتے ہیں کہ انہیں لگتا کہ شادی شاید مسائل کا انبار ہی ہے لہذا اس سے...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: وفا کا اعلیٰ نصاب رستے

    ایک کاوش احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر: وفا کا اعلیٰ نصاب رستے صعوبتوں کی کتاب رستے ہیں سہل الفت کے رہرووں کو ہوں چاہے جتنے خراب رستے جو عذر ڈھونڈو، تو خار ہر سو ارادہ ہو تو، گلاب رستے چمک سے دھندلا گئی ہے منزل بنے ہوئے ہیں سراب رستے رہِ عزیمت کے راہیوں کو گناہ مسکن، ثواب رستے کمی ہے تیرے...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: صیدِ مقام کیوں ہے تو قیدِ مقام سے گزر ٭ نظرؔ لکھنوی

    صیدِ مقام کیوں ہے تو، قیدِ مقام سے گزر شمعِ ھُدیٰ لئے ہوئے، ہر در و بام سے گزر مستیِ جام سے حذر، خواہشِ جام سے گزر مست ِمئے الست بن، مسلکِ عام سے گزر کوثر و سلسبیل سے، قصر و غلام سے گزر تیرا صلہ کچھ اور ہے، حورِ خیام سے گزر تیرے لبوں پہ ہو دعا، سبّ و شتم جو تجھ پہ ہو حسنِ کلام کے امیں، سوءِ...
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: جو ہونا ہم فقیروں سے مخاطب ٭ تابش

    ایک کاوش استادِ محترم اعجاز عبید اور دیگر احباب سے رہنمائی لینے کے بعد احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: جو ہونا ہم فقیروں سے مخاطب تو رہنا با ادب، حسبِ مراتب انہیں کا ہے مقدر کامیابی اٹھائیں راہِ حق میں جو مصائب قدم رکھا ہے جب خود ہی قفس میں تو پھر آہ و فغاں ہے نامناسب امیرِ وقت سے اُمّید کم ہے...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: زعم رہتا تھا پارسائی کا ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک غزل استادِ محترم اعجاز عبید صاحب اور کچھ دیگر احباب کی نظرِ ثانی کے بعد احباب کے ذوق کی نذر۔ بہتری کی گنجائش بہرحال موجود ہے۔ زعم رہتا تھا پارسائی کا ہو گیا شوق خود نمائی کا چھین لیتا ہے تابِ گویائی ڈر زمانے میں جگ ہنسائی کا ناؤ طوفاں سے جب گزر نہ سکے ہیچ دعویٰ ہے ناخدائی کا خوش نہ ہو،...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی ٭ نظر لکھنوی

    محمدؐ ابنِ عبد اللہ قریشی محمدؐ نورِ چشمِ آمنہ بی خدا کا آخری دنیا کا ہادی کوئی ہمسر نہ اس کا کوئی ثانی محمدؐ ہی سے ہے فیضانِ ہستی ہے اس کا مسلکِ حق، حق پرستی ہے سب نبیوں پہ اس کی بالادستی خدا کی اس پہ رحمت ہے برستی محمدؐ مجتبیٰ ہے مصطفیٰ ہے زمانہ مقتدی وہ مقتدا ہے وہ ختم المرسلیں وہ پیشوا...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: امامِ رسولاں متاعِ دو عالم ٭ نظر لکھنوی

    امامِ رسولاں، متاعِ دو عالم محمدؐ رسول و نبی مکرّم مَلَک بھیجتے ہیں درود اس پہ پیہم سلام اس کو آتے ہیں از عرشِ اعظم ہے قرآن اس کا مؤثر، منظّم ہے دین اس کا کامل، شریعت ہے محکم درود اس پہ بھیجیں بھی دن رات گر ہم ہے کم اس کے احساں کے آگے، بہت کم بہ حالاتِ امّت، وہ غرقِ تفکر وہ اک دردِ جاں سوز...
Top