قابل اجمیری غزل: حسن کی آب و تاب تو دیکھو

حسن کی آب و تاب تو دیکھو
نرگسِ نیم خواب تو دیکھو

آرزوئیں نثار ہوتی ہیں
بیکسی کا شباب تو دیکھو

جراتِ شوق ہو گئی صیقل
اہتمامِ نقاب تو دیکھو

جیسے ہم جان ہی نہیں رکھتے
موت کا اجتناب تو دیکھو

شامِ غم ہے مگر اجالوں کے
گیت تو گاؤ، خواب تو دیکھو

حوصلے بڑھ گئے سوالوں کے
بہکے بہکے جواب تو دیکھو

زندگی آئنہ دکھاتی ہے
اپنا حالِ خراب تو دیکھو

کوئی منزل نہیں مری منزل
شوق کا اضطراب تو دیکھو

٭٭٭
قابلؔ اجمیری
 
Top