نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دو راہہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    دو راہہ جاگ اے نرم نگاہی کے پراسرار سکوت آج بیمار پہ یہ رات بہت بھاری ہے جو خود اپنے ہی سلا سل میں گرفتار رہے اُن خداؤں سے مرے غم کی دوا کیا ہوگی سوچتے سوچتے تھک جائیں گے نیلے ساگر جاگتے جاگتے سو جائے گا مدھم آکاش اِس اچھلتی ہوئ شبنم کا ذرا سا قطرہ کسی معصوم سے رخسار پہ جم جائے گا ایک تارا...
  2. فرخ منظور

    انور مسعود کھٹکا ۔ انور مسعود

    کھٹکا راہ چلتے ہوئے ناگاہ دبوچیں مجھ کو یہ تماشا سرِ بازار دکھانے لگ جائیں مجھ کو انورؔ یہی دھڑکا سا لگا رہتا ہے ملنے والے مری سیلفی نہ بنانے لگ جائیں 31،جنوری 2016 (انور مسعود)
  3. فرخ منظور

    میر چمکنا برق کا کرتا ہے کارِ تیغ، ہجراں میں ۔ میر تقی میر

    چمکنا برق کا کرتا ہے کارِ تیغ، ہجراں میں برسنا مینھ کا داخل ہے اس بن تیرِ باراں میں بھرے رہتے ہیں سارے پھول ہی جس کے گریباں میں وہ کیا جانے کہ ٹکڑے ہیں جگر کے میرے داماں میں کہیں شام و سحر رویا تھا مجنوں عشقِ لیلیٰ میں ہنوز آشوب دونوں وقت رہتا ہے بیاباں میں خیال یار میں آگے ہے یک مہ پارہ...
  4. فرخ منظور

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے ۔ مخدوم محی الدین

    یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے جَلُو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح و شام لیے ہجومِ بادۂ و گُل میں ہجومِ یاراں میں کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سحر لبوں پہ یارِ مسیحا نفس کا نام لیے کسی خیال کی...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی جدائی ۔ مصطفیٰ زیدی

    جُدائی نگار ِ شام غم مَیں تجھ سے رخصت ہونے آیا ہُوں گلے مِل لے کہ یوں مِلنے کی نوبت پھر نہ آئے گی سر ِ راہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا یہ لمحے پِھر نہ لَوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی جَرس کی نغمگی آواز ِ ماتم ہوتی جاتی ہَے غضب کی تِیرگی ہَے راستہ دیکھا نہیں جاتا یہ مَوجوں کا تلاطُم یہ...
  6. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اک رانجھا مینُوں لوڑی دا ۔ بلھے شاہ

    اک رانجھا مینُوں لوڑی دا کُن فیکونوں اگے دیاں لگیاں نیونہہ نہیں لگڑا چوری دا اک رانجھا مینُوں لوڑی دا آپ چھڑ جاندا نال مجھیں دے سانہوں کیوں بیلیوں ہوڑی دا اک رانجھا مینُوں لوڑی دا رانجھے جیہا مینوں ہور نہ کوئی منتاں کر کر موڑی دا اک رانجھا مینُوں لوڑی دا مان والیاں دے نین سلُونے...
  7. فرخ منظور

    میر آنکھیں سفید دل بھی جلا انتظار میں ۔ میر تقی میر

    آنکھیں سفید دل بھی جلا انتظار میں کیا کچھ نہ ہم بھی دیکھ چکے ہجرِ یار میں دنیا میں ایک دو نہیں کرتا کوئی مقام جو ہے رواروی ہی میں ہے اس دیار میں دیکھی تھیں ایک روز تری مست انکھڑیاں انگڑائیاں ہی لیتے ہیں اب تک خمار میں اخگر تھا دل نہ تھا مرا جس سے تہِ زمیں لگ لگ اٹھی ہے آگ کفن کو مزار میں...
  8. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر اجڑ گیا ہے چمن، لوگ دل فگار چلے ۔ نصیر الدین نصیر

    اجڑ گیا ہے چمن، لوگ دل فگار چلے کوئی صبا سے کہو، اب نہ بار بار چلے یہ کون سیر کا ارماں لیے چمن سے گیا کہ بادِ صبح کے جھونکے بھی سوگوار چلے یہ کیا کہ کوئی ہی رویا نہ یاد کرکے انہیں وہ چند پھول جو حسنِ چمن نکھار چلے نقاب اٹھا، کہ پڑے اہلِ درد میں ہلچل نظر ملا، کہ چھری دل کے آر پار چلے خوشا کہ...
  9. فرخ منظور

    میر میں رنجِ عشق کھینچے بہت ناتواں ہوا ۔ میر تقی میر

    میں رنجِ عشق کھینچے بہت ناتواں ہوا مرنا تمام ہو نہ سکا نیم جاں ہوا بستر سے اپنے اٹھ نہ سکا شب ہزار حیف بیمارِ عشق چار ہی دن میں گراں ہوا شاید کہ دل تڑپنے سے زخمِ دروں پھٹا خوں ناب میری آنکھوں سے منھ پر رواں ہوا غیر از خدا کی ذات مرے گھر میں کچھ نہیں یعنی کہ اب مکان مرا لامکاں ہوا مستوں میں...
  10. فرخ منظور

    مجاز ایک دوست کی خوش مذاقی پر ۔ اسرار الحق مجاز

    ایک دوست کی خوش مذاقی پر ہو نہیں سکتا تری اس "خوش مذاقی" کا جواب شام کا دلکش سماں اور تیرے ہاتھوں میں کتاب رکھ بھی دے اب اس کتابِ خشک کو بالائے طاق اُڑ رہا ہے رنگ و بُو کی بزم میں تیرا مذاق چھُپ رہا ہے پردۂ مغرب میں مہرِ زرفشاں دید کے قابل ہیں بادل میں شفق کی سرخیاں موجزن جوئے شفق ہے اس طرح...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فراق ۔ مصطفیٰ زیدی

    فراق ہم نے جِس طرح سبُو توڑا ہے ۔۔۔ ہم جانتے ہیں دلِ پُر خُوں کی مئے ناب کا قطرہ قطرہ جُوئے الماس تھا، دریائے شب ِنیساں تھا ایک اک بُوند کے دامن میں تھی موجِ کوثر ایک اک عکس حدیثِ حَرَم ِ اِیماں تھا ایک ہی راہ پہنچتی تھی تَجلّی کے حضُور ہم نے اُس راہ سے مُنھ موڑا ہے ۔۔۔ ہم جانتے ہیں ماہ پاروں...
  12. فرخ منظور

    میر کڑھتے جو رہے ہجر میں بیمار ہوئے ہم ۔ میر تقی میر

    کڑھتے جو رہے ہجر میں بیمار ہوئے ہم بستر پہ گرے رہتے ہیں ناچار ہوئے ہم بہلانے کو دل باغ میں آئے تھے سو بلبل چلانے لگی ایسے کہ بیزار ہوئے ہم جلتے ہیں کھڑے دھوپ میں جب جاتے ہیں اودھر عاشق نہ ہوئے اس کے گنہگار ہوئے ہم اک عمر دعا کرتے رہے یار کو دن رات دشنام کے اب اس کے سزاوار ہوئے ہم ہم دام بہت...
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اندوہِ وفا ۔ مصطفیٰ زیدی

    اندوہِ وفا آج وہ آخری تصویر جلا دی ہم نے جِس سے اُس شہر کے پھولوں کی مَہک آتی تھی آج وہ نکہتِ آسودہ لُٹا دی ہم نے عقل جِس قصر میں اِنصاف کیا کرتی ہے آج اُس قصر کی زنجیر ہِلا دی ہم نے آگ کاغذ کے چمکتے ہوئے سینے پہ بڑھی خواب کی لہر میں بہتے ہوئے آئے ساحل مُسکراتے ہوئے ہونٹوں کا سُلگتا ہوا کرب...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہم لوگ ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہم لوگ آؤ اُس یاد کو سِینے سے لگا کر سو جائیں آؤ سوچیں کہ بس اک ہم ہی نہیں تِیرہ نصِیب اپنے ایسے کئی آشفتہ جِگر اَور بھی ہیں ایک بے نام تھکن ، ایک پْر اسرار کَسک دل پہ وُہ بوجھ کہ بْھولے سے بھی پْوچھے جو کوئی آنکھ سے جلتی ہوئی رُوح کا لاوا بہہ جائے چارہ سازی کے ہر انداز کا گہرا نِشتر غم گُساری...
  15. فرخ منظور

    اختر شیرانی بیوفائیِ زمانہ ۔ اختر شیرانی

    بیوفائیِ زمانہ شکستہ دلوں سے منار اک بنا دیں اور اُس پر سے بزمِ جہاں میں صدا دیں کہ نوواردانِ بساطِ زمانہ! یہاں آکے درسِ محبت بھلا دیں دماغوں سے فکرِ وفا محو کر دیں دلوں سے صداقت کے جذبے مٹا دیں یہ باغ ایسے پھولوں کے قابل نہیں ہے خدارا امیدوں کی شمعیں بجھا دیں خدائی ہے محروم صدق و صفا سے خدائی...
  16. فرخ منظور

    مکمل شو شو (افسانہ) ۔ سعادت حسن منٹو

    شو شو (سعادت حسن منٹو) گھر میں بڑی چہل پہل تھی۔ تمام کمرے لڑکے لڑکیوں، بچے بچیوں اور عورتوں سے بھرے تھے۔ اور وہ شور برپا ہو رہا تھا۔ کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ اگر اس کمرے میں دو تین بچے اپنی ماؤں سے لپٹے دودھ پینے کے لیے بلبلا رہے ہیں۔ تو دوسرے کمرے میں چھوٹی چھوٹی لڑکیاں ڈھولکی سے بے...
  17. فرخ منظور

    مجید امجد نژادِ نو ۔ مجید امجد

    نژادِ نَو برہنہ سر ہیں ، برہنہ تن ہیں ، برہنہ پا ہیں شریر روحیں ضمیر ہستی کی آرزوئیں چٹکتی کلیاں کہ جن سے بوڑھی ، اداس گلیاں مہک رہی ہیں غریب بچے ، کہ جو شعاعِ سحر گہی ہیں ہماری قبروں پہ گرتے اشکوں کا سلسلہ ہیں وہ منزلیں ، جن کی جھلکیوں کو ہماری راہیں ترس رہی ہیں انہی کے قدموں میں بس رہی ہیں...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اعتراف ۔ مصطفیٰ زیدی

    اعتراف ترے کرم نے مجهے کر لیا قبول مگر مرے جنوں سے محبت کا حق اَدا نہ ہوا ترے غموں نے مرے ہر نشاط کو سمجھا مرا نشاط ترے غم سے آشنا نہ ہوا کہاں کہاں نہ میرے پاؤں لڑ کهڑائے مگر ترا ثبات عجب تها کہ حادثہ نہ ہوا ہزار دشنہ و خنجر تهے میرے لہجے میں تری زباں پہ کبهی حرفِ ناروا نہ ہوا ترا کرم جو...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فسادِ ذات ۔ مصطفیٰ زیدی

    فسادِ ذات دریدہ پَیرہَنی کل بھی تھی اور آج بھی ہے مگر وُہ اورسبب تھا یہ اَور قِصہ ہے یہ رات اور ہے، وہ رات اور تھی ، جس میں ہر ایک اشک میں سارنگیاں سی بجتی تِھیں عجیب لذت ِ نظارہ تھی حجاب کے ساتھ ہر ایک زخم مہکتا تھا ماہتاب کے ساتھ یہی حیاتِ گُریزاں بڑی سہانی تھی نہ تم سے رنج نہ اپنے سے بد...
  20. فرخ منظور

    مکمل بورخیس کی کہانیاں ۔ ترجمہ: عاصم بخشی

    بورخیس کی کہانیاں (ترجمہ و تبصرہ: عاصم بخشی) بین الاقوامی ادب کے شائقین جانتے ہیں کہ بورخیس کے موضوعات معانی کا ایک سمندر ہیں اور وہ تاریخ، اساطیر، فلسفہ، مذہب اور ریاضی وغیرہ سے تصورات مستعار لیتے ہوئے عمومی طور پر طلسماتی حقیقت نگاری (magical realism) کی ادبی روایت میں کہانی اور کردار تخلیق...
Top