اختر شیرانی بیوفائیِ زمانہ ۔ اختر شیرانی

فرخ منظور

لائبریرین
بیوفائیِ زمانہ

شکستہ دلوں سے منار اک بنا دیں
اور اُس پر سے بزمِ جہاں میں صدا دیں
کہ نوواردانِ بساطِ زمانہ!
یہاں آکے درسِ محبت بھلا دیں
دماغوں سے فکرِ وفا محو کر دیں
دلوں سے صداقت کے جذبے مٹا دیں
یہ باغ ایسے پھولوں کے قابل نہیں ہے
خدارا امیدوں کی شمعیں بجھا دیں
خدائی ہے محروم صدق و صفا سے
خدائی میں صدق و صفا کو بھلا دیں
وہ سینے ہیں حساس دل جن میں لرزاں
انہیں سنگ ریزوں کا مسکن بنا دیں
وہ دل، جن میں ہے عشق کے شعلے رقصاں
انہیں خاک داں حسرتوں کا بنا دیں
وہ آنکھیں ہیں نورِ وفا جن میں روشن
انہیں بے حسی آئینے کی سکھا دیں
وہ جذبات، اخلاص سے ہیں جو رنگیں
انہیں تیرگیِ ریا سے چھپا دیں
وہ افکار گہوارہ ہیں جو وفا کے
انہیں شیوۂ بے وفائی سکھا دیں
کہ دنیا ہے بیگانہ عشق و وفا سے
پھر انسانیت منحرف ہے خدا سے

(اختر شیرانی)
 
Top