نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    فیض موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) ۔ فیض احمد فیض

    موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) "موری ارج سُنو دست گیر پیر" "مائی ری، کہوں کاسے میں اپنے جیا کی پیر" "نیا باندھو رے، باندھو رے کنارِ دریا" "مورے مندر اب کیوں نہیں آئے" اس صورت سے عرض سناتے درد بتاتے نیّا کھیتے مِنّت کرتے رستہ تکتے کتنی صدیاں بیت گئی ہیں اب جا کر یہ بھید کھُلا ہے جس کو تم نے عرض گزاری...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی عدالت (نظم)۔ مصطفیٰ زیدی

    عدالت خدائے قُدّوس کی بُزرگ اور عظیم پلکیں زمیں کے چہرے پہ جُھک گئی ہَیں زمین کی دُخترِ سعید اپنے آنسوؤں اور ہچکیوں میں شفیق ، ہمدرد باپ کی بارگاہ کا اک ستُون تھامے گُنہ کا اقرار کر رہی ہے ترے فرشتے ۔۔۔۔۔۔۔ ترے فرشتے کہ جن کی قسمت میں محض تسبیح و نَے نوازی نہ سوزِ فطرت نہ دل گُدازی یہ وُہ ہیں...
  3. فرخ منظور

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ۔ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ہم ہوں گے، یار ہو گا، جامِ شراب ہو گا نالوں سے اپنے اک دن وہ انقلاب ہو گا دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہو گا دکھلائیں گے تجھے ہم داغِ جگر کا عالم منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہو گا اے زاہدِ ریائی دیکھی نماز تیری نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہو گا وہ ردِ خلق ہوں...
  4. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر یہ بزم میں نہیں ساقی شراب اڑتی ہے ۔ بہادر شاہ ظفر

    یہ بزم میں نہیں ساقی شراب اڑتی ہے ہماری دولتِ عمرِ شباب اڑتی ہے عرق فشاں گلِ رخسار آج ہیں کس کے صبا، چمن میں جو بوئے گلاب اڑتی ہے کرے ہے قتل ہزاروں کو تیری تیغِ نگاہ نہ اس کا مٹتا ہے جوہر، نہ آب اڑتی ہے تجھے سناتا ہوں میں اپنا گر فسانۂ غم تو نیند بھی تری اے مستِ خواب، اڑتی ہے جلایا تُو نے...
  5. فرخ منظور

    اختر شیرانی کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے ۔ اختر شیرانی

    غزل کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے کیا کچھ ہوا ہے دل پہ اثر کچھ نہ پُوچھیے جُھکتی ہوئی نظر سے وہ اُٹھتا ہوا سا عشق اُف وہ نظر، وہ عشق مگر کُچھ نہ پُوچھیے وہ دیکھنا کسی کا کنکھیوں سے بار بار وہ بار بار اُس کا اثر کُچھ نہ پُوچھیے رو رو کے کس طرح سے کٹی رات، کیا کہیں مر مر کے کیسے کی ہے...
  6. فرخ منظور

    کلاسیکی موسیقی پیا توسے نا ہی بولوں (ٹھمری) ۔ ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم

    پیا توسے نا ہی بولوں (ٹھمری) فنکارہ: ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم
  7. فرخ منظور

    فراز لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں ۔ احمد فرازؔ

    لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں ساقیا، ساقیا سنبھال ہمیں رو رہے ہیں کہ ایک عادت ہے ورنہ اتنا نہیں ملال ہمیں اختلافِ جہاں کا رنج نہ تھا دے گئے مات ہم خیال ہمیں خلوتی ہیں ترے جمال کے ہم آئینے کی طرح سنبھال ہمیں کیا توقع کریں زمانے سے ہو بھی گر جرأتِ سوال ہمیں ہم یہاں بھی نہیں ہیں خوش لیکن...
  8. فرخ منظور

    انار کلی وچ گواچی ہوئی اک تصویر ۔ مسعود درویش

    انار کلی وچ گواچی ہوئی اک تصویر ۔۔۔۔۔۔۔ ادھی اوہ انگریزی بولے ، ادھی اوہ پنجابی وچ ، وچ تھوڑی اردو شُردو ، ڈاہڈی لال گلابی مُنڈیاں ورگی کُڑی دے سِر تے نہ چادر نہ چُنّی پیراں دے وچ لش لش کردی اِٹلی دی گرگابی کن دے نال موبائل لا کے گلّاں کردی جاوے مورنی وانگوں پیلاں پاوے پنجند دی مُرغابی جیہدیاں...
  9. فرخ منظور

    ذوق نگہ کا وار تھا دل پر، پھڑکنے جان لگی ۔ ابراہیم ذوق

    غزل نگہ کا وار تھا دل پر، پھڑکنے جان لگی چلی تھی برچھی کسی پر، کسی کے آن لگی ترا زباں سے ملانا زباں جو یاد آیا نہ ہائے ہائے میں تالو سے پھر زبان لگی کسی کے دل کا سنو حال دل لگا کر تم جو ہووے دل کو تمہارے بھی، مہربان لگی تو وہ ہے ماہ جبیں مثلِ دیدۂ انجم رہے ہے تیری طرف چشمِ یک جہان لگی خدا...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کراہتے ہوئے دِل ۔ مصطفیٰ زیدی

    کراہتے ہوئے دِل مَیں اسپتال کے بستر پہ تم سے اتنی دُور یہ سوچتا ہُوں کہ ایسی عجیب دُنیا میں نہ جانے آج کے دن کیا نہیں ہُوا ہو گا کِسی نےبڑھ کے ستارے قفس کیے ہوں گے کسی کے ہات میں مہتاب آگیا ہو گا جلائی ہوں گی کِسی کے نفَس نے قِندیلیں کِسی کی بزم میں خورشید ناچتا ہو گا کِسی کو ذہن کا...
  11. فرخ منظور

    میر ہم رہنِ بادہ جامۂ احرام کرچکے ۔ میر تقی میر

    ہم رہنِ بادہ جامۂ احرام کرچکے مستی کی دیر میں قسم اقسام کر چکے جامہ ہی وجہِ مے میں ہمارا نہیں گیا دستار و رخت سب گروِ جام کرچکے زنار پہنا سبحہ کے رشتے کے تار توڑ ترک نماز و روزہ و اسلام کرچکے جپ کرنے بیٹھے مالا لیے پیش روے بت کفر اختیار کرنے میں ابرام کرچکے صندل کے قشقے دیکھ برہمن بچوں کے...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی برف باری

    برف باری کون سنتا اس بھیا نک رات میں دل کی صدا میرے ہونٹوں پر مری فریاد جم کر رہ گئی زندگی اک بے وفا لڑکی کے وعدوں کی طرح آنسوؤں کے ساتھ آئی آنسوؤں میں بہہ گئی تم کو کیا الزام دوں پہلے ہی اپنے ذہن میں کون سی شائستگی تھی ، کون سی تنظیم تھی صُبح یوں سورج کی کرنیں پھیلتی تھیں ٹوٹ کر جیسے اک ہاری...
  13. فرخ منظور

    اختر شیرانی رخصتِ دائمی ۔ اختر شیرانی

    رخصتِ دائمی قرار چھین لیا بے قرار چھوڑ گئے بہار لے گئے ، یادِ بہار چھوڑ گئے ہماری چشمِ حزیں کا خیال کچھ نہ کیا وہ عمر بھر کے لئے اشکبار چھوڑ گئے جسے سمجھتے تھے اپنا وہ اتنی مدت سے اسی کو آج وہ بیگانہ وار چھوڑ گئے رگوں میں اِک...
  14. فرخ منظور

    متاعِ آبرو رکھی ہوئی ہے ۔ مجید اختر

    متاعِ آبرو رکھی ہوئی ہے تمنّا با وضو رکھی ہوئی ہے سماعت میں مری اب تک کسی کی صدائے خوش گلو رکھی ہوئی ہے جہاں پر ولولے تھے اب وہاں پر کمندِ آرزو رکھی ہوئی ہے جہاں پر جام سجتے تھے سرِ شب تمنّائے سُبو رکھی ہوئی ہے متاعِ زر نہیں کھاتے ہیں لیکن متاعِ آرزو رکھی ہوئی ہے سرہانے خامشی کے آج بھی تو...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی احسان فراموش ۔ مصطفیٰ زیدی

    احسان فراموش جب منڈیروں پہ چاند کے ہمراہ بجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں کیا ترے واسطے نہیں ترسا اُس کا مجبور مضمحل چہرا؟ کیا ترے واسطے نہیں جاگیں؟ اُس کی بیمار رحم دل آنکھیں کیا تجھے یہ خیال ہے کہ اُسے اپنے لٹنے کا کوئی رنج نہیں اُس نے دیکھی ہے دن کی خونخواری اس پہ گزری ہے شب کی عیّاری پھر بھی...
  16. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    اشعار جو پیرہن میں کوئی تار محتسب سے بچا دراز دستیِ پیرِ مغاں کی نذر ہوا اگر جراحتِ قاتل سے بخشوا لائے تو دل سیاستِ چارہ گراں کی نذر ہوا
  17. فرخ منظور

    نہ مندر میں صنم ہوتا، نہ مسجد میں خدا ہوتا ۔ نوشاد موسیقار اعظم

    نہ مندر میں صنم ہوتا، نہ مسجد میں خدا ہوتا ہمی سے یہ تماشا ہے نہ ہم ہوتے تو کیا ہوتا نہ ایسی منزلیں ہوتیں نہ ایسا راستہ ہوتا سنبھل کر ہم ذرا چلتے تو عالم زیرِ پا ہوتا گھٹا چھاتی، بہار آتی، تمہارا تذکرہ ہوتا پھر اس کے بعد گُل کھلتے، کہ زخمِ دل ہرا ہوتا بُلا کر تُم نے محفل میں ہمیں غیروں سے...
  18. فرخ منظور

    ساقیا مے دے کہ ہیں ُدرد ِ کش ِ پیمانہ ہم ، منظوم ترجمہ: شاہد فاروق

    ترجمہ از سعدی شیرازی : ساقیا می ده که ما دردی کش میخانه‌ایم --------------------------------------------------------- ساقیا مے دے کہ ہیں ُدرد ِ کش ِ پیمانہ ہم میکدے سے آشنا ہیں ، عقل سے بیگانہ ہم آہ مثل ِ شمع ہم نے خود کو سوزاں کرلیا جس طرف ہے روئے جانانہ ، وہیں پروانہ ہم اہل ِ دانش کو نہ ایسی...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پاگل خانہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    پاگل خانہ ہر طرف چاکِ گریباں کے تماشائی ہیں ہر طرف غولِ بیاباں کی بھیانک شکلیں ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئی ہیں چند لمحوں کی پر اسرار رہائش کے لیے عقل والے لبِ مسرور کی دولت لے کر دور سے آئے ہیں اشکوں کی نمائش کے لیے عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے لیے...
  20. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے ۔ شاد عظیم آبادی

    یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے (شاد عظیم آبادی) مکمل غزل نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینہ اسی کا ہے ہمارا آپ کا جینا نہیں، جینا اسی کا ہے یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے مکدّر یا...
Top