میر ہم رہنِ بادہ جامۂ احرام کرچکے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
ہم رہنِ بادہ جامۂ احرام کرچکے
مستی کی دیر میں قسم اقسام کر چکے

جامہ ہی وجہِ مے میں ہمارا نہیں گیا
دستار و رخت سب گروِ جام کرچکے

زنار پہنا سبحہ کے رشتے کے تار توڑ
ترک نماز و روزہ و اسلام کرچکے

جپ کرنے بیٹھے مالا لیے پیش روے بت
کفر اختیار کرنے میں ابرام کرچکے

صندل کے قشقے دیکھ برہمن بچوں کے صبح
عاشق ہوئے سو آپ کو بدنام کرچکے

واسوختہ ہو دیر سے کعبے کو پھر گئے
سو بار اضطراب سے پیغام کرچکے

شکر و گلہ صنم کدے کا حرف حرف میرؔ
کعبے کے رہنے والوں کو ارقام کرچکے

(میر تقی میرؔ)
 
Top