نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    اختر شیرانی ہے نشاطِ لالہ و گل میں کیا، ہے بہارِ سرو و سمن میں کیا ۔ اختر شیرانی

    ہے نشاطِ لالہ و گل میں کیا، ہے بہارِ سرو و سمن میں کیا مجھے کب دماغ ہے سیر کا، میں کروں گا جا کےچمن میں کیا؟ مرا واسطہ ہے خطا سے کیا، مرا کام باغِ ختن میں کیا؟ وہ شمیمِ روح فزا نہیں ترے گیسوؤں کی شکن میں کیا؟ ہمہ فتنہ و ہمہ فتنہ گر ، ہمہ تیرہ دل ، ہمہ خیرہ سر ہے یہ...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تشکّک ۔ مصطفیٰ زیدی

    تشکّک مجھ کو دیے اکثر خداؤں نے بہ طورِ پیش کش دنیا و دیں میں، مصطفیٰ زیدی، ضعیف العتقاد و کم یقیں لیکن نہیں اے پڑھنے والو تم کو شاید اس کا اندازہ نہیں جن راستوں سے ہو کے آیا ہے یہ دورِ آخریں اس میں ملے صحرا، بگولے، دشت، دریا، آگ، نفرت، تیرگی اِلحان، گُلشن، رنگ، خوشبو، پیار، کونپل، انگبیں...
  3. فرخ منظور

    اختر شیرانی برکھا رُت ۔ اختر شیرانی

    برکھا رُت گھٹاؤں کی نیل فام پریاں ، افق پہ دھومیں مچا رہی ہیں ہواؤں میں تھرتھرا رہی ہیں، فضاؤں کو گُدگُدا رہی ہیں چمن شگفتہ ، دمن شگفتہ ، گلاب خنداں ، سمن شگفتہ بنفشہ و نسترن شگفتہ ہیں، پتّیاں مسکرا رہی ہیں یہ مینہ کےقطرے مچل رہے ہیں،کہ ننھےسیّارے ڈھل رہے ہیں اُفق...
  4. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی طلسم ۔ مصطفیٰ زیدی

    طلسم بُجھ گیا ہے وُہ ستارہ جو مِری رُوح میں تھا کھو گئی ہے وُہ حرارت جو تِری یاد میں تھی وُہ نہیں عِشرتِ آسودگیِ منزِل میں جو کسک جادۂ گُم گشتہ کی اُفتاد میں تھی دُور اِک شمع لرزتی ہے پس ِ پردۂ شب اِک زمانہ تھا کہ یہ لَو مِری فریاد میں تھی ایک لاوے کی دھمک آتی تھی کُہساروں سے اِک قیامت کی...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اسی آئینے میں تھا قُلزم نے بڑ ھ کے چو م لیے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا اِک موجِ خونِ خَلق تھی کس کی جبیں پہ تھی اِک طوقِ فردِ جرم تھا ،کس کے گلے میں تھا اِک رشتۂ وفا تھا سو کس ناشناس سے اِک درد حرزِ جاں تھا سو کس کے...
  6. فرخ منظور

    مکمل عصمت چغتائی: ٹیڑھی لکیر ۔ تحریر: آئی اے رحمان

    عصمت چغتائی: ٹیڑھی لکیر تحریر: آئی۔ اے رحمٰن اردو کی تاریخ ساز افسانہ نگار عصمت چغتائی سماج کی باغی تھیں انہوں نے ہر سطح پر بغاوت کی۔ وہ زندگی بھر حقوق نسواں کے لیے جدو جہد کرتی رہیں اور اپنی تحریروں کے شعلے کو تیز سے تیز تر کیا۔ لیکن تنازعات بھی مسلسل ان کا تعاقب کرتے رہے، جس سے وہ کبھی پیچھا...
  7. فرخ منظور

    نسیمِ صبح اک بوسہ چرا جاناں کی محفل سے ۔ منظوم ترجمہ: شاہد فاروق

    نسیمِ صبح اک بوسہ چرا جاناں کی محفل سے کہ بوئے دوست آتی ہے اسی پاکیزہ منزل سے بہا مت چشمِ نم دیدہ یہ آنسو ان کی راہوں میں کہ پا رہوارِ جاناں کے نہ ہوں آلودہ اس گل سے ہزاروں گرہیں ڈالی ہیں فراقِ یار نے لیکن جہاں چہرہ ترا دیکھا ، ہوئے آزاد مشکل سے (منظوم ترجمہ: شاہد فاروق)...
  8. فرخ منظور

    امجد اسلام امجد جو اُتر کے زینئہِ شام سے، تری چشمِ تر میں سما گئے ۔ امجد اسلام امجد

    جو اُتر کے زینئہ شام سے، تری چشمِ تر میں سما گئے وُہی جَلتے بجھتے چراغ سے ،مرے بام و دَر کو سجا گئے یہ جو عاشقی کا ہے سلسلہ، ہے یہ اصل میں کوئی معجزہ کہ جو لفظ میرے گُماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے ! وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں، مِری عُمر بھر کا ریاض تھا مرے درد کی تھی وہ داستاں ، جِسے تم ہنسی...
  9. فرخ منظور

    تبسم مجھ کو کبھی کبھی سوئے اغیار دیکھنا ۔ صوفی تبسم

    مجھ کو کبھی کبھی سوئے اغیار دیکھنا اس شوخ کی نگاہِ طلب گار دیکھنا چشمِ نظارہ بیں میں ہے یہ کیا رہِ کشود جب دیکھنا وہی در و دیوار دیکھنا دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم وہ آ رہا ہے پھر مرا غم خوار دیکھنا ہر اِک قدم پہ شوق کی منزل ہے ساتھ ساتھ اس راہرو کی گرمیِ رفتار دیکھنا دیدارِ بزمِ یار،...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پہلے ہی دن سے ہے مجھ پر یہ سخن کی صورت ۔ مصطفیٰ زیدی

    پہلے ہی دن سے ہے مجھ پر یہ سخن کی صورت شعر میں دل کا لہو آئے چمن کی صورت رات کو انجمنِ ذہن میں عریاں ہو کر جگ مگاتی ہے زمیں تیرے بدن کی صورت ناز کرتی ہے فضا شاہدۂ شب کی طرح کھیلتی چلتی ہے آواز پون کی صورت ہائے وہ عارضِ گُل نار شفق کی مانند ہائے وہ رقص پُر اسرار کرن کی صورت نظر آتی ہے ہر اک...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی آدمی ۔ مصطفیٰ زیدی

    آدمی مجھ کو محصور کیا ہے مری آگاہی نے میں نہ آفاق کا پابند، نہ دیواروں کا میں نہ شبنم کا پرستار، نہ انگاروں کا اہلِ ایقان کا حامی نہ گنہگاروں کا نہ خلاؤں کا طلب گار، نہ سیّاروں کا زندگی دھوپ کا میدان بنی بیٹھی ہے اپنا سایہ بھی گریزاں، ترا داماں بھی خفا رات کا روپ بھی بے زار، چراغاں بھی خفا...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تعبیر ۔ مصطفیٰ زیدی

    تعبیر مجھے یقیں تھا کہ تم نہیں ہو تھکے ہوے کھڑکیوں کے چہرے جلی ہوئی آسماں کی رنگت سیاہ آفا‍ق تک بگولے لہو کے آتش فشاں کی ساعت وجود پر ایک بوجھ سا تھا نہ صبح ِوعدہ نہ شامِ فرقت اسی مہیب آتشیں گھڑی میں کسی کی دستک سنی تو دل نے کہا کہ صحرا کی چوٹ کھائے کوئی غریب الدیار ہو گا یہ سچ کہ دل کی ہر ایک...
  13. فرخ منظور

    مکمل ن ۔ م۔ راشد: صوت ومعنی کی کشاکش از شمس الرحمان فاروقی

    ن ۔ م۔ راشد: صوت ومعنی کی کشاکش ’’لا= انسان‘‘ کے آئینے میں شمس الرحمان فاروقی (ن۔م۔راشد: ۱۹۱۰ تا ۱۹۷۵) ابناے وطن کی نظروں میں مطعون تو بے چارہ اردو کا نقاد ہے کہ جس شاعر پر قلم اٹھاتا ہے توصیفی کلمات کا انبار لگادیتا ہے۔ یا دشنام طرازیوں کا وہ رنگ دکھاتا ہے کہ ملاح پانی مانگنے لگیں۔ لیکن واقعہ...
  14. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ تیرے عشق نچایا کر کے تھیّا تھیّا ۔ بلھے شاہ

    تیرے عشق نچایا کر کے تھیّا تھیّا تیرے عشق نے ڈیرا، میرے اندر کیتا بھر کے زہر پیالہ، میں تاں آپے پیتا جھبدے بوہڑیں وے طبیبا، نہیں تاں میں مر گئی آ تیرے عشق نچایا کر کے تھیّا تھیّا چھپ گیا وے سُورج، باہر رہ گئی آ لالی وے میں صدقے ہوواں، دیویں مُڑ جے وکھالی پیرا! میں بُھل گئی آں، تیرے نال نہ گئی آ...
  15. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    خواہشیں کیوں لہو میں پلتی ہیں جسم کی موت سے جو ٹلتی ہیں ہورہے ہم اسی کے پروانے شمعیں آنکھوں میں جس کی جلتی ہیں (فرخ منظور)
  16. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تہدیہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    تہدیہ مُغاں سے لُطفِ ملاقات لے کہ آیا ہُوں نگاہِ پِیرِ خرابات لے کے آیا ہُوں زمیں کے کرب میں شامِل ہُوا ہُوں ، راہ روو فقیر ِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہُوں نظر میں عصرِ جواں کی بغاوتوں کا غرور جگر میں سوزِ روایات لے کے آیا ہُوں یہ فکر ہے کہ یُونہی تیری روشنی چمکے گناہ گار ہُوں، ظلمات لے کے آیا...
  17. فرخ منظور

    حسن چوزہ گر ۔ (ن م راشد کی نظم "حسن کوزہ گر" کی پیروڈی از اختر منیر اور محمد آصف)

    حسن چوزہ گر (ن م راشد کی نظم "حسن کوزہ گر" کی پیروڈی از اختر منیر اور محمد آصف) پری زاد نیچے گٹر پر ترے در کے آگے یہ میں پیٹتا سر حسن چوزہ گر ہوں تجھے صبح بازار میں بوڑھے غدار ساجد کی دکان پر میں نے دیکھا تو تیری نگاہوں میں وہ خوفناکی تھی، میں جس کی شدت سے نو ماہ مستانہ پھرتا رہا ہوں پری زاد...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دوری ۔ مصطفیٰ زیدی

    دوری پہلے تیری مُحبّتیں چُن کر آرزو کے محل بناتے تھے بے نیازانہ زیست کرتے تھے صرف تجھ کو گلے لگاتے تھے زندگی کی متاعِ سوزاں کو تیری آواز لُوٹ جاتی تھی تیرے ہونٹوں کی لے ابھرتے ہی زخم کی تان ٹوٹ جاتی تھی تو کنول تھی، ایاغ تھی، کیا تھی روشنی کا سراغ تھی، کیا تھی میرا دل تھی، دماغ تھی، کیا...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بُہتان ۔ مصطفیٰ زیدی

    بُہتان کیا یہی ہونٹ ہیں، جو مرے واسطے انگبیں تھے، مئے ناب تھے، آگ تھے کیا یہی جسم ہے، جس کے سب زاویے میرے آغوش میں راگ ہی راگ تھے ہاں بڑی چیز ہے راہ و رسمِ جہاں دوست، خاوند، بہنیں، قفس، پاسباں ننگ و نامُوس۔۔۔۔سینے کی چنگاریاں وہ ترا امتحاں۔۔۔۔۔یہ مرا امتحاں رکھ لیا اپنے رشتوں کا تُو نے بھرم...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اے مری حسنِ قبا، اے مری جانِ ناموس ۔ مصطفیٰ زیدی

    اے مری حسنِ قبا، اے مری جانِ ناموس میرے اس چاکِ گریباں کی خبر بھی لیتی شہر کے نور کو سینے سے لگانے والی روح کے قریۂ ویراں کی خبر بھی لیتی جس کو اب تک نہیں یوں تجھ سے بچھڑنے کا یقیں کبھی اُس دیدۂ حیراں کی خبر بھی لیتی اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی جو مرے دل میں اپنی اس شمعِ فروزاں کی خبر بھی لیتی...
Top