تبسم مجھ کو کبھی کبھی سوئے اغیار دیکھنا ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
مجھ کو کبھی کبھی سوئے اغیار دیکھنا
اس شوخ کی نگاہِ طلب گار دیکھنا

چشمِ نظارہ بیں میں ہے یہ کیا رہِ کشود
جب دیکھنا وہی در و دیوار دیکھنا

دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم
وہ آ رہا ہے پھر مرا غم خوار دیکھنا

ہر اِک قدم پہ شوق کی منزل ہے ساتھ ساتھ
اس راہرو کی گرمیِ رفتار دیکھنا

دیدارِ بزمِ یار، تبسمؔ کہاں نصیب؟
اب رہ گیا ہے کوچہ و بازار دیکھنا

(صوفی تبسمؔ)​
 
Top