نسیمِ صبح اک بوسہ چرا جاناں کی محفل سے ۔ منظوم ترجمہ: شاہد فاروق

فرخ منظور

لائبریرین
نسیمِ صبح اک بوسہ چرا جاناں کی محفل سے
کہ بوئے دوست آتی ہے اسی پاکیزہ منزل سے
بہا مت چشمِ نم دیدہ یہ آنسو ان کی راہوں میں
کہ پا رہوارِ جاناں کے نہ ہوں آلودہ اس گل سے
ہزاروں گرہیں ڈالی ہیں فراقِ یار نے لیکن
جہاں چہرہ ترا دیکھا ، ہوئے آزاد مشکل سے
(منظوم ترجمہ: شاہد فاروق)
-----------------------------
نسیم الصبح ذر منی ربی نجد و قبلھا
کہ بوئ دوست می آید از آن پاکیزہ منزلھا
مریز ای ابرِ دیدہ آبِ حسرت برسرِ راہش
کہ در اولی سمِ اسپش از آسیبِ چنین گلہا
مرا از ہجرِ او در دل گرہ می بود صد مشکل
چو دیدم شکلِ او فی الحال حل شد جملہ مشکلہا
مولانا عبدالرحمن جامی
 
Top