نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    فراق سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں ۔ فراق گھورکھپوری

    سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں لیکن اِس ترکِ محبّت کا بھروسا بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکونِ دلِ وحشی کا مقام کُنجِ زنداں بھی نہیں وسعتِ صحرا بھی نہیں یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور یہ بھی سچ ہے کہ ترا حسن کچھ ایسا بھی نہیں ارے صیاد ہمیں گل ہیں ہمیں بلبل ہیں تُو نے کچھ آہ...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی افتاد ۔ مصطفیٰ زیدی

    اُفتاد اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود برسوں ترے خیال میں پاگل رہے ہیں ہم ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم دیکھا ہے تونے ہم کو بہاراں کے روپ میں مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم سب سے...
  3. فرخ منظور

    مشرف بہ ضیا ۔ انور مسعود

    امریکہ سے جو روشنی آتی رہی پیہم ہم اُس پہ دل و جاں سے فدا ہوتے رہے ہیں کیا اس میں کوئی شک ہے کہ ایّوب سے اب تک ہم لوگ مشرّف بہ ضیا ہوتے رہے ہیں (انور مسعود)
  4. فرخ منظور

    مسرتوں کو یہ اہلِ ہوس نہ کھو دیتے ۔ مجروح سلطانپوری

    مسرتوں کو یہ اہلِ ہوس نہ کھو دیتے جو ہر خوشی میں تِرے غم کو بھی سمو دیتے کہاں وہ شب، کہ تِرے گیسوؤں کے سائے میں خیالِ صبح سے ہم آستِیں بھِگو دیتے بہانے اور بھی ہوتے جو زندگی کے لیے ہم ایک بار تِری آرزو بھی کھو دیتے بچا لیا مجھے طوفاں کی موج نے ورنہ کنارے والے سفینہ مِرا ڈبو دیتے جو دیکھتے...
  5. فرخ منظور

    شو کمار بٹالوی جاچ مینوں آ گئی غم، کھان دی ۔ شو کمار بٹالوی

    جاچ مینوں آ گئی غم، کھان دی ہولی ہولی رو کے جی پرچان دی چنگا ہویا توں پرایا ہو گئیوں مک گئی چنتا تینوں اپنان دی مر تے جاں پر ڈر ہے دماں والیو دھرت وی وکدی ہے مُل شمشان دی نہ دئیو مینوں ساہ ادھارے دوستو لے کے مُڑ ہمت نئیں پرتان دی نہ کرو، شِیو دی اُداسی دا علاج رون دی مرضی ہے اج بے ایمان دی شاعر...
  6. فرخ منظور

    شو کمار بٹالوی کوئی بول وے مکھوں بول ۔ شو کمار بٹالوی

    بول وے مکھوں بول کوئی بول وے مکھوں بول سجناں سانولیا ساڈے ساہ وچ چیتر گھول سجناں سانولیا جے ساڈے ساہیں چیتر گھولیں میں ہرنی بن جاواں روپ تیرے دے سنگھنے باگیں چگن سوگندھیاں آواں توں مینوں ماریں باب برہوں دے میں نتڑی غش کھاواں لکھ پیاویں میں نہ پیواں بول سوگندھیاں سوہل سجناں سانولیا ساڈے ساہ وچ...
  7. فرخ منظور

    ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات ۔ ریاض خیر آبادی

    ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات جاگیں تمام رات، جگائیں تمام رات زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے مے کش اسے شراب پلائیں تمام رات تا صبح مے کدے سے رہی بوتلوں کی مانگ برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات شب بھر رہے کسی سے ہم آغوشیوں کے لطف ہوتی رہیں قبول دعائیں تمام رات کاٹا ہے سانپ نے...
  8. فرخ منظور

    میر حسن وہ پیار اب رہا نہ ترا اور نہ چاہ وہ ۔ میر حسنؔ

    وہ پیار اب رہا نہ ترا اور نہ چاہ وہ باتیں ہی ایک رہ گئیں کہنے کو آہ وہ پوچھا جو حال اُس نے تو میں اور چپ ہوا تا ضد میں آ کے لگ ہی پڑے خواہ مخواہ وہ بے چین ہم کو آپ ہی کرتا ہے ناز سے رکھتا ہے اور سر پہ ہمارے گناہ وہ کہیو صبا کہ جسکو تو بٹھلا گیا تھا سو جوں نقشِ پا پڑا تری دیکھے ہے راہ وہ مدت...
  9. فرخ منظور

    عدم مسکرا کر خطاب کرتے ہو ۔ عبدالحمید عدم

    مسکرا کر خطاب کرتے ہو عادتیں کیوں خراب کرتے ہو مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر کیا یہ کارِ ثواب کرتے ہو مفلسی اور کس کو کہتے ہیں دولتوں کا حساب کرتے ہو صرف اک التجا ہے چھوٹی سی کیا اسے باریاب کرتے ہو؟ ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے تم کسے انتخاب کرتے ہو خار کی نوک کو لہو دے کر انتظارِ گلاب کرتے ہو...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکّدر اسی گھر میں ۔ مصطفیٰ زیدی

    بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدّر اسی گھر میں اترا تھا مرا ماہِ منوّر اسی گھر میں اے سانس کی خوشبو، لب و عارض کے پسینے کھولا تھا مرے دوست نے بستر اسی گھر میں چٹکی تھیں اسی کنج میں اُس ہونٹ کی کلیاں مہکے تھے وہ اوقات میّسر اسی گھر میں افسانہ در افسانہ تھی مڑتی ہوئی سیڑھی اشعار در اشعار تھا ہر در اسی...
  11. فرخ منظور

    جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے ۔ محسن احسان

    جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے دل کی دیواروں سے لپٹی ہوئی تنہائی ہے ہے کوئی جوہری اشکوں کے نگینوں کا یہاں آنکھ بازار میں اک جنسِ گراں لائی ہے دل کی بستی میں تم آئے ہو تو کیا پاؤگے اب یہاں کوئی تماشا نہ تماشائی ہے دل بھی آباد ہے اک شہرِ خموشاں کی طرح ہر طرف لوگ مگر عالمِ تنہائی ہے جس کی...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شیریں زبانیوں کے دریچے اُجڑ گئے ۔ مصطفیٰ زیدی

    غزل شیریں زبانیوں کے دریچے اُجڑ گئے وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں پیچھے گُزر گئی ہے سِتاروں کی روشنی یارو ، بسا رہے ہو نئی بستیاں کہاں اے منزلِ ابد کے چراغو ، جواب دو آگے اب اور ہو گا مرا کارواں کہاں ہر شکل پر فرشتہ رُخی کا گمان تھا اُس عالمِ جنوں کی نظر بندیاں کہاں بن جائے گی...
  13. فرخ منظور

    مکمل گُل رُخے (افسانہ) ۔ احمد ندیم قاسمی

    گُل رخے (افسانہ) (تحریر: احمد ندیم قاسمی) میں اس قسم کی ہنگامی رقّت کا عادی ہوچکا ہوں۔ کسی کو روتا دیکھ کر، خصوصاً مرد کو اور پھر اتنے تنومند اور وجیہہ مرد کو روتا دیکھ کر دُکھ ضرور ہوتا ہے،مگر اب میں اس بے قراری کے مظاہرے کا اہل نہیں رہا جو ایسے موقعوں پر غیر ڈاکٹر لوگوں سے سرزد ہوجاتی ہے۔...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی وُہ عہد عہد ہی کیا ہے، جسے نبھاؤ بھی ۔ مصطفیٰ زیدی

    وُہ عہد عہد ہی کیا ہے، جسے نبھاؤ بھی ہمارے وعدۂ اُلفت کو بھُول جاؤ بھی بھلا، کہاں کے ہم ایسے گمان والے ہیں ہزار بار ہم آئیں، ہمیں بُلاؤ بھی بگڑ چلا ہے بُہت رسمِ خُود کشی کا چلن ڈرانے والو، کِسی روز کَر دکھاؤ بھی نہیں کہ عرضِ تمنا پہ مان ہی جاؤ ہمیں اِس عہدِ تمنّا میں آزماؤ بھی فغاں، کہ قصّۂ...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر، آہستہ، آہستہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر، آہستہ، آہستہ ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر، آہستہ، آہستہ ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ ملے گی اس کے چہرے کی سحر، آہستہ، آہستہ دریچوں کو تو دیکھو، چلمنوں کے راز تو سمجھو اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در، آہستہ، آہستہ زمانے بھر کی کیفیّت سمٹ آئے گی ساغر میں پیو...
  16. فرخ منظور

    جامِ مے توبہ شکن، توبہ مری جام شکن ۔ ریاض خیر آبادی

    غزل کُل مرقعے ہیں ترے چاکِ گریبانوں کے شکل معشوق کی، انداز ہیں دیوانوں کے کعبہ و دیر میں ہوتی ہے پرستش کس کی مے پرستو! یہ کوئی نام ہیں مے خانوں کے جامِ مے توبہ شکن، توبہ مری جام شکن سامنے ڈھیر ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے پرِ پرواز بنے خود شررِ شمع کبھی شررِ شمع بنے پر کبھی پروانوں کے ذکر کیا...
  17. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا ۔ مصطفیٰ زیدی

    ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا سُنتے رہے ہم ، لب پہ ترا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی گلیاں نِکلا ، تو اِدھر لَوٹ کے بدنام نہ آیا مت پُوچھ کہ ہم ضبط کی کِس راہ سے گُزرے یہ دیکھ کہ تُجھ پر کوئی اِلزام نہ آیا کیا جانیے کیا بیت گئی دِن کے سفر میں وُہ مُنتظَرِ شام سرِ شام...
  18. فرخ منظور

    داغ نہ ہوا یوں گنہ ثواب کے ساتھ ۔ داغ دہلوی

    نہ ہوا یوں گنہ ثواب کے ساتھ آبِ زم زم نہ تھا شراب کے ساتھ دن گزرتے ہیں کس عذاب کے ساتھ وہ زمانہ گیا شباب کے ساتھ رہ گئی دل کی آرزو دل میں موت ہی آ گئی جواب کے ساتھ غیر کو دے کے جام مجھ کو دیا خونِ دل بھی پیا شراب کے ساتھ غیر اٹھ جائے کاش دنیا سے سرِ محفل ترے حجاب کے ساتھ وصل میں کشمکش سے ان...
  19. فرخ منظور

    ساغر صدیقی اے حُسنِ لالہ فام! ذرا آنکھ تو مِلا ۔ ساغر صدیقی

    اے حُسنِ لالہ فام! ذرا آنکھ تو مِلا خالی پڑے ہیں جام، ذرا آنکھ تو مِلا کہتے ہیں آنکھ آنکھ سے مِلنا ہے بندگی دُنیا کے چھوڑ کام، ذرا آنکھ تو مِلا کیا وہ نہ آج آئیں گے تاروں کے ساتھ ساتھ؟ تنہائیوں کی شام ذرا آنکھ تو مِلا ساقی مُجھے بھی چاہیے اِک جامِ آرزو کِتنے لگیں گے دام؟ ذرا آنکھ تو...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی وہاں میں نے رُودادِ غم ڈھونڈ لی ہے، جہاں نالۂ مختصر بھی نہیں تھا ۔ مصطفیٰ زیدی

    وہاں میں نے رُودادِ غم ڈھونڈ لی ہے، جہاں نالۂ مختصر بھی نہیں تھا میں ایسے افق چھو کے آیا ہوں جن پر تخیّل کو اذنِ سفر بھی نہیں تھا پس و پیش یوں میرے قدموں کی آہٹ کو اب اجنبی آنکھ سے دیکھتے ہیں کہ جیسے یہ وہ راہ ہے جس پہ کوئی مرے پیار کا منتظر بھی نہیں تھا یہ سچ ہے کہ ان آنسوؤں کی چمک میں وہ...
Top