جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے ۔ محسن احسان

فرخ منظور

لائبریرین
جب پکارا ہے تجھے اپنی صدا آئی ہے
دل کی دیواروں سے لپٹی ہوئی تنہائی ہے

ہے کوئی جوہری اشکوں کے نگینوں کا یہاں
آنکھ بازار میں اک جنسِ گراں لائی ہے

دل کی بستی میں تم آئے ہو تو کیا پاؤگے
اب یہاں کوئی تماشا نہ تماشائی ہے

دل بھی آباد ہے اک شہرِ خموشاں کی طرح
ہر طرف لوگ مگر عالمِ تنہائی ہے

جس کی آنکھوں سے برستی ہیں لہو کی بوندیں
یہ وہی محسنِؔ آشفتہ و سودائی ہے

(محسنؔ احسان)

مہدی حسن کی آواز میں یہی غزل سنیے۔
 
Top