نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    اختر شیرانی ننھا مہمان ۔ اختر شیرانی

    ننھا مہمان سارے گھر میں نو بہارِ زندگی لایا ہے تُو! میرے ننھے میہماں کس دیس سے آیا ہے تُو؟ کس بہشتِ حُسن میں اب تک تھا کاشانہ ترا؟ میرے اُجڑے باغ میں کیوں کر ہوا آنا ترا؟ کس زباں میں چپکے چپکے گفتگو کرتا ہے تُو؟ کون جانے کس طرح کی ہاؤ ہُو...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی رہ و رسمِ آشنائی ۔ مصطفیٰ زیدی

    رہ و رسمِ آشنائی زمیں نئی تھی فلک نا شناس تھا جب ہم تری گلی سے نکل کر سوئے زمانہ چلے نظر جھکا کہ بہ اندازِ مجرمانہ چلے چلے بَجیب دریدہ، بہ دامنِ صَد چاک کہ جیسے جنسِ دل و جاں گنوا کے آئے ہیں تمام نقدِ سیادت لٹا کے آئے ہیں جہاں اک عمر کٹی تھی اسی قلمرو میں شناختوں کے لیے ہر شاہراہ نے ٹوکا ہر...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ناشناس ۔ مصطفیٰ زیدی

    ناشناس (1) کِتنے لہجوں کی کٹاریں مری گردن پہ چلیں کِتنے الفاظ کا سِیسہ مِرے کانوں میں گُھلا جس میں اِک سَمت دُھندلکا تھا اَور اِک سَمت غُبار اُس ترازو پہ مِرے درد کا سامان تُلا کم نِگاہی نے بصیرت پہ اُٹھائے نیزے جُوئے تقلید میں پیراہنِ افکار دُھلا قحط اَیسا تھا کہ برپا نہ ہوئی مجلسِ...
  4. فرخ منظور

    اختر شیرانی وہ مرے دل کا حال کیا جانے! ۔ اختر شیرانی

    وہ مرے دل کا حال کیا جانے! سوزِ رنج و ملال کیا جانے! ہر قدم فتنہ ہے ، قیامت ہے آسماں تیری چال کیا جانے صبر کو سب کمال کہتے ہیں عاشقی یہ کمال کیا جانے خون ہوتا ہے کس کی حسرت کا میرا رنگیں جمال کیا...
  5. فرخ منظور

    ناصر کاظمی جب تک نہ لہو دیدۂ انجم میں ٹپک لے ۔ ناصر کاظمی

    غزل جب تک نہ لہو دیدۂ انجم میں ٹپک لے اے دل قفسِ جاں میں ذرا اور پھڑک لے ذرے ہیں ہوس کے بھی زرِ نابِ وفا میں ہاں جنسِ وفا کو بھی ذرا چھان پھٹک لے پھر دیکھنا اُس کے لبِ لعلیں کی ادائیں یہ آتشِ خاموش ذرا اور دہک لے گونگا ہے تو لب بستوں سے آدابِ سخن سیکھ اندھا ہے تو ہم ظلم رسیدوں سے چمک لے...
  6. فرخ منظور

    اختر شیرانی اب ناصحِ ناداں کے سمجھانے کو کیا کہیے ۔ اختر شیرانی

    اب ناصحِ ناداں کے سمجھانے کو کیا کہیے دیوانہ ہے دیوانہ ، دیوانے کو کیا کہیے دو چاند ہیں پہلو میں اب چاند کہیں کس کو ساقی کو اگر کہیے پیمانے کو کیا کہیے آدابِ محبت سے تھا دُور ترا شکوہ ایامِ جدائی کے افسانے کو کیا کہیے ہر جبنشِ...
  7. فرخ منظور

    اختر شیرانی ہزار ضبط کروں ، زار زار روتا ہوں ۔ اختر شیرانی

    ہزار ضبط کروں ، زار زار روتا ہوں کسی کی یاد میں بے اختیار روتا ہوں مثالِ برقِ فروزاں جنوں میں ہنستا ہوں برنگِ دیدۂ ابرِ بہار روتا ہوں کسی کی یاد میں آنسو بہائے تھے نہ کبھی میں آج کیوں میرے پروردگار روتا ہوں مآلِ بزم شبانہ کا داغ ہے دل پر چراغِ...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی " زبان ِ غیر سے کیا شرح ِ آرزو کرتے " ۔ مصطفیٰ زیدی

    " زبان ِ غیر سے کیا شرح ِ آرزو کرتے " وہ خُود اگر کہیں مِلتا تو گُفتگُو کرتے وہ زخم جِس کو کِیا نوک ِآفتاب سے چاک اُسی کو سوزَنِ مہتاب سے رفُو کرتے سوادِ دل میں لہُو کا سُراغ بھی نہ ملا کِسے اِمام بناتے کہاں وضو کرتے وہ اِک طلِسم تھا ، قُربت میں اُس کے عُمر کٹی گلے لگا کے اُسے، اُس کی...
  9. فرخ منظور

    اختر شیرانی آئینہ خانے میں اُن کے حُسن کے جوہر کُھلے ۔ اختر شیرانی

    آئینہ خانے میں اُن کے حُسن کے جوہر کُھلے در کے کُھلتے ہی ہزاروں جنّتوں کے در کُھلے شام کو یہ کون سر مستِ پرستش نازنیں شمع تھامے چاہتی ہے، بُتکدے کا در کُھلے بن رہی ہے آج تک وہ حُور، تصویرِ حیا دیکھئے کب تک کُھلے ، کیسے کُھلے، کیونکر...
  10. فرخ منظور

    اختر شیرانی لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں ۔ اختر شیرانی

    لاکھ بہلائیں طبیعت کو بہلتی ہی نہیں دل میں اِک پھانس چبھی ہے کہ نکلتی ہی نہیں قاعدہ ہے کہ جو گرتا ہے سنبھل جاتا ہے دل کی حالت وہ گری ہے کہ سنبھلتی ہی نہیں رنگ کیا کیا فلکِ پیر نے بدلے لیکن میری تقدیر ، کہ یہ رنگ بدلتی ہی نہیں کس کو کہتے ہیں...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دستور ۔ مصطفیٰ زیدی

    دستور کل رات کو محرابِ خرابات تھی روشن اشعار کے حلقے میں تھی آیات کی آمد اربابِ حکایت نے سجائی تھی ادب سے افکار کے قالین پہ اقوال کی مسند اخلاص کے رشتوں پہ چھلکتے تھے نئے جام با وضع قدیمانۂ اخلاقِ اب و جد رقصندہ و رخشندہ و تابندہ و پُرکار جوّالہ و قتّالہ و سوزندہ و سرمد ہر ذرّہ گراں مایہ...
  12. فرخ منظور

    کیا تمہیں یاد ہے انسان ہوا کرتے تھے ۔ عاصم بخشی

    کیا تمہیں یاد ہے انسان ہوا کرتے تھے یہ بیاباں کبھی گنجان ہوا کرتے تھے وقت تھم جاتا تھا دھڑکن کی صدا سنتے ہوئے جب ترے آنے کے امکان ہوا کرتے تھے سانس رک جاتی تھی، لہجے میں کسک ہوتی تھی جس سمے کوچ کے اعلان ہوا کرتے تھے نامہ بر آتا تھا، رستے بھی تکے جاتے تھے کیا جواں وقت تھا، رومان ہوا کرتے تھے...
  13. فرخ منظور

    ٹیکسٹ بک کا استبداد ۔ ڈاکٹر ساجد علی

    ٹیکسٹ بک کا استبداد تحریر: ڈاکٹر ساجد علی کوئی ایک عشرہ قبل لاہور میں ایک پرائیو یٹ یونیورسٹی نے مجھے کمپیوٹر سائنس کے طلبہ کو فلسفے کا ایک ابتدائی کورس پڑھانے کی دعوت دی۔ کورس آؤٹ لائن پر گفتگو کرنے کے لیے جب میں ڈین صاحب کے پاس گیا تو انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ میں کون سی ٹیکسٹ بک استعمال...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی واقف نہیں اِس راز سے آشفتہ سراں بھی ۔ مصطفیٰ زیدی

    واقف نہیں اِس راز سے آشفتہ سراں بھی غم، تیشۂ فرہاد بھی، غم، سنگِ گراں بھی اُس شخص سے وابستہ خموشی بھی بیاں بھی جو نِشترِ فصّاد بھی ہے اَور رگِ جاں بھی کِس سے کہیں اُس حُسن کا افسانہ کہ جِس کو کہتے ہیں کہ ظالم ہے، تو رُکتی ہے زباں بھی ہاں یہ خمِ گردن ہے یا تابانیِ افشاں پہلو میں مِرے...
  15. فرخ منظور

    فیصلہ صبح کرے ۔۔۔۔۔ اختر حسین جعفری

    فیصلہ صبح کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔ (اختر حسین جعفری) رات، تصویر، منتشر چہرہ چھت گری ہے کہ آئنہ ٹوٹا کوئی پتھر ہوا کے ہاتھ میں تھا راستہ خود ہو رہنما جیسے تیز قدموں سے یوں چلا جیسے اندھا لاٹھی میں آنکھ رکھتا تھا باغ، جلسہ، افق افق نعرہ شور، تقریر، قہقہہ، نوحہ چاند شاید ابھی نہیں نکلا بلب، فٹ پاتھ،...
  16. فرخ منظور

    کعبے سے بْت کدے سے کبھی بزمِ جام سے - شمیم جے پوری

    کعبے سے بْت کدے سے کبھی بزمِ جام سے آواز دے رہا ہوں تجھے ہر مقام سے اُف رے شبِ فِراق کے ماروں کی بے دلی خْود ہی بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے اب عشق ہے تمام سہاروں سے بے نیاز بے گانہ ہو چکا ہوں پیام و سلام سے کچھ ایسی بھی نظر سے بہاریں گذر گئیں دل کانپتا ہے آج بہاروں کے نام سے پینے میں لطف...
  17. فرخ منظور

    اختر شیرانی پھر وہی شہر ، وہی کُوئے بُتاں سامنے ہے! ۔ اختر شیرانی

    پھر وہی شہر ، وہی کُوئے بُتاں سامنے ہے! پھر وہی دِیر، وہی بزمِ مغاں سامنے ہے! پھر وہی مست بہاریں ہیں مری راتوں پر پھر اسی طرح ، صفِ گُل بدناں سامنے ہے! پھر مری غمزدہ آنکھوں میں خوشی ہے رقصاں پھر مراگم شدہ رُویائے جواں سامنے ہے! پھر مرے لب پہ ہیں اشعار...
  18. فرخ منظور

    فیض آج کی رات ۔ فیض احمد فیض

    آج کی رات آج کی رات سازِ دلِ پر درد نہ چھیڑ قول الفت کا جو ہنستے ہوئے تاروں نے سنا بند کلیوں نے سنا، مست بہاروں نے سنا سب سے چھپ کر جسے دو پریم کے ماروں نے سنا خواب کی بات سمجھ اس کو حقیقت نہ بنا اب ہے ارمانوں پہ چھائے ہوئے بادل کالے پھوٹنے جس میں لگے ہیں مرے دل کے چھالے آنکھ بھر آئی چھلکنے کو...
  19. فرخ منظور

    مکمل آخری جلسہ ۔ آندرے گروشینکو (روسی افسانہ) مترجم ستار طاہر

    روس کے لکھاری آندرے گروشینکو کا ایک افسانہ "آخری جلسہ" مترجم: ستار طاہر انتخاب و کمپوزنگ: یاسر حبیب بڈھے باشکوف نے اپنی بہو سے کہا: "جانتی ہو، آج کیا دن ہے۔ دیکھو، دھوپ نکل آئی، میرے باہر بیٹھنے کا انتظام کر دیا؟" بہو مسکرائی، وہ اچھے نین نقش کی تھی، لیکن اس کا وزن بڑھتا جارہا تھا اور وہ خاصی بے...
  20. فرخ منظور

    مکمل افسانہ: سمجھوتا، تحریر: تاسوزو ایشیکارا، ترجمہ: ستار طاہر

    جاپان کے معروف ادیب "تاسوزو ایشیکارا" کا افسانہ افسانہ: سمجھوتا تحریر: تاسوزو ایشیکارا Tatsuzō Ishikawa, 1905-1985 ترجمہ: ستار طاہر انتخاب و کمپوزنگ: یاسر حبیب "اگر تم سچ مچ اندھے ہو گئے تو میں یہ دکھ کیسے برداشت کرسکوں گی۔ تمہیں ٹھوکریں کھانے اور اندھیروں میں بھٹکتے ہوئے مجھ سے تو نہ دیکھا جائے...
Top