مصطفیٰ زیدی اے مری حسنِ قبا، اے مری جانِ ناموس ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
اے مری حسنِ قبا، اے مری جانِ ناموس
میرے اس چاکِ گریباں کی خبر بھی لیتی

شہر کے نور کو سینے سے لگانے والی
روح کے قریۂ ویراں کی خبر بھی لیتی

جس کو اب تک نہیں یوں تجھ سے بچھڑنے کا یقیں
کبھی اُس دیدۂ حیراں کی خبر بھی لیتی

اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی جو مرے دل میں
اپنی اس شمعِ فروزاں کی خبر بھی لیتی

جس نے اللہ کو مانا تھا ترے کہنے سے
کبھی اُس شخص کے ایماں کی خبر بھی لیتی

تیرے آنچل میں ستارے، ترے چہرے پہ سحر
کاش اِک شامِ غریباں کی خبر بھی لیتی

تیری تصویر سے روشن ہے قفس کا گوشہ
میری آرائشِ زنداں کی خبر بھی لیتی

تیرے مکتوب کی پلکوں پہ ہیں اب تک آنسو
کبھی اِس جشنِ چراغاں کی خبر بھی لیتی

تیرا رومال مہتا ہے ابھی تک مرے پاس
نکہتِ جسمِ غزالاں کی خبر بھی لیتی

اپنے شوہر کے شبستاں کو سجانے والی
اپنے شاعر کے بیاباں کی خبر بھی لیتی

(مصطفیٰ زیدی)
 
آخری تدوین:
Top