مصطفیٰ زیدی بُہتان ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
بُہتان

کیا یہی ہونٹ ہیں، جو مرے واسطے
انگبیں تھے، مئے ناب تھے، آگ تھے

کیا یہی جسم ہے، جس کے سب زاویے
میرے آغوش میں راگ ہی راگ تھے

ہاں بڑی چیز ہے راہ و رسمِ جہاں
دوست، خاوند، بہنیں، قفس، پاسباں

ننگ و نامُوس۔۔۔۔سینے کی چنگاریاں
وہ ترا امتحاں۔۔۔۔۔یہ مرا امتحاں

رکھ لیا اپنے رشتوں کا تُو نے بھرم
آبگینہ تھا دل، اس کو بھی سہہ گیا

تومجھے "بھائی" کہتی رہی اور میں
کیا بتاؤں، تجھے دیکھتا رہ گیا

مصطفیٰ زیدی
 
Top