نتائج تلاش

  1. حسان خان

    مجاز رات اور ریل

    پھر چلی ہے ریل اسٹیشن سے لہراتی ہوئی نیم شب کی خامشی میں زیرِ لب گاتی ہوئی ڈگمگاتی، جھومتی، سیٹی بجاتی، کھیلتی وادی و کہسار کی ٹھنڈی ہوا کھاتی ہوئی تیز جھونکوں میں وہ چھم چھم کا سرودِ دل نشیں آندھیوں میں مینہ برسنے کی صدا آتی ہوئی جیسے موجوں کا ترنم جیسے جل پریوں کے گیت ایک اک لے میں...
  2. حسان خان

    تاسف سکندر صنم کا انتقال ہو گیا

    اپنی پوری زندگی ہماری مسکراہٹوں کی نذر کرنے والے مایہ ناز مزاحیہ اداکار سکندر صنم کا انتقال ہو گیا ہے۔ ان کے انتقال کی وجہ جگر کا سرطان بتائی گئی ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
  3. حسان خان

    جوش فتنۂ خانقاہ

    اک دن جو بہرِ فاتحہ اک بنتِ مہر و ماہ پہنچی نظر جھکائے ہوئے سوئے خانقاہ زُہاد نے اٹھائی جھجکتے ہوئے نگاہ ہونٹوں پہ دب کے ٹوٹ گئی ضرب لا اِلہ برپا ضمیرِ زہد میں کہرام ہو گیا ایماں، دلوں میں لرزہ بر اندام ہو گیا یوں آئی ہر نگاہ سے آوازِ الاماں جیسے کوئی پہاڑ پہ آندھی میں دے آذاں دھڑکے وہ دل کہ...
  4. حسان خان

    دانسوز - سردار اورتاچ (ترکی)

    دانسوز - سردار اورتاچ (ترکی) http://turkishonline.ru/images/music/5.mp3 اسی گانے کا بلغاری زبان میں ری میک 'پیتم تے پوسلیدنو' یہاں سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا ہے۔ یہ بلغاری گلوکارہ ایمانوئیلا اور ترک گلوکار سردار اورتاچ کا ڈوئٹ ہے۔...
  5. حسان خان

    حالی اے بہارِ زندگانی الوداع

    اے بہارِ زندگانی الوداع اے شباب اے شادمانی الوداع اے بیاضِ صبحِ پیری السلام اے شبِ قدرِ جوانی الوداع السلام اے قاصدِ ملکِ بقا الوداع اے عمرِ فانی الوداع روزگارِ ضعف و سستی الصلا وقتِ سعی و جانفشانی الوداع (ق) فرصتِ عشق و جوانی الفراق دورِ عیش و کامرانی الوداع تجھ کو سمجھے تھے نعیمِ...
  6. حسان خان

    مجاز آج کی رات

    دیکھنا، جذبِ محبت کا اثر، آج کی رات میرے شانے پہ ہے اُس شوخ کا سر آج کی رات اور کیا چاہیے اب اے دلِ مجروح تجھے! اس نے دیکھا تو بہ اندازِ دگر آج کی رات پھول کیا، خار بھی ہیں آج گلستاں بکنار! سنگ ریزے ہیں نگاہوں میں گہر آج کی رات محوِ گلگشت ہے یہ کون مرے دوش بدوش کہکشاں بن گئی ہر راہگذر آج...
  7. حسان خان

    پیاسے پہ عجب وقت قیامت کا پڑا ہے - ریحان اعظمی

    پیاسے پہ عجب وقت قیامت کا پڑا ہے اک لاش ابھی لایا ہے اک لینے چلا ہے یہ حُر کا ہے، وہ بھائی کا، یہ بیٹے کا لاشہ زہرا کا پسر گنجِ شہیداں میں کھڑا ہے زینب تری چادر کا خدا حافظ و ناصر لشکر نہ علم اور نہ علمدار بچا ہے یہ آخری ہدیہ تھا حسین ابنِ علی کا یہ بچہ ابھی تیر سے جو مارا گیا ہے منہ...
  8. حسان خان

    حُسین ہی تو ہیں وہ بحرِ بے کرانِ حیات - یکتا امروہوی

    حُسین ہی تو ہیں وہ بحرِ بے کرانِ حیات ردائیں جن کے حرم کی ہیں بادبانِ حیات ازل سے تا بہ ابد میرِ کاروانِ حیات جدھر یہ چاہیں اُدھر پھیر دیں عنانِ حیات زمینِ زندگیِ جاوداں ہے زیرِ نگیں انہی کے قبضۂ قدرت میں آسمانِ حیات ملی ہے اِن سے غرورِ اجل کو پسپائی یہ زندگی کے ہیں فاتح، یہ کامرانِ حیات...
  9. حسان خان

    جوش کیا نمازِ شاہ تھی، ارکانِ ایمانی کے ساتھ

    کیا نمازِ شاہ تھی، ارکانِ ایمانی کے ساتھ دل بھی جھک جاتا تھا ہر سجدے میں پیشانی کے ساتھ حشر تک زندہ ہے تیرا نام اے ابنِ رسول! کر چکا ہے تو وہ احساں، نوعِ انسانی کے ساتھ اُن کے آگے صولتِ دنیا کا ذکر، او ابنِ سعد کھیلتی ہے جن کی ٹھوکر تاجِ سلطانی کے ساتھ غیرتِ حق کو کہیں دیکھو نہ آ جائے جلال...
  10. حسان خان

    جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا (منقبت از میر تقی میر)

    جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا ہر بال اُس کے تن پہ ہے موجب وبال کا عزت علی کی قدر علی کی بہت ہے دور مورد ہے ذوالجلال کے عز و جلال کا پایا علی کو جا کے محمد نے اُس جگہ جس جا نہ تھا لگاؤ گمان و خیال کا رکھنا قدم پہ اُس کے قدم کب مَلَک سے ہو مخلوق آدمی نہ ہوا ایسی چال کا شخصیت ایسی کس کی...
  11. حسان خان

    مجاز خوابِ سحر

    مہر صدیوں سے چمکتا ہی رہا افلاک پر رات ہی طاری رہی، انسان کے ادراک پر عقل کے میدان میں ظلمت کا ڈیرا ہی رہا دل میں تاریکی، دماغوں میں اندھیرا ہی رہا اک نہ اک مذہب کی سعئ خام بھی ہوتی رہی اہلِ دل پر بارشِ الہام بھی ہوتی رہی آسمانوں سے فرشتے بھی اترتے ہی رہے نیک بندے بھی خدا کا کام کرتے ہی...
  12. حسان خان

    مجاز تعارف

    خوب پہچان لو اسرار ہوں میں جنسِ الفت کا طلب گار ہوں میں عشق ہی عشق ہے دنیا میری فتنۂ عقل سے بیزار ہوں میں خوابِ عشرت میں ہیں اربابِ خرد اور اک شاعرِ بیدار ہوں میں چھیڑتی ہے جسے مضرابِ الم سازِ فطرت کا وہی تار ہوں میں رنگِ نظارۂ قدرت مجھ سے جانِ رنگینیِ کہسار ہوں میں نشۂ نرگسِ خوباں مجھ...
  13. حسان خان

    مجاز شکوهٔ مختصر

    مجھے شکوہ نہیں دنیا کی اُن زہرہ جبینوں سے ہوئی جن سے نہ میرے شوقِ رسوا کی پذیرائی مجھے شکوہ نہیں اُن پاک باطن نکتہ چینوں سے لبِ معجز نما نے جن کے، مجھ پر آگ برسائی مجھے شکوہ نہیں تہذیب کے اُن پاسبانوں سے نہ لینے دی جنہوں نے فطرتِ شاعر کو انگڑائی مجھے شکوہ نہیں دیر و حرم کے آستانوں سے وہ، جن کے...
  14. حسان خان

    مجاز اُن کا جشنِ سالگرہ

    اک مجمعِ رنگیں میں وہ گھبرائی ہوئی سی بیٹھی ہے عجب ناز سے شرمائی ہوئی سی آنکھوں میں حیا، لب پہ ہنسی آئی ہوئی سی ہونٹوں پہ فدا روحِ بہارِ گل و نسریں آنکھوں کی چمک روکشِ بزمِ مہ و پرویں پیراہنِ زرتار میں اک پیکرِ سیمیں لہریں سی وہ لیتا ہوا اک پھول کا سہرا سہرے میں جھمکتا ہوا اک چاند سا چہرا...
  15. حسان خان

    مجاز اندھیری رات کا مسافر

    جوانی کی اندھیری رات ہے ظلمت کا طوفاں ہے مری راہوں سے نورِ ماہ و انجم تک گریزاں ہے خدا سویا ہوا ہے، اہرمن محشر بداماں ہے مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں غم و حرماں کی یورش ہے مصائب کی گھٹائیں ہیں جنوں کی فتنہ خیزی حُسن کی خونیں ادائیں ہیں بڑی پرزور آندھی ہے، بڑی کافر بلائیں ہیں مگر...
  16. حسان خان

    مجاز نذرِ خالدہ

    نذرِ خالدہ (مسلم یونیورسٹی میں خالدہ ادیب خانم کا خیر مقدم) دل مسرت کی فراوانی سے دیوانہ ہے آج دیکھنا یہ کون آخر زیبِ کاشانہ ہے آج کیفِ صہبائے طرب میں غرق مے خانہ ہے آج ہر شجر ساقئ مے، ہر پھول پیمانہ ہے آج غنچہ و گل تھے یہی لیکن یہ رعنائی نہ تھی اس گلستاں میں بہار اس دھوم سے آئی نہ تھی نرگسِ...
  17. حسان خان

    باندھی کمر ہے شہ نے شہادت کے واسطے (سلام از بہادر شاہ ظفر)

    باندھی کمر ہے شہ نے شہادت کے واسطے اے مجرئی شفاعتِ امت کے واسطے سر کاٹا اس جنابِ ہدایت مآب کا بلوا کے گمرہوں نے ہدایت کے واسطے کھانا اگر ہے زخم تو پانی ہے آبِ تیغ مہمانِ کربلا کی ضیافت کے واسطے زین العبا وہ آبروئے دو جہان ہے دُرِ یتیم بحرِ امامت کے واسطے جاتا ہے ہائے دھوپ میں پیاسا،...
  18. حسان خان

    مجاز طفلی کے خواب

    طفلی میں آرزو تھی کسی دل میں ہم بھی ہوں اک روز سوز و ساز کی محفل میں ہم بھی ہوں دل ہو اسیر گیسوئے عنبر سرشت میں الجھے انہیں حسین سلاسل میں ہم بھی ہوں چھیڑا ہے ساز حضرتِ سعدی نے جس جگہ اُس بوستاں کے شوخ عنادل میں ہم بھی ہوں گائیں ترانے دوشِ ثریا پہ رکھ کے سر تاروں سے چھیڑ ہو مہِ کامل میں ہم...
  19. حسان خان

    مجاز پاکستان کا ملی ترانہ

    آزادی کی دھن میں کس نے آج ہمیں پکارا خیبر کے گردوں پر چمکا ایک ہلال اک تارا سبز ہلالی پرچم لے کر نکلا لشکر سارا پربت کے سینے سے پھوٹا کیسا سرکش دھارا سَرمائے کا سوکھا جنگل اس میں سرخ شرارا پاکستان ہمارا پاکستان ہمارا پاکستان ہمارا سو انجیلوں پر ہے بھاری، اک قرآن ہمارا روک سکا ہے کوئی دشمن کب...
  20. حسان خان

    مجاز خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردہ کرے کوئی

    خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردہ کرے کوئی ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی تم نے تو حکمِ ترکِ تمنا سنا دیا کس دل سے آہ ترکِ تمنا کرے کوئی دنیا لرز گئی دلِ حرماں نصیب کی اس طرح سازِ عیش نہ چھیڑا کرے کوئی مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود اُن کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی رنگینئ نقاب...
Top