مجاز شکوهٔ مختصر

حسان خان

لائبریرین
مجھے شکوہ نہیں دنیا کی اُن زہرہ جبینوں سے
ہوئی جن سے نہ میرے شوقِ رسوا کی پذیرائی
مجھے شکوہ نہیں اُن پاک باطن نکتہ چینوں سے
لبِ معجز نما نے جن کے، مجھ پر آگ برسائی
مجھے شکوہ نہیں تہذیب کے اُن پاسبانوں سے
نہ لینے دی جنہوں نے فطرتِ شاعر کو انگڑائی
مجھے شکوہ نہیں دیر و حرم کے آستانوں سے
وہ، جن کے در پہ کی ہے مدتوں میں نے جبیں سائی
مجھے شکوہ نہیں افتادگانِ عیش و عشرت سے
وہ، جن کو میرے حالِ زار پر اکثر ہنسی آئی
مجھے شکوہ نہیں اُن صاحبانِ جاہ و ثروت سے
نہیں آئی میرے حصے میں جن کی ایک بھی پائی
زمانے کے نظامِ زنگ آلودہ سے شکوہ ہے
قوانینِ کہن، آئینِ فرسودہ سے شکوہ ہے

(اسرار الحق مجاز)
 
Top