مجاز خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردہ کرے کوئی

حسان خان

لائبریرین
خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردہ کرے کوئی
ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی
تم نے تو حکمِ ترکِ تمنا سنا دیا
کس دل سے آہ ترکِ تمنا کرے کوئی
دنیا لرز گئی دلِ حرماں نصیب کی
اس طرح سازِ عیش نہ چھیڑا کرے کوئی
مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود
اُن کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی
رنگینئ نقاب میں گم ہو گئی نظر!
کیا بے حجابیوں کا تقاضا کرے کوئی
یا تو کسی کا جرأتِ دیدار ہی نہ ہو
یا پھر مری نگاہ سے دیکھا کرے کوئی
ہوتی ہے اس میں حُسن کی توہین اے مجاز
اتنا نہ اہلِ عشق کو رسوا کرے کوئی!
(اسرار الحق مجاز)
 
Top