نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو - عزیز حامد مدنی

    غزل ہوا آشفتہ سر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو برتنا چاہتی ہے دشتِ مجنوں کے حوالوں کو نہ آٰیا کچھ ، مگر ہم کشتگانِ شوق کو آیا ہوا کی زد میں آخر بے سپر رکھنا خیالوں کو خدا رکھے تجھے اے نفشِ دیوارِ صنم خانہ کہیں گے لوگ دیوارِ ابد تیری مثالوں کو اندھیری رات میں اک دشتِ وحشت زندگی نکلی چلا...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا - راحیلؔ فاروق

    غزل بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا کوئی نڈھال کسی شہر بستہ لب پہنچا کوئی خبر نہ ہوئی گردِ راہ کو صدیوں شعورِ ذات کی منزل پہ کون کب پہنچا؟ تمھارے ہجر میں بیتیں جو حالتیں مجھ پر فنا کی راہ سے مجھ تک غزل کا ڈھب پہنچا کمالِ حسن کا مدت سے تھا شعور مجھے جنونِ عشق پہ تو بے نیاز اب پہنچا رسومِ...
  3. فرحان محمد خان

    اصلاح کی درخواست ہے

    مبارک ہو بھائی
  4. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا - عزیز حامد مدنی

    غزل نارسائی کی حدیں جرمِ وفا بھول گیا وہ بھی کیا عشق ہے جو لغرشِ پا بھول گیا تم نہ نکلو کہ ابھی شہر کی شمعیں گُل ہیں روحِ شب کو ہے کسی گھر کا پتا بھول گیا ناز تھا دل کو جس آئینِ ہم آغوشی پر وہ بھی ، اک حیلہ گرِ مہر و وفا بھول گیا ربطِ ہر آئنہ و شانہ سے نکلی ہوئی زلف ہر تغیّر تھا کہ جو...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : آہیں نہ کرے سوختہ جاں ہو نہیں سکتا - صفی لکھنوی

    غزل آہیں نہ کرے سوختہ جاں ہو نہیں سکتا اسپند نہ دے جل کے دھواں ہو نہیں سکتا جو حضرتِ ناصح کہیں وہ سب مجھے منظور مجبور ہوں اک صبر تو ہاں ہو نہیں سکتا پھرتی ہے مرے دیدۂ گریاں میں تری شکل گو نقش سرِ آبِ رواں ہو نہیں سکتا توبہ شکنی کا مجھے الزام گوارا خاطر شکنِ پیر مغاں ہو نہیں سکتا ہستی...
  6. فرحان محمد خان

    غزل: میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے - م م مغل

    غزل میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے یہاں پہ میرے علاوہ بھی ناگہاں کوئی ہے سکوتِ ہجر کے آسیب رقص کرتے ہیں مجھے یقین دلاؤ کہ نغمہ خواں کوئی ہے یہ میں جو لمس کی عادت میں سانس کھینچتا ہوں مجھے خبر ہی نہیں مجھ میں رائگاں کوئی ہے وہ خواب ہوں جو ہوا خواب گاہ میں مصلوب تو ایسے خواب کی...
  7. فرحان محمد خان

    تعارف تعارف

    بھیا آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی
  8. فرحان محمد خان

    تعارف تعارف

    خوش آمدید
  9. فرحان محمد خان

    تعارف صاحبان و صاحبات

    خوش آمدید محترم
  10. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی ںظم : جواب - عزیز حامد مدنی

    جواب سمندر کے کنارے تھا ہوا میں رقصِ منصوری پگھلتی تھی غروبِ مہر سے نزدیکی و دوری گراں تھا روحِ عالم پر کوئی آئینِ مجبوری دلِ وحشی سے سرگوشی میں خود موجِ ہوا کیا تھی تغیّر کے ورق پر حرفِ تازہ کے سوا کیا تھی وہ ماہ و سال جو تہذیب کے پیکار میں کم تھے نوامیسِ جنونِ جبر کے آثار میں کم تھے '...
  11. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس - عزیز حامد مدنی

    غزل کچھ تو کُھلے یہ درد سا کیا ہے جگر کے پاس مجھ کو بھی لے چلو کسی صاحب نظر کے پاس اے روحِ دشت قرب کا اتنا بھی پاس کیا پہنچے ہمارے ساتھ بگولے بھی گھر کے پاس دامن جلا کے آئی ہوا ساکنانِ شہر کیسی یہ آنچ سی ہے جہانِ خبر کے پاس رہبر بنی تھی پیاس میں پروازِ طائراں اُترے تلاشِ آب میں...
  12. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی - عزیز حامد مدنی

    غزل فغاں کہ رسم و رہِ عاشقی بھی خام ہوئی جبینِ شوق تری بندگی بھی عام ہوئی قفس میں ذکرِ غمِ بال و پر کی بات نہ پوچھ عیاں بھی جراِتِ پرواز زیرِ دام ہوئی ترے کرم کا زمانہ ارے معاذ اللہ نگاہِ شوق اٹھی داستاں تمام ہوئی وہی جو مجرمِ رازِ وفا بھی تھے ہمدم انھیں پہ زندگیِ عشق کچھ حرام ہوئی حدیثِ...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : سنتا ہوں ذکر تنگیِ کنجِ مزار کا - صفی لکھنوی

    سنتا ہوں ذکر تنگیِ کنجِ مزار کا کیونکر نبھے کا ساتھ دلِ بے قرار کا ہے موسمِ خزاں میں بھی عالم بہار کا گلدستہ ہے لحد میں دلِ داغدار کا کہہ دو ذرا فلک سے کہ دامن سمیٹ لے کرتا ہوں امتحاں نفسِ شعلہ بار کا ہم بیکسوں کی قبر کہاں برگِ گل کہاں صدقہ ہے سب یہ فیضِ نسیمِ بہار کا آنکھیں کئے ہوں...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : اک اُداسی چھاگئی ہر سوختہ دل اُٹھ گیا - صفی لکھنوی

    اک اُداسی چھاگئی ہر سوختہ دل اُٹھ گیا شمعرو ! اُٹھنے سے تیرے حسنِ محفل اُٹھ گیا اب زیادہ سختیاں ہم سے نہ اُٹھیں گی فلک ! بارِ غم تھا جس قدر اُٹھنے کے قابل اُٹھ گیا ہائے جی بھر کے نہ دیکھا دل میں حسرت رہ گئی ہم تڑپتے رہ گئے ، پہلو سے قاتل اُٹھ گیا آمدِ صیّاد کی کچھ بندھ گئی ایسی ہوا شاخِ گل...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : پاس بیٹھا تو رہا میرے مگر دُور رہا - صفی لکھنوی

    بہت شکریہ بھائی نشاہدہی کی آپ نے
  16. فرحان محمد خان

    غزل : پاس بیٹھا تو رہا میرے مگر دُور رہا - صفی لکھنوی

    غزل بزم میں مجھ سے کشیدہ بتِ مغرور رہا پاس بیٹھا تو رہا میرے مگر دُور رہا نشۂ بادۂ توحید نہ اُترا سرِ دار نغمہ پردازِ اناالحق لبِ منصور رہا دمِ گلگشت نہ دامن سے کسی کے اُلجھا سب سے خارِ سرِ دیوار چمن دُور رہا تاب نظارہ نہ لائی نظرِ عشق مگر شعلۂ حُسنِ دل افروز سرِ طور رہا رشک اس بات...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب - م م مغل

    غزل کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب تعبیر کو ترستے رہے کشتگانِ شب آنسو بجھے تو کرمکِ شب تاب ہو گئے یوں رات بھر چمکتا رہا تھا مکانِ شب دل نے دعا کو ہاتھ اٹھائے تو گر پڑے ہونٹوں پہ لفظ ہوتے رہے رائگانِ شب آنکھوں کو نیند ، نیند کو خوابوں سے بَیر تھا صبحِ گمان ہوتی رہی بدگمانِ شب یوں بھی اسے...
  18. فرحان محمد خان

    بابا بلھے شاہ عشق دی نوئیوں نویں بہار - بابا بلھے شاہ

    عشق دی نوئیوں نویں بہار عشق دی نوئیوں نویں بہار جاں میں سبق عشق دا پڑھیا مسجد کولوں جیوڑا ڈریا ڈیرے جا ٹھاکر دے وڑیا جتھے وج دے ناد ہزار عشق دی نوئیوں نویں بہار جاں میں زمز عشق دی پائی میناں طوطا مار گوائی اندر باھر ہوئی صفائی جتول دیکھاں یار و یار عشق دی نوئیوں نویں بہار ہیر...
Top