جواب
سمندر کے کنارے تھا ہوا میں رقصِ منصوری
پگھلتی تھی غروبِ مہر سے نزدیکی و دوری
گراں تھا روحِ عالم پر کوئی آئینِ مجبوری
دلِ وحشی سے سرگوشی میں خود موجِ ہوا کیا تھی
تغیّر کے ورق پر حرفِ تازہ کے سوا کیا تھی
وہ ماہ و سال جو تہذیب کے پیکار میں کم تھے
نوامیسِ جنونِ جبر کے آثار میں کم تھے '...