نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : وہیں سے ٹوٹی ہوئی چند چوڑیاں بھی ملیں - بیدل حیدری

    غزل گری جو برق ، چمن کو تجلیاں بھی ملیں اور اُس کے ساتھ پرندوں کی بوٹیاں بھی ملیں وہ جس مکاں سے ملی کوتوالِ شہر کی لاش وہیں سے ٹوٹی ہوئی چند چوڑیاں بھی ملیں نکالیں بچوں کی لاشیں جو ہم نے ملبے سے نہ صرف بستے ملے بلکہ تختیاں بھی ملیں زبانیں کاٹ کے اس نے جہاں چھپا دی تھیں وہاں سے اہلِ...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : دانتوں میں زبان لے رہا ہوں - بیدل حیدری

    غزل دانتوں میں زبان لے رہا ہوں خود اپنا بیان لے رہا ہوں غزلیں تو لکھوں گا پانیوں پر دریا پہ مکان لے رہا ہوں لفظوں کے کھلونے بیچنے ہیں کاغذ کی دکان لے رہا ہوں ظلمت کو شکستِ فاش دوں گا سورج کا نشان لے رہا ہوں برسوں سے مکاں نہیں ملا ہے برسوں سے مکان لے رہا ہوں سورج کا بٹھا کے ساتھ...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : اس نے خودی کا نشہ اُترنے نہیں دیا - بیدل حیدری

    غزل اس نے خودی کا نشہ اُترنے نہیں دیا خود مر گیا ضمیر کو مرنے نہیں دیا آتا ہوا دکھائی دیا تھا وہ دور سے پھر یہ ہوا کہ ساتھ نظر نے نہیں دیا احساس تو مجھے بھی سفر میں تھکن کا تھا سایہ مگر کسی بھی شجر نے نہیں دیا تنہا سے ایک شخص کو دیکھا تھا راہ میں پھر راستوں نے آگے گزرنے نہیں دیا صیقل...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر - بیدل حیدری

    غزل مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر مرے ارتقاء سے نہ ہاتھ کر، مرے کوزہ گر مجھے گھگھوؤں کی نہ شکل دے، مجھے بخش دے مرے خد و خال پہ رحم کر، مرے کوزہ گر ميں تو آج بھی وہی خاک ہوں ترے پاؤں کی تجھے کيا ملا مجھے روند کر، مرے کوزہ گر کبھی توڑنا ، کبھی جوڑنا، ترا کام ہے مجھے بات بات کی ہے خبر،...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال - بیدل حیدری

    غزل اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال سورج سے مت چراغ جلانے کی رسم ڈال پانی سے غسل کرنے کو معمول مت بنا اپنے لہو سے آپ نہانے کی رسم ڈال پہلے تو آنسوئوں کو ذخیرہ کر آنکھ میں پھر اِن میں خود ہی آگ لگانے کی رسم ڈال قبل اِس کے ، پیش آئے تجھے دھوپ کا سفر سائے کو اپنے ساتھ ملانے کی رسم ڈال...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات - بیدل حیدری

    غزل لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات کاغذ پہ رقص کرتے ہیں جگنو یہ اور بات یہ اور بات میں تجھے کب کا بھلا چکا بھولا نہیں ہے پھر بھی مجھے تُو یہ اور بات کلیوں کے روپ میں کہیں پھولوں کی شکل میں تجسیم ہو گئی تری خوشبو یہ اور بات مَلاح کا مشن تو ڈبونا تھا ناؤ کو پتوار بن گئے ترے بازو...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : ہر نئے دور میں تخیلق کا جادو برحق - بیدل حیدری

    غزل ہر نئے دور میں تخلیق کا جادو برحق سینکڑوں سال کے بعد آج بھی باہو برحق کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں شبِ بارش میں مرے گاؤں کے جگنو برحق اتنا مخلص ہوں میں لفظوں کی شجرکاری میں جیسے تپتے ہوئے صحراؤں میں پیلو برحق احتجاج اور دعاؤں کی فضا کے مابین دشتِ آفاق میں پھیلے ہوئے بازو...
  8. فرحان محمد خان

    ںظم : غزل کے بارے میں - بیدل حیدری

    غزل کے بارے میں غزل اہلِ محبت کا ترانہ غزل بےتابیِ دل کا فسانہ غزل بادِ صبا کی خوش خرامی غزل زہرہ وشوں سے ہمکلامی غزل تجدیدِ رسمِ مے پرستی غزل رقص و سرودِ بزمِ ہستی غزل پھولوں کا جشنِ تاج پوشی غزل آنکھوں کی جرمِ بادہ نوشی غزل سوزِ جگر کا ساز بننا غزل تنہائی کا آواز بننا غزل میں...
  9. فرحان محمد خان

    ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا - فرحان محمد خان

    سہرا بتقریب شادی برادرِ عزیز آصف خان ہو مبارک تجھے آصف ہے ترے سر سہرا اپنی بہنوں کی دعاؤں کا معطر سہرا اس میں ظاہر ہے مقدر کی ترے تابانی ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا آ گئی ہے گھڑی سہرے کی میاں دیکھ ذرا بڑی حسرت تھی کہ دیکھوں میں ترے سر سہرا یہی موتی کی تمنا یہی گل کی خواہش وائے...
  10. فرحان محمد خان

    خاموش ہیں ششدر ہیں پریشان بہت ہیں- فرحان محمد خان

    بھائی تھوڑا ادھر اُدھر نہیں ان شاء اللہ مکمل تبدیل کروں گا
  11. فرحان محمد خان

    خاموش ہیں ششدر ہیں پریشان بہت ہیں- فرحان محمد خان

    توارد بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں نصیر الدین نصیر گیلانی
  12. فرحان محمد خان

    شے تمام اور ہستئِ لا شے تمام ٭ راحیل فاروق

    شے تمام اور ہستئِ لا شے تمام — اردو غزلیات — اردو نگار اس لنک پر آپ صاحبِ کلام سے رابطہ کر سکتے ہیں
  13. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : کیا بڑے لوگ ہیں یہ عشق کے مارے ہوئے لوگ - نصیر ترابی

    غزل کیا بڑے لوگ ہیں یہ عشق کے مارے ہوئے لوگ اپنے اِمروز میں فردا کو گزارے ہوئے لوگ تجھ سے بے رُخ ہوئے جب آئینہ خانے تیرے کام آئے ہیں یہی دل کے سنوارے ہوئے لوگ سلسلے جوڑتے رہتے ہیں سخن کے کیا کیا یہ تری چپ ، ترے لہجے کے پُکارے ہوئے لوگ آج بھی کل کی طرح تیری طلب رکھتے ہیں پیچ و خم دیدہ ، کئی...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے - م م مغل

    غزل خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے ہر اک لباس سے بڑھ کر یہ بے لباسی ہے بہت دنوں سے وہ آواز گنگنائی نہیں بہت دنوں سے سماعت بھی بد دعا سی ہے تمازتوں کے تسلسل میں یہ کُھلا دل پر ترے خیال کی تاثیر بھی رِدا سی ہے کئی دنوں سے کوئی شعر ہو نہیں پایا کئی دنوں سے تری یاد بھی خفا سی ہے ترے...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا - م م مغل

    غزل فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا بجھ گئیں آنکھیں ہماری اب سحر ہو بھی تو کیا مجھ کو اپنے جسم کا سایہ بہت ہے دھوپ میں منتظر میرا کہیں کوئی شجر ہو بھی تو کیا ہاں سفر لپٹا ہے پیروں میں غزال آباد کا راہ میں بے قافلہ ہونے کا ڈر ہو بھی تو کیا زندگی تو چل پڑی ہے آخرش سوئے عدم راہ زَن ہو...
  16. فرحان محمد خان

    افتخار مغل غزل : وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! - افتخار مغل

    ڈاکٹر صاحب کی وفات سے چند روز پہلے لکھی گئی غزل جسے انہوں نے الوداع کا نام دیا غزل وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! مری طرف سے زمانے تجھے سلام، دعا۔۔! میں رفتنی ہوں مجھے مل گیا ہے اذنِ سفر، یہاں پہ اب کہ نہیں میرا کوئی کام ، دعا۔۔! ہر اک کے نام دمِ واپسی خراج و خلوص، ہر اک کے حق میں سرِ...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری - م م مغل

    غزل کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری گھڑی ملاتے ہوئے ایک پل کی بے خبری ہمارا حال بھی آکاس بیل جیسا ہے ہمارے آج سے لپٹی ہے کل کی بے خبری ہمیں خبر ہے کے دریا سراب ہوتے ہیں مگر سراب میں رہتی ہے جل کی بے خبری کسے بتائیے بے لمس خستگی کا جواز کسے سنائیے جا کر ازل کی بے خبری امڈ رہا تھا سرِ چشم...
  18. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر جُھومی ہوئی گھٹا ہے پیمانہ رقص میں ہے - جاں نثار اختر

    نذرِ خیام جھومی ہوئی گھٹا ہے ، پیمانہ رقص میں ہے دھومیں مچی ہوئی ہیں ، میخانہ رقص میں ہے موجِ صبا گُلوں کے دامن پہ ناچتی ہے مستی میں خود گلوں کا کاشانہ رقص میں ہے یوں بوئے عود و عنبر لہرا کے اُٹھ رہی ہے جس طرح کوئی روحِ رندانہ رقص میں ہے یوں شمع میکدہ کی لَو آج ناچتی ہے شعلوں میں جیسے...
Top