نتائج تلاش

  1. کاشفی

    محبت کو میری پہچان کردے - معراج فیض آبادی

    غزل (معراج فیض آبادی) محبت کو میری پہچان کردے میرے مولا مجھے انسان کردے بہت دن سے اکیلا چل رہا ہوں خداوندا! سفر آسان کردے در و دیوار شکوہ کررہے ہیں اُسے اک دن میرا مہمان کردے شکستہ بام و در دیکھے نہ جائیں حویلی کو میری میدان کردے میں جب بولوں تو مہکے ساری محفل میری آواز کو لوبان کردے محبت،...
  2. کاشفی

    اسی تھکے ہوئے دستِ طلب سے مانگتے ہیں - معراج فیض آبادی

    غزل (معراج فیض آبادی) اسی تھکے ہوئے دستِ طلب سے مانگتے ہیں جو مانگتے نہیں رب سے، وہ سب سے مانگتے ہیں وہ بھیک مانگتا ہے حاکموں کے لہجے میں ہم اپنے بچوں کا حق بھی ادب سے مانگتے ہیں میرے خدا اُنہیں توفیقِ خودشناسی دے چراغ ہو کہ اُجالا جو شب سے مانگتے ہیں وہ بادشاہ اِدھر مڑ کہ دیکھتا ہی نہیں ہم...
  3. کاشفی

    یہ دنیا عالمِ وحشت میں کیا کیا چھوڑ دیتی ہے - معراج فیض آبادی

    غزل (معراج فیض آبادی) یہ دنیا عالمِ وحشت میں کیا کیا چھوڑ دیتی ہے سمندر کی محبت میں کنارا چھوڑ دیتی ہے بھروسہ کیا کریں اس زندگی کا، یہ تو انساں کو فنا کی وادیوں میں لا کہ تنہا چھوڑ دیتی ہے خُدا محفوظ رکھے ایسی مجبوری سے ہم سب کو جو مجبوری پڑوسی کا جنازا چھوڑ دیتی ہے غریبی وہ برائی ہے وہ...
  4. کاشفی

    ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے - معراج فیض آبادی

    میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے (معراج فیض آبادی) ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے تیری یادوں کو بھی رُسوا نہیں ہونے دیتے کچھ تو ہم خود بھی نہیں چاہتے شہرت اپنی اور کچھ لوگ بھی ایسا نہیں ہونے دیتے عظمتیں اپنے چراغوں کی بچانے کے لئے ہم کسی گھر میں اُجالا نہیں ہونے دیتے آج بھی گاؤں میں...
  5. کاشفی

    منظر بھوپالی ظلم والوں سے محبت نہیں کرسکتا میں - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) ظلم والوں سے محبت نہیں کرسکتا میں ان گنہگاروں کی عزت نہیں کرسکتا میں ہر غلط بات پہ میں آپ کی کہہ دو لبیک اس طرح خونِ صداقت نہیں کرسکتا میں وہ تو زخموں کو نمکدان بنا دیتے ہیں دل کے زخموں پہ سیاست نہیں کرسکتا میں بات سنتے ہی اُتر آتے ہیں گستاخی پر اب تو بچوں کو نصیحت نہیں...
  6. کاشفی

    ہم جو تجھ میں سمائے رہتے ہیں - کلیم قیصر

    غزل (کلیم قیصر) ہم جو تجھ میں سمائے رہتے ہیں ساری دنیا پہ چھائے رہتے ہیں جتنے پھل دار پیڑ ہیں جھک کر اپنی قیمت بڑھائے رہتے ہیں یہ ہُنر والے کس ہُنر کے ساتھ عیب اپنے چھپائے رہتے ہیں یہ بھی اک خاندان ہے جس میں لوگ سارے پرائے رہتے ہیں کیسے بندے ہیں یہ خُدا تیرے ہر جگہ سر جھکائے رہتے ہیں چند...
  7. کاشفی

    خون آنسو بن گیا آنکھوں میں بھر جانے کے بعد - عظم شاکری

    غزل (عظم شاکری) خون آنسو بن گیا آنکھوں میں بھر جانے کے بعد آپ آئے تو مگر طوفاں گزر جانے کے بعد زندگی کے نام پر ہم عمر بھر جیتے رہے زندگی کو ہم نے پایا بھی تو مر جانے کے بعد شام ہوتے ہی چراغوں سے تمہاری گفتگو ہم بہت مصروف ہوجاتے ہیں گھر جانے کے بعد چاند کا دُکھ بانٹنے نکلے ہیں اب اہلِ وفا...
  8. کاشفی

    کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے شجاعت سے بھرا لشکر نہیں ہے پُرانے لوگ اُکساتے ہیں ورنہ نئی نسلوں میں بالکل شر نہیں ہے سبھی گملے اُٹھا لایا ہوں گھر میں مجھے اب موسموں کا ڈر نہیں ہے بہت کچھ تجھ میں ہے جاوید لیکن تو اپنے باپ سے بہتر نہیں ہے
  9. کاشفی

    وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا کھلے تھے شہر میں سو دَر...
  10. کاشفی

    چک چک باران بهار شیرین است ، در یاد دارم تو را

    چک چک باران بهار شیرین است ، در یاد دارم تو را شد بیدار در دل، غم دیرینم ، از ناز لاله زار چک چک باران بهار شیرین است ، در یاد دارم تو را شد بیدار در دل، غم دیرینم ، از ناز لاله زار بیدلم ، بیدلم، خنجر زدند بر سینه ام ، جدا کردند ما ر ا میهنم، میهنم ، تقدیرم آه همین است ، چرا، چرا، آی چرا؟...
  11. کاشفی

    میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا لیکن میری آنکھوں میں تجھے ڈر نہ ملے گا سر پر تو بٹھانے کو ہے تیار زمانہ لیکن تیرے رہنے کو یہاں گھر نہ ملے گا جاتی ہے چلی جائے یہ میخانے کی رونق کم ظرفوں کے ہاتھوں میں تو ساغر نہ ملے گا
  12. کاشفی

    بہت خوبصورت ہو تم - طاہر فراز

    بہت خوبصورت ہو تم (طاہر فراز) بہت خوبصورت ہو تم کبھی میں جو کہہ دوں محبت ہے تم سے تو مجھ کو خُدارا غلط مت سمجھنا کہ میری ضرورت ہو تم ہے پھولوں کی ڈالی یہ باہیں تمہاری ہیں خاموش جادو نگاہیں تمہاری جو کانٹیں ہوں سب اپنے دامن میں رکھ لوں سجاؤں میں کلیوں سے راہیں تمہاری نظر سے زمانے کی خود کو بچانا...
  13. کاشفی

    جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں میری چھت پر کبوتر بولتے ہیں ذرا سے نام اور تشہیر پاکر ہم اپنے قد سے بڑھ کر بولتے ہیں کھنڈر میں بیٹھ کر ایک بار دیکھو گئے وقتوں کے پتھر بولتے ہیں سنبھل کر گفتگو کرنا بزرگو! کہ اب بچے پلٹ کر بولتے ہیں کچھ اپنی زندگی میں مر چکے ہیں کچھ ایسے ہیں...
  14. کاشفی

    ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے اپنے جینے کا انداز نرالا ہے آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو شاید کوئی آنسو آنے والا ہے چاند کو جب سے الجھایا ہے شاخوں نے پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا گھر کے در و دیوار پر کتنا جالا ہے
  15. کاشفی

    گوشے بدل بدل کے ہر ایک رات کاٹ دی - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) گوشے بدل بدل کے ہر ایک رات کاٹ دی کچے مکاں میں اب کے بھی برسات کاٹ دی وہ سر بھی کاٹ دیتا تو ہوتا نہ کچھ ملال افسوس یہ ہے اُس نے میری بات کاٹ دی حالانکہ ہم ملے تھے بڑی مدّتوں کے بعد اوقات کی کمی نے ملاقات کاٹ دی جب بھی ہمیں چراغ میسّر نہ آسکا سورج کے ذکر سے شبِ ظلمات کاٹ دی دل...
  16. کاشفی

    جب کبھی بولنا، وقت پر بولنا - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) جب کبھی بولنا، وقت پر بولنا مدّتوں سوچنا، مختصر بولنا ڈال دے گا ہلاکت میں اک دن تجھے اے پرندے تیرا شاخ پر بولنا پہلے کچھ دور تک ساتھ چل کے پرکھ پھر مجھے ہم سفر، ہمسفر بولنا عمر بھر کو مجھے بے صدا کر گیا تیرا اک بار منہ پھیر کر بولنا میری خانہ بدوشی سے پوچھے کوئی کتنا مشکل ہے...
  17. کاشفی

    غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آگیا - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز - رامپوری) غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آگیا غم یہ ہے قاتلوں میں تیرا نام آگیا جگنو جلے بجھے میری پلکوں پہ صبح تک جب بھی تیرا خیال سرِ شام آگیا محسوس کر رہا ہوں میں خوشبو کی بازگشت شاید تیرے لبوں پہ میرا نام آگیا کچھ دوستوں نے پوچھا بتاؤ غزل ہے کیا بےساختہ لبوں پہ تیرا نام...
  18. کاشفی

    میرے احساس کو شدّت نہ ملے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) میرے احساس کو شدّت نہ ملے یا مجھے حکمِ قناعت نہ ملے جس کے ملنے سے خُدا بن جاؤں اے خُدا مجھ کو وہ دولت نہ ملے میں تیرا شُکر ادا کرتا رہوں اور مجھے حسبِ ضرورت نہ ملے اتنا مصروف نہ کر تو کہ مجھے تجھ سے ملنے کی بھی فرصت نہ ملے اُن ہی شاخوں پہ اُگاتا ہے مجھے میری جن شاخوں سے فطرت...
  19. کاشفی

    کوئی ثانی نہیں مصطفی آپ کا - شیاما سنگھ صبا

    نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (شیاما سنگھ صبا) کوئی ثانی نہیں مصطفی آپ کا دیکھتے ہیں ملَک راستہ آپ کا اب کسی رہنما کی ضرورت نہیں کیونکہ قرآن ہے آئینہ آپ کا مہ و خورشید دنوں بہت خوب ہیں ڈھونڈتے ہیں مگر نقشِ پا آپ کا مانگتی ہوں دعا میں یہ شام و سحر رب کا کلمہ ہو عطا بھلا آپ کا کاش اس...
  20. کاشفی

    پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے - اقبال اشہر

    غزل (اقبال اشہر) پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں ان چراغوں نے میری نیند اُڑا رکھی ہے کیوں نہ آجائے مہکنے کا ہُنر لفظوں کو تیری چٹھی جو کتابوں میں چھپا رکھی ہے تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے تونے خوشبو میرے لہجے میں...
Top