غزل
(مجروح سلطان پوری)
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الہٰی ہے
مذہب تو بس مذہبِ دل ہے، باقی سب گمراہی ہے
وہ جو ہوئے فردوس بدر تقصیر تھی وہ آدم کی مگر
میرا مذہب در بدری میری ناکردہ گناہی ہے
سنگ تو کوئی بڑھ کے اُٹھاؤ شاخ ثمر کچھ دور نہیں
جس کو بلندی سمجھے ہو ان ہاتھوں کی کوتاہی ہے
پھر کوئی...
غزل
(بشیر بدر)
وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے
بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے
اتر بھی آؤ کبھی آسماں کے زینے سے
تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے
کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے
اس اجنبی کے اندھیرے میں کون آیا ہے
مہک رہی ہے زمیں چاندنی کے پھولوں سے
خدا کسی کی محبت پہ مسکرایا ہے
اسے...
غزل
(مجروح سلطان پوری)
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو، ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کیےٴ ہیں ہم نے عزیزو، چار گریباں تم سے زیادہ
چاکِ جگر محتاجِ رفو ہے، آج تو دامن صرف لہو ہے
ایک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوقِ بہاراں تم سے زیادہ
عہدِ وفا یاروں سے نبہائیں، نازِ حریفاں ہنس کے اُٹھائیں
جب ہمیں ارماں تم...
تو ہی تو ہے
(جناب چودھری دلّو رام صاحب کوثری - ہندو شاعر)
گُلستاں اور بیاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
دلِ رنجور و شاداں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کبھی اُلجھا دیا خود کو، کبھی سُلجھا دیا خود کو
کسی کی زلفِ پیچاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے
کہیں ہے آنکھ عاشق کی، کہیں دیدارِ جاناں ہے...
غزل
(راحت اندوری)
لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
میں نہ جگنوہوں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں
روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیئے
اور...
غزل
(نواز دیوبندی)
وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک
بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک
خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا
اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک
بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ...
مدح مولا علی علیہ السلام
(منظر بھوپالی)
ہر اک وصفِ نبی، مرتضی کی ذات میں ہے
تب ہی یہ نام سرلامکاں بھی سات میں ہے
بھلا علی سے کسی کا مقابلہ کیسا
علی کے جیسا کہاں کوئی کائنات میں ہے
علی کے نام ملتا ہے نورِ دیں و ایماں
علی تو آج بھی روشن میری حیات میں ہے
دہن میں ذائقہ رہتا ہے آبِ کوثر کا
زباں پہ...
مدح مولا علی علیہ السلام
(منظر بھوپالی)
ابھی کُھلے گی جیدارِ کعبہ، جہاں کو مشکل کُشا ملے گا
خدا کے گھر سے علی ملیں گے، علی کے گھر سے خدا ملے گا
ہزار کوشش کرے زمانہ، علی بلافضل ہی رہے گا
شکست کھائیں گی سب ہوائیں، چراغ جلتا ہوا ملے گا
بھٹک رہے ہو یہ کس ڈگر پر، عبادتوں کا غرور لے کر
علی کی چوکھٹ...
علی کا نام ہی ایمان کی جوانی ہے
(منظر بھوپالی)
علی کا نام ہی ایمان کی جوانی ہے
نبی کے بعد ان ہی کی تو حکمرانی ہے
فریب و ظلم کے آگے جو ہم نہیں جھکتے
یہ اہلِ حق پہ علی ہی کی مہربانی ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
(منظر بھوپالی)
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
یہ مُلّا، پنڈت اور نیتا
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
پنڈت کو تِلک لگانا ہے
مُلاّ کو مرغا کھانا ہے
نیتا کو آگ لگانا ہے
اور ہم کو خوں میں نہانا ہے
گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
آنگن آنگن نفرت بو دی
یہ دیکھ کے...
ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ...
غزل
ایک نیا موڑ دیتے ہوئے پھر فسانہ بدل دیجئے
یا تو خود ہی بدل جائیے یا زمانہ بدل دیجئے
تر نوالے خوش آمد کہ جو کھا رہے ہیں وہ مت کھائیے
آپ شاہین بن جائیں گے آب و دانہ بدل دیجئے
یہ وفا کا جنازہ میاں اور ڈھوئیں گے کتنے دنوں
جب وہ تسلیم کرتا نہیں، آپ شانہ بدل دیجئے
مجھ کو پالا تھا جس پیٹر نے،...
ایک آسمانِ شہادت حُسین ہے کہ نہیں
بتاؤ دین کی عظمت حُسین ہے کہ نہیں
مٹانے والوں سے پوچھو جو مٹ گئے خود ہی
جہاں میں اب بھی سلامت حُسین ہے کہ نہیں
جب اُن کے سائے میں اسلام ہے تو شک کیوں ہے
نبی کا سایہء رحمت حُسین ہے کہ نہیں
یہ مرتضیٰ کے درِعلم کے ولی ہیں تو پھر
امامِ علم و ذہانت حُسین ہے کہ...
غزل
(منظر بھوپالی)
جسمِ یٰسین کو سائے سے الگ رکھا ہے
نُور کو اُس نے اندھیرے سےالگ رکھا ہے
ایک نقطہ بھی گوارا نہیں اپنی طرح
نامِ محبوب کو نقطے سے الگ رکھا ہے
فاصلہ عشق کی شدّت کو بڑھا دیتا ہے
اس لیئے کعبہ مدینے سے الگ رکھا ہے
غزل
(منظر بھوپالی)
کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم
وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم
ہمارا صبر تجھے خاک میں ملا دے گا
ہمارے صبر کا تجھ کو اثر نہیں معلوم
ہم اپنے گھر میں بھی بےخوف رہ نہیں سکتے
کہ ہم کو نیتِ دیوار و در نہیں معلوم
ہمیشہ ٹوٹ کہ ماں باپ کی کرو خدمت
ہے کتنے روز یہ بوڑھے شجر...
بٹیاں
(منظر بھوپالی)
ان کو آنسو بھی جو مل جائیں تو مسکاتی ہیں
بٹیاں تو بڑی معصوم ہیں جذباتی ہیں
اپنی خدمت سے اُتر جاتی ہیں دل میں سب کے
ہر نئی نسل کو تہذیب یہ سکھلاتی ہیں
ان سے قائم ہے تقدس بھی ہمارے گھر کا
صبح کو اپنی نمازوں سے یہ مہکاتی ہیں
لوگ بیٹوں سے ہی رکھتے ہیں توقع لیکن
بٹیاں اپنی برے...
غزل
(منظر بھوپالی)
گزر چکا ہے زمانہ وہ انکساری کا
کہ اب مزاج بنا لیجئے شکاری کا
ہم احترامِ محبت میں سر جھکاتے ہیں
غلط نکالنا مفہوم خاکساری کا
وہ بادشاہ بنے بیٹھے ہیں مقدر سے
مگر مزاج ہے اب تک وہی بھکاری کا
سب اُس کے جھوٹ کو بھی سچ سمجھنے لگتے ہیں
وہ ایسا ڈھونگ رچاتا ہے شرمساری کا
جنہیں بلندی...
غزل
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں ہے
اُٹھو کہ تم کو جگانے والا کوئی نہیں ہے
محافظ اپنے ہو آپ ہی تم یہ یاد رکھو
پڑوس میں بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے
فضا میں بارود اُڑ رہی ہے جدھر بھی دیکھو
جہاں میں اب گُل کھلانے والا کوئی نہیں ہے
یہاں...
غزل
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
تم بھی بُلبل ہو اس باغ کے اور ہم شانِ گلزار ہیں
ساری سانسیں تمہاری نہیں، ہم بھی جینے کے حقدار ہیں
تنگ کردی گئی ہے زمیں، ہم پہ اس واسطے آج کل
ہم پجاری ہیں سچائی کے، آئینوں کے طرف دار ہیں
دُور سے ہم کو سمجھو گے کیا، پاس آکر تو دیکھو...