غزل
(اقبال اشہر)
ڈاکٹر بشیر بدر کی زمین میں
خفا ہے ہم سے بہت آسمان کی خوشبو
کہاں سے لائیں بلالی اذان کی خوشبو
جُدا نہ کیجئے الفاظ کو صداقت سے
کشش نہ کھو دے کہیں داستان کی خوشبو
اس اعتبار سے کس درجہ مالا مال ہیں ہم
ہمیں نصیب ہے اُردو زبان کی خوشبو
کہ تم قفس کے نہیں، مصلحت کے قیدی ہو
تمہیں نصیب...
غزل
(اقبال اشہر)
نئے موسموں کی کوئی خوشی، نہ گئی رُتوں کا ملال ہے
تیرے بعد میری تلاش میں کوئی خواب ہے نہ خیال ہے
وہ چراغ ہوں کہ جسے ہوا نہ جلا سکی نہ بجھا سکی
میری روشنی کے نصیب میں نہ عروج ہے نہ زوال ہے
یہ ہے شہرِ جسم وہ شہرِ جاں، نہ یہاں سکوں نہ وہاں سکوں
یہاں خوشبوؤں کی تلاش ہے وہاں روشنی...
غزل
(اقبال اشہر)
ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
مدتوں بعد چلا اُن پہ ہمارا جادو
مدتوں بعد ہمیں بات بنانی آئی
مدتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے
مدتوں بعد ہمیں پیاس چھپانی آئی
مدتوں بعد کھلی...
غزل
(اقبال اشہر)
یہ جگنوؤں کی قیادت میں چلنے والے لوگ
تھے کل چراغ کی مانند جلنے والے لوگ
ہمیں بھی وقت نے پتھر صفت بنا ڈالا
ہمیں تھے موم کی صورت پگھلنے والے لوگ
ہمیں نے اپنے چراغوں کو پائمال کیا
ہمیں ہیں اب کفِ افسوس ملنے والے لوگ
سمٹ کے رہ گئے ماضی کی داستانوں تک
حدودِ ذات سے آگے نکلنے والے...
غزل
(اقبال اشہر)
اُس کی خوشبو میری غزلوں میں سمٹ آئی ہے
نام کا نام ہے، رسوائی کی رسوائی ہے
دل ہے اک اور دوعالم کا تمنائی ہے
دوست کا دوست ہے، ہرجائی کا ہرجائی ہے
ہجر کی رات ہے اور اُن کے تصوّر کا چراغ
بزم کی بزم ہے، تنہائی کی تنہائی ہے
کون سے نام سے تعبیر کروں اِس رُت کو
پھول مرجھائے ہیں،...
غزل
(نواز دیوبندی)
وہاں کیسے کوئی دیا جلے، جہاں دور تک بھی ہوا نہ ہو
اُنہیں حالِ دل نہ سنائیے، جنہیں دردِ دل کا پتا نہ ہو
ہوں عجب طرح کی شکایتیں، ہوں عجب طرح کی عنایتیں
تجھے مجھ سے شکوے ہزار ہوں، مجھے تجھ سے کوئی گلا نہ ہو
کوئی ایسا شعر بھی دے خدا، جو تیری عطا ہو تیری عطا
کبھی جیسا میں نے کہا...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
موت منظور ہے زندگی کے لیئے
جان حاضر ہے تیری خوشی کے لیئے
گلشنِ زیست سے وادیء موت تک
ہیں کئی امتحاں آدمی کے لیئے
جس نے مجھ کو غموں کے حوالے کیا
کر رہی ہوں دعائیں اُسی کے لیئے
زندگی سے جُدا ہونا آساں نہیں
حوصلہ چاہیئے خودکُشی کے لیئے
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے
مگر لوگوں کو حیرانی نہیں ہے
فنا ہونا ہے سب کو ایک نہ ایک دن
یہاں پر کوئی لافانی نہیں ہے
بچاتا ہے بلا سے کون مجھ کو
اگر تیری نگہبانی نہیں ہے
خدا کو چھوڑ کر اوروں سے مانگوں؟
کوئی اتنا بڑا دانی نہیں ہے
ابھی دل میں تصوّر ہے تمہارا
ابھی اس گھر میں...
متحدہ عرب امارات میں القاعدہ سے تعلق کے الزام میں 7 ملزمان کو قید اور جرمانے
متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سال سے اب تک درجنوں افراد کو مختلف بنیاد پرست تنظیموں سے تعلق کے الزام میں سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔ فوٹو: فائل
ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی عدالت نے القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم سے تعلق کے...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ایسی وفا کرو کے وفا بولنے لگے
مٹھی کی کنکری بھی خُدا بولنے لگے
ہمت کے وہ چراغ جلاؤ حیات میں
نظریں جھکا کے جن سے ہوا بولنے لگے
شرمندگی کے اَشک بہاؤ کچھ اس طرح
معبود کے کرم کی عطا بولنے لگے
میں بولتی نہیں ہوں تو، اللہ سے ڈرو
ایسا نہ ہو تمہاری جفا بولنے لگے
جب سامنے آئے تو...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں
ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں
ستمگر کی آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
جو مشکل تھا وہ کام ہم کر رہے ہیں
خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے
جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں
بہت یاد آتے ہیں، ماضی کے جھونکے
وہی میری آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
ضرور اس میں ہے...
غزل
(کرشن بہاری نور)
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جُرم ہے، پتا ہی نہیں
اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں
اپنے حصّے میں کچھ بچا ہی نہیں
زندگی، موت تیری منزل ہے
دوسرا کوئی راستا ہی نہیں
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
زندگی! اب بتا کہاں جائیں
زہر بازار میں ملا ہی نہیں
جس...
غزل
(شانتی صبا)
جب نمازِ محبت ادا کیجئے
غیر کو بھی شریکِ دعا کیجئے
آنکھ والے نگاہیں چُراتے نہیں
آئینہ کیوں نہ ہو، سامنا کیجئے
آنکھ میں اشکِ غم آ بھی جائیں تو کیا
چند قطرے تو ہیں، پی لیا کیجئے
آپ کا گھر سدا جگمگاتا رہے
راہ میں بھی دِیا رکھ دیا کیجئے
زیرِ پا ہیں سمندر کی گہرائیاں
اب تو ساحل...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
جلوہ تھا اُس کا پیشِ نظر دیکھتی رہی
تھا دیکھنا محال مگر دیکھتی رہی
منزل پہ اپنی جا بھی چکے اہلِ کارواں
میں بےبسی سے گردِ سفر دیکھتی رہی
اُس پر پڑی نگہ تو محسوس یہ ہوا
جل جائے گی نگہ اگر دیکھتی رہی
دریا پہ لا کے اپنے سفینے جلا دیئے
چشمِ شکست میرا ہُنر دیکھتی رہی
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں
بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں
کون کہتا ہے کہ بازیگر نم ملتے ہیں
مُسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں
ذوق سجدوں کا مچل اُٹھتا ہے پیشانی میں
جس جگہ پہ بھی ترے نقشِ قدم ملتے ہیں
نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے
اب تو پھولوں...
غزل
(شانتی صبا)
مجھ کو آئے گا کسی روز منانے والا
اتنا ظالم تو نہیں روٹھ کے جانے والا
آج کے دور میں اُمیدِ وفا کس سے رکھیں
دھوپ میں بیٹھا ہے خود پیڑ لگانے والا
اُس پہ بربادی کا الزام لگائیں کیسے
برف کے شہر میں رہتا ہے جلانے والا
دانے دانے کو وہ محتاج نظر آتا ہے
تھا جو ہاتھوں کی لکیروں کو بتانے...
غزل
(شانتی صبا)
اُس کو آنا ہے اور بےنقاب آئے گا
جب تمنا سے میری شباب آئے گا
ظلمتوں کے پُچاری کہاں جائیں گے
جب چمکتا ہوا آفتاب آئے گا
آج کل مجھ سے وہ بات کرتا نہیں
اور اب کیا زمانہ خراب آئے گا
رنگ لائے گا جب خون مظلوم کا
وہ زمانہ بھی جلدی جناب آئے گا
ظلم کے تانے بانے بکھر جائیں گے
وقت لینے جب...
غزل
(وسیم بریلوی)
اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے
جو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے
نئی عمروں کی خودمختاریوں کو کون سمجھائے
کہاں سے بچ کے چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے
تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیئے لوٹیں
سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے
بہت بیباک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتا...
غزل
(راحت اندوری)
روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
ایک دیوانہ مسافر ہے میری آنکھوں میں
وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے، چل پڑتا ہے
اپنی تعبیر کے چکر میں میرا جاگتا خواب
روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے
روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
روز شیشوں سے کوئی کام...