نتائج تلاش

  1. کاشفی

    تاسف 16 سال کی عمر میں شیرا جمبو کا انتقال پرملال

    انا للہ و انا الیہ راجعون ماخذ
  2. کاشفی

    ہاتھی کے منہ سے گنا کھینچنے کی سزا - جاوید چودھری

  3. کاشفی

    مدح امام حسن علیہ السلام

    مدح امام حسن علیہ السلام (علامہ ذیشان حیدر جوادی) مداح اہل فن ہے نہ اہل سخن میں ہے پھر بھی حسن ہے بات کہ مدح حسن میں ہے پہلی بہار گلشنِ خیبر شکن میں ہے یعنی یہ ہے نمونہ کہ کیا کیا چمن میں ہے قرآں کا اقتدار حسن کے سخن میں ہے ایماں کا اعتبار حسن کے چلن میں ہے مشتاقِ لہجہ صاحبِ نہج البلاغہ ہو...
  4. کاشفی

    وہ جس کے دل میں آل پیمبر سے خار ہے - علامہ ذیشان حیدر جوادی

    مدح صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا (علامہ ذیشان حیدر جوادی) وہ جس کے دل میں آلِ پیمبر سے خار ہے سمجھو کہ اہلِ دین کی نظروں میں خوار ہے کچھ لوگ تھے رسول کے پہلو میں اس طرح جس طرح گل کے پہلو میں گلشن میں خار ہے دل کی کلی خدیجہ کی کس طرح کھِل نہ جائے زہرا رسولِ حق کے چمن کی بہار ہے جس کے دماغ میں...
  5. کاشفی

    بہزاد لکھنوی رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو عشق میں زندگی کو کھونے دو رشتہء نور میں، محبت کے اب مجھے اشکِ غم پرونے دو ہر مقدر کا کام ہے سونا کیوں جگاتے ہو اس کو، سونے دو دل کی میرے، تمہیں ہے کیا پروا درد ہوتا ہے دل میں، ہونے دو ہے مجھے عمرِ جاوداں کی تلاش جان کھوتا ہوں، مجھ کو کھونے دو...
  6. کاشفی

    بہزاد لکھنوی اُٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) اُٹھ رہا ہوں میں تیری محفل سے ہو کے مجبور جذبہء دل سے گمرہی سے ہوں کس قدر مانوس بھاگتا ہوں میں دُور منزل سے کوئی مجھ تک نہ ناخدا پہنچے کر رہا ہوں خطاب ساحل سے واقعی آج ہم تو بھر پائے ان کی محفل سے رنگِ محفل سے رعبِ جلوہ ہے دابِ جلوہ ہے گفتگو کررہا ہوں مشکل سے لذتیں کس قدر...
  7. کاشفی

    بہزاد لکھنوی ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) ہم نے اِتنا تو دُور سے دیکھا تم نے ہم کو غرور سے دیکھا پھر بھی زد میں نگاہ آہی گئی لاکھ جلوؤں کو دُور سے دیکھا حُسن والوں نے عشق والوں کو جب بھی دیکھا غرور سے دیکھا آج فریادِ غم نکل ہی گئی اس دلِ ناصبور سے دیکھا جو نظر آئی، کامیاب آئی آج اُن کے حضور سے دیکھا لاکھ افسانہ...
  8. کاشفی

    بہزاد لکھنوی حُسن کو بےنقاب ہونا تھا - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) حُسن کو بےنقاب ہونا تھا عشق کو کامیاب ہونا تھا پُر ہیں اشکوں سے کیوں تری آنکھیں ان کو جامِ شراب ہونا تھا پڑی تھی آپ کی نگاہِ کرم ذرّے کو آفتاب ہونا تھا مسکراتیں نہ کیوں تری نظریں ہر نظر کا جواب ہونا تھا تیرے جلوؤں کی اس میں کیا ہے خطا حال دل کا خراب ہونا تھا عشق کس واسطے...
  9. کاشفی

    بہزاد لکھنوی تو وہی، ترا شباب وہی - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) تو وہی، ترا شباب وہی کیوں نہ ہو مجھ کو اضطراب وہی ظاہراَ جس کو ہوگی ناکامی ہوگا اُلفت میں کامیاب وہی دیکھتی ہیں تری نگاہیں کیا ہے مرا عالمِ خراب وہی فرق ساقی کی ہے نگاہوں کا ورنہ ساغر وہی، شراب وہی لاکھ اُلفت کے باوجود اب تک تجھ کو مجھ سے ہے اجتناب وہی نگہِ استعجاب کیا...
  10. کاشفی

    بہزاد لکھنوی محبت سے دل کو میں آگاہ کرلوں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) محبت سے دل کو میں آگاہ کرلوں ذرا ٹھہرو! ہلکی سی اک آہ کرلوں بتاؤٖ ذرا میرے ہوجاؤ گے تم میں دل میں تمہارے اگر راہ کرلوں مزہ چاہ کرنے کا آجائے مجھ کو کسی بےوفا سے اگر چاہ کرلوں اُٹھاؤ نظر، جب ہی الزام دینا اگر اپنے دل کی میں پرواہ کرلوں جب ہی آئیں گی لذتیں رہروی کی ذرا اپنے...
  11. کاشفی

    بہزاد لکھنوی غم نہیں ہے ہمیں ملال نہیں - بہزاد لکھنوی

    غزل (بہزاد لکھنوی) غم نہیں ہے ہمیں ملال نہیں حال یہ ہے کہ کوئی حال نہیں اب ستم ہو تو کیا، کرم ہو تو کیا اب کسی بات کا خیال نہیں اک نظر کہہ گئی جو کہنا تھا ہر نظر مائلِ سوال نہیں اب تو کچھ کچھ سکوں بھی ملتا ہے مضطرب ہوں مگر حال نہیں اپنی بربادیوں کا کیوں غم ہو یہ تو آغازِ ہے مآل نہیں مل چکا...
  12. کاشفی

    ساغر نظامی نظر میں، روح میں، دل میں سمائے جاتے ہیں - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) نظر میں، روح میں، دل میں سمائے جاتے ہیں ہر ایک عالمِ امکاں پہ چھائے جاتے ہیں ہر اک قدم کو وہ منزل بنائے جاتے ہیں تعیّنات کی وسعت بڑھائے جاتے ہیں نگاہ مست ہے اور مُسکرائے جاتے ہیں دو آتشہ مجھے بھر کر پلائے جاتے ہیں نشانِ بتکدہء دل مٹائے جاتے ہیں وہ اپنے کعبہء دیریں کو ڈھائے...
  13. کاشفی

    ساغر نظامی شوق بیکار و جذبِ دل ناکام - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) شوق بیکار و جذبِ دل ناکام میں ہوں خود اپنے عشق کا انجام آہ وہ صبح اور ہائے وہ شام جب ترا عشق تھا نشاطِ انجام اُس کو کیا بھیجئے کوئی پیغام دل میں بھی لے سکیں نہ جس کا نام شعلہ اُٹھ اُٹھ کے نغمہ گاتا ہے زندگی سربسر ہے سوزِ تمام عصمتِ حُسن اے معاذ اللہ بھُولنا چاہتا ہوں تیرا...
  14. کاشفی

    ساغر نظامی میں تری یاد میں ہوں صبحِ ازل سے بیکل - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) میں تری یاد میں ہوں صبحِ ازل سے بیکل مختصر تذکرہء غم بھی ہے اک طولِ عمل نہ تردّد، نہ تفکّر، نہ جہنّم، نہ عذاب کس فضا میں لئے پھرتا ہے مرا حُسنِ عمل رنگ ہے جزوِ غلط، عالمِ بےرنگی کا اُسے کیا کہیئے جو سمجھا مجھے نقشِ محمل میری خودداریِ احساس، الہٰی توبہ! خود ہی رہ گیر شبِ تار...
  15. کاشفی

    ساغر نظامی یہ وفا کا صلہ دیا تم نے - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) یہ وفا کا صلہ دیا تم نے دل سے بالکل بھُلا دیا تم نے جو تصّور نے کچھ اُٹھایا تھا وہ بھی پردہ گرا دیا تم نے مُسکرا کر مرے خیالوں میں اور دل کو جلا دیا تم نے چھیڑ کر سازِ روحِ غمگیں کو بیٹھے بیٹھے رُلا دیا تم نے گُنگُنائے، نہ ساز کو چھیڑا اور نغمہ سنا دیا تم نے پھر ہو فرمائشِ...
  16. کاشفی

    ساغر نظامی پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے وہ شبِ غم ضرور ہوتا ہے دل میں اُن کا ظہور ہوتا ہے میرا سینہ بھی طور ہوتا ہے کچھ حقیقت نہ ہو محبت کی نشہ سا اک ضرور ہوتا ہے سجدہ کرتا ہوں اُن کو مستی میں کتنا رنگیں قصور ہوتا ہے تیرا قشقہ ارے معاذ اللہ شامِ دارالسرور ہوتا ہے جتنا اُسکی طرف میں...
  17. کاشفی

    ساغر نظامی وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں چاند میں روز آتے جاتے ہیں خود بھی سوتے نہیں گھڑی بھر کو رات بھر مجھ کو بھی جگاتے ہیں دل کا افسانہ بھول جاتا ہوں اپنی باتیں وہ جب سُناتے ہیں یہ فراموش کاریاں توبہ! مجھے رہ رہ کے بھولے جاتے ہیں رُوح و دل ہوں کہ چشم و گوشِ خیال ہر مکاں میں وہ پائے جاتے...
  18. کاشفی

    ساغر نظامی وہ تصّور میں گائے جاتے ہیں - ساغر نظامی

    غزل (ساغر نظامی) وہ تصّور میں گائے جاتے ہیں نغمہء غم سُنائے جاتے ہیں مستقل مُسکرائے جاتے ہیں روح کو جگمگائے جاتے ہیں روح و دل میں سمائے جاتے ہیں وہ تو ہستی پہ چھائے جاتے ہیں مجھ سے دامن چھڑائے جاتے ہیں شوق کو آزمائے جاتے ہیں سازِ راز و نیاز چھیڑ کے وہ مست و بیخود بنائے جاتے ہیں رخصت اے...
Top