کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
حُسن کو بےنقاب ہونا تھا
عشق کو کامیاب ہونا تھا

پُر ہیں اشکوں سے کیوں تری آنکھیں
ان کو جامِ شراب ہونا تھا

پڑی تھی آپ کی نگاہِ کرم
ذرّے کو آفتاب ہونا تھا

مسکراتیں نہ کیوں تری نظریں
ہر نظر کا جواب ہونا تھا

تیرے جلوؤں کی اس میں کیا ہے خطا
حال دل کا خراب ہونا تھا

عشق کس واسطے ہوا پیدا
حُسن کا سدِ باب ہونا تھا

کیوں ہو ناکامیوں کا غم بہزاد
مجھ کو ناکامیاب ہونا تھا
 
Top