کاشفی

محفلین
غزل
(وسیم بریلوی)
اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے
جو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے

نئی عمروں کی خودمختاریوں کو کون سمجھائے
کہاں سے بچ کے چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے

تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیئے لوٹیں
سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے

بہت بیباک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتا
محبت میں کشش رکھنےکو شرمانا ضروری ہے

سلیقہ ہی نہیں شاید اُسے محسوس کرنے کا
جو کہتا ہے خدا ہے تو نظر آنا ضروری ہے

میرے ہونٹوں پہ اپنی پیاس رکھ دو اور پھر سوچو
کہ اس کے بعد بھی دنیا میں کچھ پانا ضروری ہے
 
آخری تدوین:
Top