کاشفی

محفلین
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں
بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں

کون کہتا ہے کہ بازیگر نم ملتے ہیں
مُسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں

ذوق سجدوں کا مچل اُٹھتا ہے پیشانی میں
جس جگہ پہ بھی ترے نقشِ قدم ملتے ہیں


نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے

اب تو پھولوں کی بھی پوشاک میں بم ملتے ہیں
 
Top