کاشفی

محفلین
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ایسی وفا کرو کے وفا بولنے لگے
مٹھی کی کنکری بھی خُدا بولنے لگے

ہمت کے وہ چراغ جلاؤ حیات میں
نظریں جھکا کے جن سے ہوا بولنے لگے

شرمندگی کے اَشک بہاؤ کچھ اس طرح
معبود کے کرم کی عطا بولنے لگے

میں بولتی نہیں ہوں تو، اللہ سے ڈرو
ایسا نہ ہو تمہاری جفا بولنے لگے

جب سامنے آئے تو وہ شکوہ نہ کرسکے
کیا بولنے کو آئے تھے کیا بولنے لگے
 
Top