کاشفی

محفلین
غزل
(نواز دیوبندی)
وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک​
بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک

خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا
اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک

بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک

گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ سایہ دیر تک

کل اندھیری رات میں میری طرح
ایک جگنو جگمگایا دیر تک
 

Smukhtar

محفلین
[FONT=Roboto, arial, sans-serif]یو ٹیوب سے سن کر ٹائپ کیا ہے . اغلاط کے لیے پیشگی معذرت[/FONT]

ساقیا! تیرا اسرار اپنی جگہ
تیرے مے کش کا انکار اپنی جگہ

تیغ اپنی جگہ دار اپنی جگہ
اور حقیقت کا اظہار اپنی جگہ

اب کھنڈر ہیں کھنڈر ہی کہو دوستو
شیش محلوں کے آثار اپنی جگہ

طور پر لاکھ موسیٰ سے ہو گفتگو
عرش اعظم پہ دیدار اپنی جگہ

اولاً حق نے تخلیق جس کو کیا
سب کے بعد اس کا اظہار اپنی جگہ

مختصر یہ بتا سر بکف کون تھا
جیت اپنی جگہ ہار اپنی جگہ

بھائی سے بھائی کے کچھ تقاضے بھی ہیں
صحن کے بیچ دیوار اپنی جگہ


نواز دیوبندی
 

فاخر رضا

محفلین
[FONT=Roboto, arial, sans-serif]یو ٹیوب سے سن کر ٹائپ کیا ہے . اغلاط کے لیے پیشگی معذرت[/FONT]

ساقیا! تیرا اسرار اپنی جگہ
تیرے مے کش کا انکار اپنی جگہ

تیغ اپنی جگہ دار اپنی جگہ
اور حقیقت کا اظہار اپنی جگہ

اب کھنڈر ہیں کھنڈر ہی کہو دوستو
شیش محلوں کے آثار اپنی جگہ

طور پر لاکھ موسیٰ سے ہو گفتگو
عرش اعظم پہ دیدار اپنی جگہ

اولاً حق نے تخلیق جس کو کیا
سب کے بعد اس کا اظہار اپنی جگہ

مختصر یہ بتا سر بکف کون تھا
جیت اپنی جگہ ہار اپنی جگہ

بھائی سے بھائی کے کچھ تقاضے بھی ہیں
صحن کے بیچ دیوار اپنی جگہ


نواز دیوبندی
شاید یہ کسی نے گایا بھی ہے
 
Top