کاشفی
محفلین
غزل
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
تم بھی بُلبل ہو اس باغ کے اور ہم شانِ گلزار ہیں
ساری سانسیں تمہاری نہیں، ہم بھی جینے کے حقدار ہیں
تنگ کردی گئی ہے زمیں، ہم پہ اس واسطے آج کل
ہم پجاری ہیں سچائی کے، آئینوں کے طرف دار ہیں
دُور سے ہم کو سمجھو گے کیا، پاس آکر تو دیکھو ہمیں
ہم وفا ہی وفا دوستو، ہم فقط پیار ہی پیار ہیں
کردیا قتل ایک شہر کو اور مظلوم بھی بن گئے
جھوٹ کو سچ بناتے ہیں یہ، کتنے اچھے اداکار ہیں
یہ اذیت بھی ذلت بھی ہے، ہم پہ یہ غم قیامت بھی ہے
جس زمیں کے لیئے مر مٹے، اس زمیں پر ہی غدار ہیں
۔۔۔۔۔۔
(منظر بھوپالی)
اہلِ کراچی کے لیئے منظر بھوپالی کی طرف سے
تم بھی بُلبل ہو اس باغ کے اور ہم شانِ گلزار ہیں
ساری سانسیں تمہاری نہیں، ہم بھی جینے کے حقدار ہیں
تنگ کردی گئی ہے زمیں، ہم پہ اس واسطے آج کل
ہم پجاری ہیں سچائی کے، آئینوں کے طرف دار ہیں
دُور سے ہم کو سمجھو گے کیا، پاس آکر تو دیکھو ہمیں
ہم وفا ہی وفا دوستو، ہم فقط پیار ہی پیار ہیں
کردیا قتل ایک شہر کو اور مظلوم بھی بن گئے
جھوٹ کو سچ بناتے ہیں یہ، کتنے اچھے اداکار ہیں
یہ اذیت بھی ذلت بھی ہے، ہم پہ یہ غم قیامت بھی ہے
جس زمیں کے لیئے مر مٹے، اس زمیں پر ہی غدار ہیں
۔۔۔۔۔۔