مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الہٰی ہے - مجروح سلطان پوری

کاشفی

محفلین
غزل
(مجروح سلطان پوری)
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الہٰی ہے
مذہب تو بس مذہبِ دل ہے، باقی سب گمراہی ہے

وہ جو ہوئے فردوس بدر تقصیر تھی وہ آدم کی مگر
میرا مذہب در بدری میری ناکردہ گناہی ہے

سنگ تو کوئی بڑھ کے اُٹھاؤ شاخ ثمر کچھ دور نہیں
جس کو بلندی سمجھے ہو ان ہاتھوں کی کوتاہی ہے

پھر کوئی منظر پھر وہی گردش کیا کیجے اے کوئے نگار
میرے لیے زنجیر گلو میری آوارہ نگاہی ہے


بہر خدا خاموش رہو بس دیکھتے جاؤ اہلِ نظر
کیا لغزیدہ قدم ہیں اس کے کیا دزدیدہ نگاہی ہے

دید کے قابل ہے تو سہی مجروح تری مستانہ روی
گرد ہوا ہے رخت سفر رستے کا شجر ہمراہی ہے
 
Top