کاشفی

محفلین
غزل
(طاہر فراز)
میرے احساس کو شدّت نہ ملے
یا مجھے حکمِ قناعت نہ ملے

جس کے ملنے سے خُدا بن جاؤں
اے خُدا مجھ کو وہ دولت نہ ملے

میں تیرا شُکر ادا کرتا رہوں
اور مجھے حسبِ ضرورت نہ ملے

اتنا مصروف نہ کر تو کہ مجھے
تجھ سے ملنے کی بھی فرصت نہ ملے

اُن ہی شاخوں پہ اُگاتا ہے مجھے
میری جن شاخوں سے فطرت نہ ملے

اپنا دامن بھی نہ چھونے دے مجھے
اُٹھنا چاہوں تو اجازت نہ ملے

جانے کیا حشر میرا ہوگا فراز
وہ اگر روزِ قیامت نہ ملے
 
Top