وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا - وسیم بریلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(وسیم بریلوی)
وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا
مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا

برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں
کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا

گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں
کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا

کھلے تھے شہر میں سو دَر مگر ایک حد کے اندر ہی
کہاں جاتا میں اگر لوٹ کے پھر گھر نہیں جاتا

محبت کے یہ آنسوں ہیں انہیں آنکھوں میں رہنے دو
شریفوں کے گھروں کا مسئلہ باہر نہیں جاتا
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوشیاں سمیٹیں ۔ رب کریم آپ کو اپنی نعمتوں اور رحمتوں سے نوازے (آمین)
برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں
کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا
 

نوشاب

محفلین
محبت کے یہ آنسوں ہیں انہیں آنکھوں میں رہنے دو
شریفوں کے گھروں کا مسئلہ باہر نہیں جاتا
 

طارق شاہ

محفلین

بَلا ہے عشق لیکن ہر بشر قابل نہیں ہوتا
بہت پہلو ہیں ایسے بھی کہ جن میں دل نہیں ہوتا

ثاقب لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

تڑپتا کِس کو دیکھوگے، جو زندہ ہوں تو سب کچھ ہو
بلائے عشق کا مارا کبھی بسمل نہیں ہوتا

ثاقب لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

روشن چراغ تھے نہ سِتاروں میں نُور تھا
فُرقت میں آہِ دِل کا اثر دُور دُور تھا

مجھ کو یقینِ وعدۂ فردا ضرُور تھا
مشکل یہ آپڑی تھی کہ دل ناصبُور تھا

اے آہِ سرد اِس میں تِرا کیا قصُور تھا
ٹھنڈا ہو دِل یہ سوزِ محبّت سے دُور تھا

پیدا ہُوا ہے جو، مِری ہستی سے اِنقلاب
دِل کا کِیا دھرا ہے مجھے کیا شعُور تھا

ثاقب لکھنوی
 
Top