کاشفی

محفلین
غزل
(طاہر فراز - رامپوری)
غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آگیا
غم یہ ہے قاتلوں میں تیرا نام آگیا


جگنو جلے بجھے میری پلکوں پہ صبح تک
جب بھی تیرا خیال سرِ شام آگیا

محسوس کر رہا ہوں میں خوشبو کی بازگشت
شاید تیرے لبوں پہ میرا نام آگیا

کچھ دوستوں نے پوچھا بتاؤ غزل ہے کیا
بےساختہ لبوں پہ تیرا نام آگیا

میں نے تو ایک لاش کی دی تھی خبر فراز
اُلٹا مجھ ہی پہ قتل کا الزام آگیا
 
Top