رامپوری

  1. طارق شاہ

    مُرتضٰی برلاس :::::: ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو :::::: Murtaza Birlas

    غزل ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو آ ج تک جس نے نہ اِ تنا بھی کہا، کیسے ہو عِشق کی ریشمی ڈوری کی لگی ہیں گرہیں مُرغِ پَربستہ اَسیر ی سے رہا کیسے ہو چاند کا عکس مجازی ہے، نہ ہاتھ آئے گا دِل، اگر ضد بھی کرے دِل کا کہا کیسے ہو اصل تو اپنی جگہ، سُود میں جاں ما نگتے ہیں ! زندہ رہتے ہُو ئے...
  2. کاشفی

    ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے اپنے جینے کا انداز نیرالا ہے آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو شاید کوئی آنسو آنے والا ہے چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا گھر کے در و دیوار پہ کتنا جالا ہے
  3. کاشفی

    خود کو پڑھتا ہوں، چھوڑ دیتا ہوں - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) خود کو پڑھتا ہوں، چھوڑ دیتا ہوں اک ورق روز موڑ دیتا ہوں اس قدر زخم ہیں نگاہوں میں روز اک آئینہ توڑ دیتا ہوں میں پجاری برستے پھولوں کا چھو کے شاخوں کو چھوڑ دیتا ہوں کاسائے شب میں خون سورج کا قطرہ قطرہ نچوڑ دیتا ہوں کانپتے ہونٹ بھیگتی پلکیں بات ادھوری ہی چھوڑ دیتا ہوں ریت کے...
  4. کاشفی

    ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے اپنے جینے کا انداز نرالا ہے آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو شاید کوئی آنسو آنے والا ہے چاند کو جب سے الجھایا ہے شاخوں نے پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا گھر کے در و دیوار پر کتنا جالا ہے
  5. کاشفی

    گوشے بدل بدل کے ہر ایک رات کاٹ دی - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) گوشے بدل بدل کے ہر ایک رات کاٹ دی کچے مکاں میں اب کے بھی برسات کاٹ دی وہ سر بھی کاٹ دیتا تو ہوتا نہ کچھ ملال افسوس یہ ہے اُس نے میری بات کاٹ دی حالانکہ ہم ملے تھے بڑی مدّتوں کے بعد اوقات کی کمی نے ملاقات کاٹ دی جب بھی ہمیں چراغ میسّر نہ آسکا سورج کے ذکر سے شبِ ظلمات کاٹ دی دل...
  6. کاشفی

    جب کبھی بولنا، وقت پر بولنا - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز) جب کبھی بولنا، وقت پر بولنا مدّتوں سوچنا، مختصر بولنا ڈال دے گا ہلاکت میں اک دن تجھے اے پرندے تیرا شاخ پر بولنا پہلے کچھ دور تک ساتھ چل کے پرکھ پھر مجھے ہم سفر، ہمسفر بولنا عمر بھر کو مجھے بے صدا کر گیا تیرا اک بار منہ پھیر کر بولنا میری خانہ بدوشی سے پوچھے کوئی کتنا مشکل ہے...
  7. کاشفی

    غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آگیا - طاہر فراز

    غزل (طاہر فراز - رامپوری) غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آگیا غم یہ ہے قاتلوں میں تیرا نام آگیا جگنو جلے بجھے میری پلکوں پہ صبح تک جب بھی تیرا خیال سرِ شام آگیا محسوس کر رہا ہوں میں خوشبو کی بازگشت شاید تیرے لبوں پہ میرا نام آگیا کچھ دوستوں نے پوچھا بتاؤ غزل ہے کیا بےساختہ لبوں پہ تیرا نام...
Top