نتائج تلاش

  1. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ظالم نے آج روح کو بھی دل بنا دیا دونوں کو اِک نگاہ میں بسمل بنا دیا (احسن مارہروی)
  2. کاشفی

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    احسن یہ محویت، یہ خموشی، یہ بیخودی ایسا کسی کی یاد نے غافل بنا دیا (احسن مارہروی)
  3. کاشفی

    بیدار اِس خیال سے اب ہو رہا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) بیدار اِس خیال سے اب ہو رہا ہوں میں آنکھیں کھُلی ہیں لاکھ مگر سو رہا ہوں میں شاید مری طرح یہ نہیں واقفِ مآل گو پھُول ہنس رہے ہیں مگر رو رہا ہوں میں کیا ہو مآلِ سعی مجھے کچھ خبر نہیں کشتِ عمل میں بیج مگر بو رہا ہوں میں کرنی کی راہ اور ہے، بھرنی کی راہ اور...
  4. کاشفی

    یہ کس فضا میں نامِ خدا جا رہا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) یہ کس فضا میں نامِ خدا جا رہا ہوں میں مانندِ جبرئیل اُڑا جا رہا ہوں میں منزل مری کہاں ہے، مجھے کچھ خبر نہیں دریا ہوں اپنی رَو میں بہا جا رہا ہوں میں پردے سے لاؤں کیا تمہیں باہر نکال کر اپنی نظر سے آپ چھپا جا رہا ہوں میں نو واردانِ محفلِ ہستی، خوش آمدید...
  5. کاشفی

    فکر کی کون سی منزل سے گزرتا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) فکر کی کون سی منزل سے گزرتا ہوں میں اب تو اک شعر بھی کہتے ہوئے ڈرتا ہوں میں حوصلہ دل کا بڑھاتی ہے عزائم کی شکست خونِ جذبات سے کچھ اور نکھرتا ہوں میں کس کے پَرتو سے مری رُوح کو ملتا ہے جمال کس کی تہذیب کے صدقے میں سنورتا ہوں میں میری فن کار طبیعت کا یہ...
  6. کاشفی

    رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    شکریہ غزل کی پسندیدگی کے لیئے۔۔خوش رہیئے۔۔
  7. کاشفی

    رُخ تو میری طرف سے پھیرے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) رُخ تو میری طرف سے پھیرے ہیں پھر بھی مدِّنظر وہ میرے ہیں جس طرف میں نگاہ کرتا ہوں کچھ اُجالے ہیں، کچھ اندھیرے ہیں آپ کی مُسکراہٹوں کے نثار پُھول چاروں طرف بکھیرے ہیں کروٹیں وقت کی انہیں کہیئے نہ ہیں شامیں نہ یہ سویرے ہیں میں ہوں اُن کے سلوک کا کشتہ جو...
  8. کاشفی

    رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں بیگانوں کا ذکر ہی کیا جب اپنے ہم سے چُھوٹ رہے ہیں اُن کی غیرت کو ہم روئیں یا روئیں اپنی قسمت کو جن کو بچایا تھا لُٹنے سے اب وہ ہم کو لُوٹ رہے ہیں ساقی تیری لغزشِ پیہم ختم نہ کر دے میخانے کو کتنے ساغر ٹُوٹ چکے...
  9. کاشفی

    ہم اِسے نعمتِ ہستی کا بدل کہتے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) ہم اِسے نعمتِ ہستی کا بدل کہتے ہیں عشق کو لوگ حماقت میں اجل کہتے ہیں اکبر آباد ہے قرطاسِ محبت کی زمیں ہم تو ہر اشک کو اک تاج محل کہتے ہیں وقت نے آج تک اِس راز کی تشریح نہ کی نام کِس کا ہے ابد، کِس کا ازل کہتے ہیں کوئی دیوانہ ہی زنجیر میں رہتا ہے اسیر عین...
  10. کاشفی

    تُو میرے ہر راز سے محرم - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) تُو میرے ہر راز سے محرم پھر بھی مجھ سے واقف کم کم سب کے لب پر تیرا نغمہ سب کے ہاتھ میں تیرا پرچم تجھ میں گنگا، تجھ میں جمنا تُو ہی تربینی کا سنگم اور نہیں کچھ خواہش میری دے دے بخشش میں اپنا غم موت آئی کس وقت منوّر ہر گھر میں ہے تیرا ماتم
  11. کاشفی

    لتا ہم تیرے پیار میں سارا عالم کھو بیٹھے ،،،،،،،،،،،، لتا

    بہت خوب شیئرنگ۔۔ شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔
  12. کاشفی

    لتا رُک جا رات ٹھہر جا رے چندا

    خوبصورت انتخاب جناب۔ شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔ رُک جا رات ٹھہر جارے چندا
  13. کاشفی

    تٍری محفل میں قسمت آزما کے ہم بھی دیکھیں گے

    شیئر کرنے کے لیئے شکریہ جناب! تری محفل میں قسمت آزما کے ہم بھی دیکھیں گے
  14. کاشفی

    لتا پیار کیا تو ڈرنا کیا

    شکریہ جناب! پیار کیا تو ڈرنا کیا
  15. کاشفی

    لتا موسم ہے عاشقانہ

    شکریہ جناب شیئر کرنے کے لیئے۔۔ موسم ہے عاشقانہ
  16. کاشفی

    سودا باتیں کِدھر گئیں وہ تِری بھولی بھالِیاں؟ - سودا

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی سودا) باتیں کِدھر گئیں وہ تِری بھولی بھالِیاں؟ دِل لے کے بولتا ہَے، جو اَب تو، یہ بولِیاں ہر بات ہَے لطیفہ و ہر یک سُخن ہَے رمز ہر آن ہَے کِنایہ و ہر دم ٹھٹھولِیاں حَیرت نے، اُس کو بند نہ کرنے دیں پِھر کبھو آنکھیں، جب آرسی نے، تِرے مُنہ پہ کھولِیاں کِس نے کیا...
  17. کاشفی

    سودا چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا - سوداؔ

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ) چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا پردے میں تھا آفتاب دیکھا کُچھ مَیں ہی نہیں ہوں، ایک عالم اُس کے لیے یاں خراب دیکھا بے جُرم و گناہ، قتلِ عاشِق مذہب میں تِرے ثواب دیکھا جِس چشم نے مُجھ طرف نظر کی اُس چشم کو میں پُرآب دیکھا بھوَلا ہے وہ دِل سے لُطف اُس کے...
  18. کاشفی

    سودا بدلا تِرے ستم کا کوئی تجھ سے کیا کرے

    خوبصورت کلام شیئر کرنے کے لیئے شکریہ شوکت پرویز صاحب اور طارق شاہ صاحب!
  19. کاشفی

    ولی دکنی عاشِقاں پر ہمیشہ رَوشن ہے - ولی دکنی

    غزل (شمس ولی اللہ ولی دکنی) عاشِقاں پر ہمیشہ رَوشن ہے کہ فنِ عاشِقی، عجب فن ہے دُشمنِ دیں کا، دین دُشمن ہے راہ زن کا چِراغ رہزن ہے سفرِ عِشق کیوں نہ ہو مُشکِل؟ غمزہء چشمِ یار رہزن ہے مُجھ کوں رَوشن دِلاں نے دی ہے خبر کہ سُخن کا چِراغ رَوشن ہے عِشق میں شمع رو کے جلتا ہوں حال میرا سبھوں پہ...
Top