کاشفی

محفلین
غزل
(مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی)
ہم اِسے نعمتِ ہستی کا بدل کہتے ہیں
عشق کو لوگ حماقت میں اجل کہتے ہیں

اکبر آباد ہے قرطاسِ محبت کی زمیں
ہم تو ہر اشک کو اک تاج محل کہتے ہیں

وقت نے آج تک اِس راز کی تشریح نہ کی
نام کِس کا ہے ابد، کِس کا ازل کہتے ہیں

کوئی دیوانہ ہی زنجیر میں رہتا ہے اسیر
عین کُلفت ہے جسے طولِ امل کہتے ہیں

شاعری ہم کو تو دیتی ہے منوّر تسکیں
لوگ کیوں اس کو طبیعت کا خلل کہتے ہیں
 
Top