بہت خوب طارق شاہ صاحب!
غزل
(جاں نثار اختر)
ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے
مہکی مہکی ہے شب غم ترے بالوں کی طرح
تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ
خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح
اور کیا اس...
غزل
(کمار پاشی)
ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے
میں بے شک مسمار ہوں لیکن میرا ثانی باقی ہے
دشت جنوں کی خاک اڑانے والوں کی ہمت دیکھو
ٹوٹ چکے ہیں اندر سے لیکن من مانی باقی ہے
ہاتھ مرے پتوار بنے ہیں اور لہریں کشتی میری
زور ہوا کا قائم ہے دریا کی روانی باقی ہے
گاہے گاہے اب بھی چلے...
غزل
(سید عارف)
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
چاہتے دونوں بہت اک...